Contact Us

International Archives Day 2022 -انٹرنیشنل آرکائیوز ڈے

international-archives-day-2022

Exhibition of Archives at Bahawalpur Museum

تحریر: نادیہ نورین

انسانی تعمیروترقی میں آر کا ئیوز کا کردار مسلمہ ہے۔ تاریخی دستاویزات کو آئندہ کے لئے محفوظ کرنا ایک مسلسل عمل ہے جن کی مدد سے مورخین و محققین اپنی قومی تاریخ کا مستند بیانیہ بناتے ہیں۔حقائق و واقعات کی تہہ تک پہنچنا تحقیق کے بغیر ناممکن ہے۔ ان تاریخی حقائق تک رسائی کا مستند ذریعہ تاریخی دستاویزات /   آر کا ئیوز ہیں جو  لائبریریوں،آرکائیوز اور عجائب گھروں  میں بھی محفوظ کیے جاتے ہیں جہاں محققین طالبعلم، ادیب، صحافی اور اساتذہ تاریخ کا کھوج لگانے اور حقائق کو  سچ کی کسوٹی پر پرکھنے کے لئے جاتے ہیں۔ زندہ و باشعور قوموں میں انکے قومی آر کا ئیوز ایک مضبوط ادارے کی شکل میں کام کرتے ہیں۔

ماضی کو حال اور حال کو مستقبل کے آئینہ میں دیکھنے کے لئے تاریخ کو پڑھنے، سمجھنے، لکھنے اور شواہد کی روشنی میں جانچنے کے لئے عجائب گھر اور آر کا ئیو ز کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔ آر کا ئیوز یا محافظ خانہ سے محفوظ شدہ دستاویز ات کی وہ عمارت مراد لی جاتی ہے جہاں سرکاری و غیر سرکاری دستاویزات، سیاسی، سماجی، انتظامی اور ثقافتی تاریخ کے بارے میں تمام معلومات /ریکارڈ محفوظ کیاجاتا ہے۔ یہ دستاویزات عام طور پر حکومت کے انتظامی معاملات کے متعلق ہوتے ہیں جن پر کاروائی مکمل ہو چکی ہوتی ہے۔یہ دستاویزات پالیسی کی تیاری کیلئے استعمال میں لائے جاتے ہیں علاوہ ازیں عدالتی کاروایاں جو ہو چکی ہیں انکو مزید فیصلوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مواد کو عام طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے یعنی انفرادی دستاویزات، کُتب و مخطوطات اور تصویری مواد آر کائیوز میں سرکاری وغیرہ، سرکاری دستا ویزات کے علاوہ سکے، اخباری تراشے، فرامین، رپورٹس اور تاریخی اہمیت کی حامل اشیاء و اسناد بھی محفوظ کی جاتی ہیں۔اقوام عالم میں ترقی کا انحصار تہذیبی و تاریخی ورثہ کو محفوظ کرنے اور آگے منتقل کرنے میں ہے۔

اگرچہ مغرب میں دستاویزات کو محفوظ کرنے کا عمل بہت پہلے سے شروع ہو چُکا تھا تاہم نیو یارک میں ایک سینٹر قائم کیا گیا جسے شروع میں رجسٹری آفس کے طور پر جانا جاتا تھا۔ یہاں انتظامی رپورٹس اور معاہدے وغیرہ محفوظ کئے جاتے تھے نیز اقوامِ متحدہ کی خط و کتابت بھی اس مواد کا حصہ تھی۔برصغیر دور میں انسانی تہذیب و تمدن علم و ادب کا گہوراہ اور قدیم تہذیبوں کا مسکن رہا ہے جس میں سندھ اور بلوچستان کے علاقوں کو بھی اس حوالے سے خاص اہمیت حاصل رہی ہے۔ خصوصاً باب الاسلام سندھ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں آنے والے عرب فاتح اپنے ساتھ اسلام کا مکمل ضابطہ حیات لے کرآئے اور علمی ماحول کو فروغ دیا۔ان کے بعد بھی ہر مسلمان حکمران نے اپنے دور حکومت میں علم وادب کو پروان چڑھایااور تاریخ سازی سمیت دیگر کئی روایات کو متعارف کرایا۔سامراجی دور میں بھی یہاں کئی ایسے ادارے قائم کئے گئے جن کا مقصد آثار قدیمہ و دستاویزات کو محفوظ کرنا تھا جن میں سے بیشتر آج بھی قائم ہیں۔

