Contact Us

جے یو آئی کے گرفتار کارکنوں اور ایم این ایز کی رہائی

اداریہ: ہفتہ 12 مارچ 2022

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے کارکنوں اور اراکین اسمبلی کو جمعتہ المبارک کے روز رہا کر دیا گیا جنہیں وفاقی پولیس نے جمعتہ المبارک کی شب پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کے دوران حراست میں لیاتھا۔حراست میں لئے گئے جے یو آئی کے 19 کارکنوں کو جیل وین میں تھانہ آپیارہ منتقل کیا گیا تھا جبکہ وزیر داخلہ شیخ رشید کے مطا بق جے یو آئی کے اراکین قومی اسمبلی جمال الدین اور مولانا صلاح الدین ایوبی کو گرفتارنہیں کیا گیا وہ از خود اپنے کارکنوں کے ساتھ آبپارہ پولیس اسٹیشن میں موجود رہے

وفاقی پولیس کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام کی سیکورٹی تنظیم انصار الا اسلام کے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف مولانا فضل الرحمن کی کال پر جے یو آئی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے کارکنان نے کو ئٹہ کراچی اسلام آباد لاہور راولپنڈی اور پشاور سمیت دیگر شہروں میں احتجاج شروع کیا تھا جہاں درجنوں شاہراؤں پر دھرنا دیکر اُنہیں ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا گیا تھا تا ہم بعد ازاں مو لانا فضل الرحمن کی ہدایت پر احتجاج اور دھرنا صبح تک ملتوی کر دیا گیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان نے کارکنوں اور ارکان اسمبلی کی رہائی پر اپوزیشن قائدین اور کارکنوں سے اظہار تشکر کیا،

پارلیمنٹ لاجز میں جے یو آئی کی سیکورٹی تنظیم انصار الا سلام کے کارکنوں کی موجودگی کے حوالے سے حکومت اور جے یو آئی کے موقف میں زمین اور آسمان کا فرق ہے حکومت کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کا پرایؤیٹ ملیشیا تحریک عدم اعتماد کے موقع پر امن وامان خراب کرنے کے لیے پار لیمنٹ لاجز میں لایا گیا وفاقی پولیس نے پانچ گھنٹے تک اُن سے مذاکرات کئے اس دوران انصار اسلام کے 50ارکان کو عقبی دروازے سے باہر نکال دیا گیامذاکرات میں ناکام ہونے کے بعد وفاقی پولیس نے آپریشن کر کے انصار الا سلام کے 19 اراکین کو گر فتار کر کے اُنہیں تھانہ آبپارہ منتقل کر دیا۔

ادھر جمعیت علمائے الا سلام کے سر براہ مو لانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے اپوزیشن کے اراکین کو اغواء کر نے کا منصوبہ بنائے ہو ئے ہے چنانچہ اپوزیشن اراکین قومی اسمبلی کی تحفظ دینے کے لیے انصار الا سلام کے غیر مسلح کارکنوں کو پارلیمنٹ لاجز میں بھیجا گیا تھا مگر وفاقی پولیس نے اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر آپریشن کیا ایک رکن قومی اسمبلی کے کمرے کا دروازہ توڑا اور تشدد کیا جسکے نتیجہ میں رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق بھی زخمی ہو ئے اُن کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کو انصار الا سلام کے کارکنوں کی موجودگی پر اعتراض تھا تو اسپیکر قومی اسمبلی کو چاہیے تھا کہ وہ اپنا نمائندے پارلیمنٹ لاجزبھیج کر یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل کر سکتے تھے لیکن اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو مرعوب کرنے کے لیے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا

حکومت کی جانب سے جے یو آئی کے گرفتار کارکنوں کی رہائی اور مولانا فضل الرحمن کی جانب سے احتجاج کی کال واپس لینا حزب اختلاف اورحزب اقتدار دونوں کا مثبت اقدام ہے جسکا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ہم ان کالموں کے ذریعے حکومت اور متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں سے گزارش کریں گے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف ذاتی حملوں اور کردار کشی سے گریز کریں اور تحریک عدم اعتماد کے موقع پر دونوں امن وامان کی خوشگوار صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب اور ضروری اقدامات بروے کار لائیں۔

مزید پڑھیں