Contact Us

سعیدِ صحافت،سعید خاور کی اے یو جے میں شمولیت

Saeed Khawar
سعید خاور ایڈیٹر 92 نیوز کراچی

سحرِ صحافت،احسان احمد سحر کی طرف سے انہیں اے یو جے کی لائف ٹائم ممبر شپ جاری کرنے کا اعلان

تحریر:حمیداللہ خان عزیز
ایڈیٹر:مجلہ”تفہیم الاسلام”

قصرِ احساس میں ہر سمت جلا دوں دیپک
شعلہ لرزہ براندام میرے بس میں نہیں

“احمد پور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ”[اے یو جے] احمد پور شرقیہ کے عامل صحافیوں اور لکھاریوں کے لئے ایک متوازن صحافتی وادبی پلیٹ فارم ہے،اس کے صدر جناب ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب قادری کی صحافتی بالخصوص پریس کلب احمد پور شرقیہ کی تعمیر و جمہوری عمل کی بقاء کے لئے اس کے انتخابات کے حوالے سے کلمہ حق بلند کرنا،نیز صحافتی روایات پر عملی دوام ایسی نمایاں خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے ہر دور میں صحافت اور ادب میں غیر جمہوری رویوں کی نفی کی، اپنے بڑے سے بڑے مفاد کو بھی آڑے نہ آنے دیا۔AUJ کا قیام ان کے مسلسل صحافتی ربط وضبط، فکری وسعت اور جدتِ افکار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

میں اے یو جے کا حصہ ہوں،اس کے اجلاسات کی رونق افروزی اور اراکین کے شخصی تعارف سے کسی قدر آگاہ ہوں،اس لئے یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ اے یو جے کا پلیٹ فارم محویت اور بےخودی کا ایسا گلستان ہے،جس کی خوشبو صحافیوں کی صحافتی تنظیم وتزئین میں تاریخی کردار ادا کرے گا۔

Ehsan Ahmed Seher
احسان احمد سحر سرپرست اعلی احمد پور یونین اف جرنلٹس

“احمد پور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ”[اے یو جے] کی تنظیم نو کے بعد اس کے سرپرست اعلی، عالمی امور صحافت کے ماہر، ممتاز نقاد صحافی،رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے بانی، بانی وچیف ایڈیٹر: روزنامہ “نوائے احمد پور شرقیہ”(بہاول پور) جناب احسان احمد سحر، کی رہنمائی وسرپرستی اور چیف آرگنائزر اے یو جے،ممتاز ماہر تعلیم،سابق صدر پریس کلب احمد پور شرقیہ،چیف ایگزیکٹو احمد پور پبلک ہائیر سیکنڈری سکولز، پرنسپل پنجاب کالج احمد پور شرقیہ جناب محمد سلیمان فاروقی کی نگرانی میں ماہانہ اجلاس جاری ہیں،جس میں یونین کے سینئر اور جونئیر اراکین شرکت کرکے یونین کے قیام اور اغراض ومقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے غور وخوض کر رہے ہیں،ہر مرتبہ اس میں نئے صحافیوں اور اہم شخصیات کی آمد ہوتی ہے۔عیدالاضحیٰ 1444ھ کے فوری بعد2 جولائی 2023ء کو”احمد پور یونین آف جرنلسٹس”کے چئیرمین جناب ملک وزیر احمد کھوکھر کی فیکٹری”نیو وے سیڈز کارپوریشن،اوچ روڈ میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کی کارروائی کو ہمارے ادبی دوست وریڈیو پاکستان ملتان کے اناونسر جام عمران لاڑ (سیکرٹری جنرل اے یو جے) نے آگے بڑھایا۔تلاوت کلام پاک ان سطور کے راقم نے کی اور ہدیہ نعت جناب شبیر احمد فراز نے پیش کیا۔