قیام پاکستان کے وقت دیگرو سائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی طرح ہندوستان کی طرف سے ہمیں قومی آر کا ئیوزکا حصہ بھی بہت کم ملا یہاں تک کہ پارٹیشن کونسل کے فیصلہ کے برعکس حکومت پاکستان کو ان آرکا ئیوز کے معائنے اور اپنی دلچسپی کا ریکاڑدحاصل کرنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا۔ دوسری جانب قیام پاکستان کے وقت نوزائیدہ مملکت میں کوئی ایسا محکمہ نہ تھا جسے قومی دستاویزی ادارہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ تاہم صوبائی سطح پر پنجاب اور سرحد (پختونخوا) میں بالترتیب 1923 اور 1946 سے آرکائیوز کے محکمے موجود تھے۔ قیام پاکستان کے تین ماہ بعد کراچی میں پہلی پاکستان ہسٹری کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ کانفرنس کے صدرڈاکٹر اشتیاق قریشی نے   آرکا ئیوز کمیشن کی قرار داد پیش کی اور اسکی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بعد ازاں ڈائریکٹوریٹ آف لائبریریز اینڈ آر کا ئیوز کا قیام بھی عمل میں آیا۔ کمیشن کی سفارشات پرملک میں بکھیرے ہوئے تاریخی اور تحقیقی مواد کے سروے کے نتیجے میں قیمتی اثاثہ کو محفوظ کرنے کے اقدمات کرتے ہوئے کئی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جنکے ذمہ مرکزی صوبائی اورضلعی سطح پر پائے جانے والے قیمتی دستاویزات و محطوطا ت، نادر کتب،جرائد ورسائل کو اکھٹا کر کے انھیں محفوظ کرنا تھا۔ 1975میں آر کا ئیوز میٹریل کے تحفظ کے لئے ایک ایکٹ بھی بنا یا گیا۔ہمارا قومی ادارہ نیشنل آرکائیوز اسلام آباد میں ہے جہاں عوامی اور ادارہ جاتی ریکارڈ، تاریخی دستاویزات اور دوسرا مواد ایک خاص نظام کے تحت محفوظ ہے۔

انٹر نیشنل آرکائیوز ڈے پر 9جون کو انٹرنیشنل کونسل آف آرکائیوز کے تحت منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 2008سے ہوا لیکن 2004کے دوران انٹرنیشنل کانگرس آف ویانا میں شریک تقریباً دو ہزار لوگوں نے آرکائیوزکی اہمیت کے پیش نظر اسکے لیے ایک مخصوص دن منانے کی قرارداد اقوام متحدہ کو پیش کی تب سے اب تک یہ دن پوری دنیا میں ہر سال کے دئیے گئے عنوان کے مطابق منایا جاتا ہے۔ بہاولپور میوزیم بھی پچھلے کئی سالوں سے اپنی اس روایت پر گامزن ہے۔ کمشنر بہاولپور ڈویژن راجہ جہانگیر انور جو علم و ادب و ثقافت دوست انسان ہیں بطور سیکریٹری اطلاعات و ثقافت، حکومت پنجاب میوزیم کے ترقیاتی کاموں اور ملازمین کے فلاح و بہبود کیلئے ہمیشہ کوشاں رہے۔ انہوں نے یہاں ہونے والی تمام تقریبات و سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ راجہ جہانگیرانور نے اس سال ہونے والے آرکائیوز ڈے کے انعقاد میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے بہاولپور میوزیم میں یہ دن بھرپور طریقے سے منانے کی ہدایات کیں۔بہاولپور میوزیم میں پاکستان و بہاولپور سمیت آرکائیوز کاایک وسیع خزانہ موجود ہے۔

اس سال انٹرنیشنل کونسل آف آرکائیوز کی جانب سے دئیے گئے عنوان “آرکائیوز آر یو” کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ اس نمائش میں گزٹس، فرامین، تقاریر، انتظامی رپورٹس، جملہ نوابین کی تصاویر، محافظ خانہ کا قیمتی ریکارڈ، تحریک پاکستان کے اخباری تراشے اورمخطوطات کو ڈسپلے کیا گیا ہے۔

international-archives-day-2022-2
international-archives-day-2022-3
Nadia Noorin
نادیہ نورین
پبلک ریلیشنز آفیسر، بہاولپورمیوزیم