Contact Us

قلمی مزدور کا درویش سے معانقہ

Ehsan Ahmed Sehar artice abour cHairman Ubqari media Group
مدیر احسان احمد سحر عبقری حویلی کے لان کی سیڑھیوں پر حکیم طارق محمود چغتائی سے گلے مل رہے ہیں

مدیر روزنام نوائے احمد پور شرقیہ احسان احمد سحر کی عبقری میڈیا گروپ کے چیئرمین ،معروف روحانی شخصیت شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی سے 1990 کے عشرے سے  شناشائی ہے جب انہوں نے تصوف پر کتب لکھنے کے سلسلے کا اغاز کیا تھا -حکیم موصوف نے ان دنوں  اپنی تصانیف مدیر احسان احمد سحر کو تحفتاً مطالعہ کے لیے از خود دیں اور وقتا فوقتا ان سے اس دوران ملاقات ہوتی رہی لیکن کچھ عرصے کے بعد حکیم موصوف احمد پور شرقیہ سے لاہور منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے طب تصوف پر   بڑی تعداد میں کتب کی اشاعت، تسبیح خانہ کے قیام کے علاوہ عبقری میگزین  کی  ریکارڈ اشاعت کے جھنڈے  گاڑ دیئے

ستمبر 2016 میں امیر بہاولپور نواب صلاح الدین عباسی کے چھوٹے بھائی پرنس فلاح الدین عباسی لندن میں انتقال کر گئے جن کی نماز جنازہ گلبرگ لاہور میں ادا کی گئی جہاں طویل عرصے کے بعد حکیم طارق محمود چغتائی صاحب سے ملاقات ہوئی حکیم موصوف نے اسی اپنائیت اور محبت کا اظہار کیا  جس کا مظاہرہ وہ 1990 کے عشرے میں کرتے  آئے تھے- انہوں نے ہمیں عبقری  دواخانہ آنے کی دعوت دی چنانچہ راقم الحروف اسی شام اپنے خالہ زاد سید محمد عادل 

علوی کے ہمراہ ان کے دواخانے پہنچ گیا جہاں درجنوں مریض لائن میں ان سے ملاقات کے لیے موجود تھے -حکیم طارق محمد چغتائی کے ملازم نے انہیں ہمارے آمد کی اطلاع دی

چنانچہ حکیم صاحب فی الفور باہر تشریف لے آئے اور علیک سلیک کے بعد انہوں نے  ہمیں دعوت دی کہ ہم ان کے دو پروجیکٹس کا مطالعاتی وزٹ کریں- ہم نے ان کے کہنے پر وزٹ کی حامی بھر لی – حکیم موصوف نے اپنی گاڑی منگوائی اور ایک گائیڈ کو ہمارے ساتھ راوی روڈ پر ان کی دوا ساز  فیکٹری  اور تاج پرنٹنگ پریس میں ان کے عبقری میگزین کی طباعت کے مراحل کا جائزہ لینے کے لیے روانہ کیا -نماز مغرب سے قبل ہم مزنگ لاہور سے 

راوی روڈ کی طرف  روانہ ہوئے ہمارا پہلا پڑاؤ  تاج چھاپہ خانے پر ہوا -مینیجر تاج پرنٹنگ پریس نے ہمیں کمپوزڈ شدہ عبقری میگزین کی  کاپیاں دکھائیں جو وسیع وعریض چھاپہ خانے میں ٹائٹل کی اشاعت  اور اس کی بائنڈنگ کی منتظر تھیں ،مذکورہ منیجر نے ہمیں عبقری میگزین کی اشاعت دو لاکھ کے لگ بھگ بتائی -چھاپہ خانہ میں میگزین کی اشاعت کے  مراحل کا بغور جائزہ لینے کے بعد حکیم طارق محمود چغتائی کے گائیڈ ہمیں ان کے راوی روڈ پر  دواساز فیکٹری لے آئے جہاں حکمت  کی ادویات تیار کی جاتی ہیں- رات کے وقت بھی ادویات کی تیاری کا کام جاری تھا جس سے اس سمت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکیم طارق محمود  طب نبوی کے فروغ کے لیےشب و روز  کوشاں ہیں

حکیم طارق محمود چغتائی کے دونوں پروجیکٹس کے وزٹ کے بعد ہم رات 10 بجے کے لگ بھگ مزنگ پہنچے جہاں حکیم صاحب ہمارے منتظر تھے- ہم نے وہاں کھانا تناول کیا جس کے پاس ہمارے میزبان نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم سے 