اجلاس میں اراکین یونین کے علاوہ ایک منفرد مصنف،کالم نگار، روزنامہ “92”(کراچی)،کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر واینکر پرسن جناب سعید خاور کی آمد ہوئی۔۔۔۔
خاور صاحب کسی تعارف کے محتاج نہیں۔۔۔احمد پور شرقیہ کے قدیمی علاقہ محراب والا سے تعلق رکھتے ہیں لیکن گزشتہ تقریباً چار عشروں سے روشنیوں کے شہر کراچی منتقل ہو چکے، اور وہیں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔مجید نظامی صاحب مرحوم کے دور میں روزنامہ “نوائے وقت” کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر رہے،آج کل”92 نیوز”(کراچی) کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں،وہ پاکستان کے واحد صحافی ہیں،جو بیک وقت اردو اور انگریزی اخبار کے ایڈیٹر اور ٹی وی کے بیوروچیف ہیں۔تحقیقی صحافت میں ان کا اپنا ایک مزاج ہے،اللہ تعالی نے انہیں گوناگوں صفات ودیعت کی ہیں،وہ بیک وقت اردو،انگریزی اور سرائیکی میں لکھتے ہیں۔انہوں نے اردو اور انگریزی صحافت اور میڈیا کو ایک نئی سمت اور جہت عطا کی،اس دشت کی سیاہی میں انہوں نے اپنی زندگی کے چار عشرے بِتا دئیے،درجن بھر کتب تصنیف کیں۔۔۔آپ کی چند تصانیف یہ ہیں:
1-تھر،پیاس اور افلاس کا صحرا،(اردو)
2-سفر نامہ”دیار یار من ترکی،(اردو)
3-ساون چار ڈیہاڑے (سرائیکی)
4-Thar_The land of thirst(English)
اسی طرح ان کی کئی کتب زیر تسوید بھی ہیں۔

اشتیاق مطالعہ اس قدر کہ سندھ بھر کی لائبریریاں چھان ماریں۔۔اس دوران اپنی بھی ایک عظیم الشان علمی،تاریخی اور تحقیقی لائبریری قائم کی اور اسے اپنے والد مرحوم حاجی امیر بخش خان کے نام سے موسوم کیا۔

جناب سعید خاور کا اے یو جے کے اجلاس میں شرکت،یونین کے اراکین کے لئے ہوا کا ایک خوش کن جھونکا ثابت ہوا۔شرکاء اجلاس نے انہیں خوش آمدید کہا۔۔۔ جس پر انہوں نے AUJ کے سرپرست اعلی جناب احسان احمد سحر،چیف آرگنائزر جناب محمد سلیمان فاروقی،صدر جناب ڈاکٹر عبد الحمید ثاقب قادری اور چئیرمین جناب وزیر احمد کھوکھر صاحبان کا شکریہ ادا کیا،انہوں نے اجلاس میں احمد پور شرقیہ سے وابستہ اپنی طالب علمی کے دور کی یادیں شئیر کیں، اسلوب وآدابِ صحافت پر گفتگو فرمائی اور پاکستان کے موجود سیاسی حالات پر ناقدانہ تبصرہ کیا۔

اس موقع پر جناب احسان احمد سحر نے انہیں اے یو جے کی لائف ٹائم رکنیت شپ دینے کا فیصلہ کیا،جسے بقول شخصے یوں بیان کرنا چاہیے

وہ کیوں نہ اپنی خوش قسمتی پہ ناز کرے
کہ جس کو دوست اپنے قلم سے ممتاز کرے

احسان احمد سحر صاحب نے کہا کہ جناب سعید خاور نے پیشہ صحافت کو سنجیدگی اور بردباری کے ساتھ اختیار کیا،آج اللہ تعالی نے انہیں جو مقام دیا ہے،اس میں ان کی اپنی ذاتی محنت اور کوشش کا ہی عمل دخل ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ جناب احسان احمد سحر،صحافت، ادب،تاریخ،علم وتحقیق اور میدان سیاست کے سحر اور ساحر ہیں، اس لئے انہوں نے سعیدِ صحافت یعنی جناب سعید خاور کو اپنی ماں دھرتی کا ایک ایسا سخن ور مان کر اے یو جے کی لائف ٹائم ممبر شب دینے کا اعلان کیا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ”سعیدِ صحافت” کے ذریعے صحافت اور اہل صحافت تحریری فن اور تجربہ کاری کے مزید نئے نئے گوشے وا ہوں گے،رموزِ صحافت کے نکات کی دہرائی ہو گی اور علمِ صحافت کی کچھ نئی فن کاریاں تحقیقی مباحث کے ذریعے منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔۔۔ہم ایسے مبتدی طویلب بزبان شاعر یوں کہہ سکتے ہیں:

کھِلیں گی اور کچھ گل کاریاں، ہم بھی دیکھیں گے!
تجربے بھی اور فن کاریاں ہم بھی دیکھیں گے!

