پی ڈی ایم کا لانگ مارچ 23 مارچ 2022 کا انتخاب کیوں

اداریہ: بروز اتوار 12 دسمبر 2021

پی ڈی ایم کے سر براہی اجلاس میں جو صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن کی زیر صدرات منعقدہوا 23مارچ 2022 کو یوم پاکستان کے موقع پر لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے مہنگائی مارچ کا نام دیا گیا ہے، سیاسی حلقے اور تجزیہ نگار حیران ہیں
کہ آخر پی ڈی ایم کی قیادت جو یہ کہتے نہیں تھکتی کہ عمران خان حکومت جعلی ہے اور دھاندلی کے ذریعے بر سراقتدار آئی ہے اسے مزید برداشت کرنا عوام کے ساتھ ظلم کے مترداف ہے لیکن اب پی ڈی ایم نے اپنے مہنگائی مارچ کے لیے حکومت کو ساڑھے تین ماہ سے زائد کا وقت کیوں دیا ہے مسلم لیگ ن کی قیادت پہلے پیپلزپارٹی پر الزام لگاتی آئی ہے کہ اُس نے پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اور اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے انکار کیا،لیکن اب بھی پی ڈی ایم کے اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے فیصلے کو ایک بار پھر موخر کر دیا گیا ہے،
ادھر اطلاعات ہیں کہ حکومت شناختی کارڈ کو ہیلتھ کارڈ میں تبدیل کرنے جارہی ہے آلو کی نئی فصل آنے والی ہے اور ٹماٹر بھی سستا ہونے والا ہے حکومت کوکنگ آئل کی قیمت میں کمی کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے سوال یہ ہے کہ اگرحکومت 23مارچ سے قبل عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے میں کامیاب ہوگئی تو پی ڈی ایم کے مہنگائی مارچ کا کیا بنے گا؟
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مو لانا فضل الرحمن اب ن لیگ سے بھی ناراض ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے انہیں پیپلزپارٹی سے کہیں زیادہ دھوکہ دیا ہے لیکن وہ بڑے میاں صاحب سے کیا گیا اپنا وعدہ نبھا رہے ہیں سیاسی پنڈتوں کا یہ کہنا درست ہے کہ 23مارچ کو نہ تو مہنگائی مارچ ہو گا اور نہ ہی پی ڈی ایم اسمبلیوں سے مستعفی ہو گی البتہ مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کی صدرات چھوڑ دیں گے۔