ہمارا تعارف کرایا- عبقری کی سوشل میڈیا ٹیم نے ہمیں عبقری کے ویب چینل ،فیس بک پیج اور یو ٹیوب کے بارے بریف کیا -فیس بک پیج اور یوٹیوب پر ویورز کی تعداد نے جہاں ہمیں ایک طرف حیرت زدہ کیا وہاں ہم حکیم طارق محمود چغتائی کی منصوبہ بندی سے متاثر ہوئے کہ وہ کس طرح اپنے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں- سوشل میڈیا ٹیم سے ہم نے متعدر سوالات کیے جن کے انہوں نے  جوابات دے کر , ہمیں مطمئن کیا –  عبقری سوشل میڈیا ٹیم سے ملاقات کے اختتام پر حکیم طارق محمود چغتائی نے ہمیں  ادویات اور کتب کے تحائف دیئے جس کے بعد راقم الحروف اپنے کزن کے ہمراہ اپنی منزل ہوٹل کیلئے روانہ ہوا ستمبر 2016 میں لاہور ملاقات کے بعد شیخ الوظائف حکیم طارق محمود چغتائی کئی مرتبہ احمد پور شرقیہ میری اقامت گاہ اور دفتر تشریف لائے – ایک دفعہ چوہری پرویز الہی کے بھانجے اور دیگر شخصیات بھی ان کے ہمراہ تھیں اور یوں گاہے بگاہے ان سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا غالبا 2019 میں شیخ الوظائف نے ہمیں اپنے لاہور کے تسبیح خانہ مدعو کیا جہاں ہم ایک بدھ کی شام ہم اپنے چھوٹے بھائی اعجاز احمد خان ایڈووکیٹ کے ہمراہ  وہاں پہنچے اور رات وہاں قیام کیا اگلے روز  جمعرات کو صبح حکیم  طارق محمود چغتائی کے میوزیم  نئی تصانیف اور ریسرچ ورک کا جائزہ لینے کا موقع ملا جو اب ان کی زندگی کا خاصہ بن چکا ہے

جمعرات کی شب تسبیح خانہ میں ذکر کی محفل تھی یہ ایک روح پرور منظر تھا جہاں ہمارے محتاط اندازے کے مطابق تین سے چار  ہزارافراد موجود تھے- ہمیں  اس روحانی محفل میں شرکت سے حکیم طارق محمود چغتائی کی زندگی کا دوسرا رخ دیکھنے کو ملا جہاں وہ ہمیں بالکل ایک مختلف شخصیت نظر آئے

حکیم طارق محمود چغتائی نے اس دوران احمد پور شرقیہ میں احمد پور بہاولپور روڈ پر عبقری حویلی کی تعمیر کا اپنا پروجیکٹ مکمل کیا جب یہ حویلی زیر تعمیر تھی تو  حکیم موصوف کی دعوت پر ان کی دو روحانی محافل   میں شرکت اور ایک آن لائن سیشن میں بطور آبزرور شرکت کا موقع ملا- شیخ الوظائف نے ادبی محافل کا آغاز کیا جس میں راقم الحروف  اپنی دیگر مصروفیات اور اپنی اہلیہ سیدہ نجمہ بخاری مرحومہ کی علالت کے باعث شریک نہ ہو سکا

ماہ دسمبر کے  دوسرے ہفتے میں میں حکیم طارق محمور چغتائی کے اخبار کرائم پوسٹ کے  مقامی انچارج رانا شوکت نے فون کال کر کے 24 دسمبر بروز اتوار 2023 کو عبقری حویلی میں محفل مشاعرہ کے انعقاد کی اطلاع دی بعدازاں حکیم طارق محمود چغتائی کی جانب سے اس کا  باقاعدہ دعوت نامہ بھی موصول ہوا چنانچہ راقم الحروف نے کافی طویل عرصہ کے بعد عبقری حویلی کا رخ کیا

محفل مشاعرہ کے لیے 11 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن راقم الحروف  عبقری حویلی تقریبا ڈیڑھ بجے کے لگ بھگ پہنچا جب آخری دو شعرائے کرام اپنا کلام سامعین کی نذر کرنے والے تھے جوڑوں میں شدید تکلیف کے باعث مجھے اپنی موٹر عبقری حویلی کے اندر اس سبزہ بزار کے قریب لے جانا پڑی جہاں تقریبا چار پانچ سو افراد محفل مشاعرہ سے لطف اندوز ہو رہے تھے

حکیم طارق محمود چغتائی محفل مشاعرہ کے اسٹیج کے قریب تشریف فرما تھے انہوں نے جب مجھے موٹر سے اتر تے دیکھا تو کمال شفقت اور محبت کا عملی اظہار کرتے ہوئے اپنے دونوں صاحبزادگان کے ہمراہ سبزہ زارکی  سیڑھیوں پر مجھے لینے آئے اور گلے ملتے ہوئے پہلا لفظ یہ کہا کہ “اب آپ  اکیلے ہو گئے ہیں” ان کا اشارہ میری اہلیہ سیدہ نجمہ بُخاری کی جانب تھا جو طویل علالت کے باعث 19ستمبر 2023کو انتقال کر گئی تھیں 