صدر اے یو جے جناب ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب قادری نے شرکاء اجلاس کو بتایا کہ جناب احسان احمد سحر کا فیصلہ اے یو جے کی خواہش تھی،جسے عملی جامہ پہنانے کے لئے عن قریب ایک تقریب منعقد کر رہے ہیں،جس میں جناب سعید خاور کو اے یو جے کی لائف ٹائم رکنیت شپ کارڈ جاری کیا جائے گا۔

چئیرمین اے یو جے جناب ملک وزیر احمد کھو کھر نے سعیدِ صحافت جناب سعید خاور کو نقوی احمد پوری مرحوم کی کتب:”بولتا سورج”،”سورج کا سفر(نگارشاتِ نقوی)”اور”نقوی احمد پوری: شخصیت اور فن” کا تحفہ پیش کیا،یہ تینوں کتب جناب محمد ساجد درانی صاحب قادری کی مرتب کردہ ہیں،درانی صاحب ہمارے اس خطے کے نامور ادیب وشاعر ہیں،جنہوں نے راسخ فکری کے ساتھ علم وادب کی جو خدمت کی ہے یا کر رہے ہیں،اس پر وہ ہم سب کی طرف سے خراج تحسین کے مستحق ہیں،میں ان کی عمر عزیز میں برکت کے لئے اللہ تعالی سے دعا گو ہوں،ذاتِ حق قبول فرمائے۔آمین۔
ان کتب کے پیش کرنے پر خاور صاحب نے کھو کھر صاحب کا شکریہ ادا کیا،اور کہا:
“میں نے اپنی نئی رہائش گاہ کراچی میں اپنے والد مرحوم کی یاد میں جو لائبریری قائم کی ہے،یہ کتب وہاں رکھی جائیں گی۔”

بے شبہ نقوی احمد پوری کی ادیبانہ شخصیت اور شاعری تاریخ ادب کے ماتھے کا جھومر ہے۔ان کی کتب پڑھیں تو وہ خوبصورت ردیفوں،خوش نما قافیوں اور حسنِ خیال کے دریا محسوس ہوتے ہیں۔پڑھنے والا ان کی عقیدت واحترام میں کھو جاتا ہے۔ان کا ایک شعر آپ کی نذر کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔

کیا کھبی روک بھی سکتے ہیں سفر سورج کا
وہ اندھیرے جو اجالوں سے حسد رکھتے ہیں

جناب سعید خاور نے اپنی سخن فہمی سے شرکاء جلاس کو مستفید کیا۔انہوں نے کہا:
صحافت ایک ایسا پیشہ ہے جو ریاست کے اداروں کی معتبر رہنمائی کرتا ہے،اس بے باکانہ اظہار کے نتیجے میں انہیں کئی ایک مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔صحافی اپنے قلم کو معمولی مت سمجھیں بلکہ یہ ایک موثر ہتھیار ہے۔
انہوں نے کہا:
“صحافت میں ہمیں مثبت سوچوں کو فروغ دینا ہو گا، اس وقت ہمیں خبر سازی کی نہیں ذہن سازی کی ضرورت ہے۔”
انہوں نے اے یو جے کے اراکین سے مخاطب ہو کر کہا:

“احمدپور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ” کے ممبران تمام سیاسی،سماجی اور مذہبی طبقات کو بلا امتیاز نیوز کوریج دینے میں بھرپور اپنا کردار ادا کریں، تمام اداروں سے اپنےصحافتی اور اخلاقی روابط بڑھائیں۔”

“انہوں نے کہا کہ صحافی اپنی پیشہ وارانہ خدمات سے معاشرے کے توازن کو برقرار رکھتا ھے اور معاشرتی جرائم کے خاتمے کیلئے اپنے صحافتی فرائض ادا کرنے میں بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ:”صحافی اس وقت متنازعہ ہو جاتا ہے جب وہ کسی سیاسی جماعت کی ترجمانی شروع کردیتا ہے۔جب کہ ایک صحافی کو اپنا قلم سیاست اور معاشرے میں مثبت اقداروں کی بحالی کے لئے استعمال کرنا چاہیے،اسے کسی دھڑے یا پارٹی کا آلہ کار بن کر کام نہیں کرنا چاہیے۔”

انہوں نے احمد پور شرقیہ سے اپنا جذباتی لگاو اور وابستگی کا کھل کر اظہار کیا،کہا:

“احمد پور شرقیہ میرا آبائی گھر ہے،یہاں کے ادیبوں اور صحافیوں سے مجھے محبت ہے،احسان احمد سحر میرے لئے انتہائی قابلِ احترام ہیں،ان کی طرف سے میرے لئے”احمد پور یونین آف جرنلسٹس” کی لائف ٹائم ممبر شپ کا اعلان ایک اعزاز ہے۔

انہوں نے کہا:اے یو جے کے بانی صدر ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب قادری صحافت کے ذریعے مثبت سوچوں کو پروان چڑھا رہے ہیں،میں ان کی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں اور اے یو جے کی سرگرمیوں کے حوالے سے انہیں ہرقسم کے تعاون کا یقین دلاتا ہوں۔

احمد پور یونین آف جرنلسٹس” کے صدر جناب ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب قادری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

“مثبت صحافت کے فروغ اور معاشرتی مسائل کے حل کے لئے “احمدپور یونین آف جرنلسٹس” بھرپور کردار ادا کررہی ھے،جب کہ آمریت اور ہٹ دھرمی سے زرد صحافت کو فروغ مل رہا ھے،ہمیں جمہوری عمل سے صحافتی حلقوں میں اتحاد و یگانگت پیدا کرنی چاہیے۔”

اجلاس میں مہماناں گرامی کے علاوہ چیئرمین جناب ملک وزیر کھوکھر،جنرل سیکرٹری جناب جام عمران لاڑ، راقم التحریر حمیداللہ خان عزیز (ایڈیٹر ماہنامہ مجلہ”تفہیم الاسلام”، ونمائندہ خصوصی روزنامہ نوائے احمد پور شرقیہ”) نائب صدر جناب چوہدری شہزاد رزاق کھرل (پرنسپل دارِ ارقم سکول،ڈیرہ نواب صاحب ونمائندہ روزنامہ”نیا کل”، ملتان)، سیکرٹری اطلاعات سینئر صحافی،معروف سیاسی وسماجی رہنماء جناب ظفر خان(نامہ نگار: روزنامہ”ایگل فلائٹ”ملتان)، نوجوان سرائیکی رہنماء، انگریزی روزنامہ اخبار”منٹ مرر” کے بیوروچیف بہاول پور،اناونسر وکمپیئر ریڈیو پاکستان بہاول پور اورریسرچ اسکالر آکیالوجی ڈیپارٹمنٹ اسلامی یونیورسٹی بہاول پور جناب اعجاز الرحمن خان، جناب خلیل الرحمن کھوکھر (نامہ نگار: روزنامہ “کرائم” ،ملتان ونمائندہ خصوصی”حرا فاونڈیشن انٹر نیشنل،امریکہ ووائس چئیرمین مصالحتی کونسل اے یو جے))، جناب شبیر احمد فراز، جناب شبیر احمد قریشی (نمائندہ: روزنامہ”نوائے احمد پور شرقیہ”بہاول پور و چئیرمین مجلس عاملہ اے یو جے)صاحبان شریک اجلاس تھے۔۔۔۔اجلاس کی کارروائی تمام قومی وعلاقائی اخبارات میں شایع ہوئی۔

Group photo of Ahmedpur Union of Journalists officials with Saeed Khawar
احمد پور یونین اف جرنلسٹ کے عہدے داران کا ایڈیٹر 92 نیوز کراچی سعید خاور کے ہمراہ گروپ فوٹو

آخر میں،میں صدر یونین جناب ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب صاحب کو مبارک باد دیتا ہوں کہ گزشتہ دو عشروں کے دوران آپ نے آدابِ صحافت، پیغامِ صحافت بالخصوص احمد پور شرقیہ میں پریس کلب کی تعمیر وترقی میں غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے خلاف جو شعوری اور فکری کوششیں کیں یہ اس کا صلہ ہے کہ آپ کا قائم کردہ صحافتی ادارہ اے یو جے کوآج قومی وبین الاقوامی امورِ صحافت کے علمبراد،سحرِ صحافت استادِ محترم جناب احسان احمد سحر کی سرپرستی اور سعیدِ صحافت جناب سعید خاور صاحب کی رفاقت میسر آئی ہے۔۔۔اور یہ اعزاز اس وقت ضلع بہاول پور میں کسی صحافتی انجمن اور تنظیم کے حصے میں نہیں آیا۔

یقینِ گل ہو جو دیکھے گیسوئے دل پر چراغ
آگے کالے کے بھلا روشن رہے کیوں کر چراغ

Hameed ullah
حمیداللہ خان عزیز(ایڈیٹر:مجلہ”تفہیم الاسلام” احمد پور شرقیہ