شیخ الوظائف کے دونوں صاحبزادے اپنے درویش والد کی ہدایت پر میرے دونوں بازو تھامے  مجھے اپنے ساتھ سٹیج کی اس جانب لے گئے جہاں ان کے  والد کے لیے نشست رکھی گئی تھی حکیم طارق محمود چغتائی صاحب کے قریب میرے بیٹھے کیلئے  ایک نشست خالی کرائی گئی -محفل مشاعرہ کے اختتام پر اپنے صدارتی خطاب میں شیخ الوظائف  نے   میری تقریباً نصف صدی پر محیط صحافتی خدمات پر شاندار خراج تحسین پیش کیا جو میں  اسے اپنے لیے باعث اعزاز سمجھتا ہوں کیونکہ حکیم طارق محمود چغتائی ایک درویش روحانی اور دینی شخصیت  ہیں جو اپنی ذاتی شبانہ روز ریاضت کے نتیجے میں ایک ایسے بلند مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ آج پاکستان کے علاوہ غیر ممالک میں بھی انکے  ہزاروں عقیدتمند موجود ہیں-اسکا اندازہ آپ انکی فیس بک اور یو ٹیوب چینل سے بھی  لگا سکتے ہیں جہاں آپ کو انکے لاکھوں کی تعداد میں ویورز ملیں گے

حکیم طارق محمود چغتائی کے صدارتی خطاب کے بعد محفل مشاعرہ اختتام پذیر ہوئی جس کے بعد حکیم موصوف کی امامت میں نماز نماز ظہر ادا کی گئی-  بعدازاں ایک دوسرے وسیع وعریض سبزہ زار پر شرکاء محفل مشاعرہ کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا – ظہرانہ کے اختتام پر جب  حکیم طارق محمود چغتائی سے رخصت کی اجازت  چاہی تو انہوں نے  راقم الحروف کو  ایک نششت  کے لیئے روک لیا – میرے ساتھ اس وقت دو تین صحافی دوست بھی موجود تھے جبکہ حکیم صاحب کے متعدد عقیدت مند بھی اس نشست میں موجود تھے جس میں کچھ افسران بھی شامل تھے  حکیم صاحب نے اس موقع پر عبقری پروجیکٹس کے علاوہ اپنی خدمت خلق فاؤنڈیشن ہجویری محل  اور تسبیح خانوں کے بارے میں سیر حاصل گفتگو کی

حکیم طارق محمود چغتائی نے بتایا کہ انہوں نے شیخوپورہ روڈ پر 133 ایکڑ اراضی پر محیط ہجویری محل قائم  کیا ہے جہاں امسال مرکزی اجتماع میں سوا ارب درود شریف کا ختم کیا گیا- ان کا کہنا تھا کہ ان کی خدمت خلق فاؤنڈیشن پاکستان کے علاوہ غیر ممالک میں بھی کام کر رہی ہے ہم نے شام اور ترکی کے زلزلہ زدگان کی  ازخود وہاں خود پہنچ کر ان کی امداد کی ہے جبکہ ہمارا ایک ٹرالر  اندرون ملک  مختلف مقامات پر پہنچ کر  غریب اور بے سہارا لوگوں کو فری قیمتی  سامان مہیا کرتا ہے – طارق چغتائی نے یہ بھی بتایا کہ انکے پروجیکٹس کی نگرانی اوردیگر  تمام معاملات کو چلانے کے لئے پینتیس رکنی مجلس شوری کام کر رہی ہے جسمیں جوڈیشل افسران،بیوروکریٹس اور سیاست 

دان شامل ہیں-طارق محمود چغتائی نے اس نشست میں بھور بن مری  اور کراچی کے تسبیح خانوں کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا اور مختلف سوالوں کے جواب دیے – شیخ الوظائف  کی گفتگو سے یہ اندازہ ہوا کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے مصروف عمل ہیں اور ان کے قافلے میں شیعہ سنی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اب ہندو،سکھ اور عیسائی بھی شامل ہو چکے ہیں

ہمیں یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہا شیخ الوظائف حکیم طارق محمود چغتائی پاکستان کا عظیم اثاثہ اور بیرونی دنیا اور پاکستان میں احمد پور شرقیہ کی شناخت ہیں ہم  دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی انہیں ان کے اس نیک مشن  میں مزید کامیابیاں اور کامرانیاں عطا فرمائے امین

مدیر احسان احمد سحر عبقری حویلی میں منعقدہ محفل مشاعرہ میں میزبان حکیم طارق محمود چغتائی کے ساتھ موجود ہیں
احمد پور شرقیہ: عبقری حویلی میں منعقدہ محفل مشاعرہ کے شرکاء کا ایک گوشہ

تحریر: احسان احمد سحر