Advertisements

لاہور اپوزیشن کی سر گرمیوں کا مرکز

Advertisements

اداریہ: جمعرات 24 فروری 2022

وطن عزیز کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا دارالحکومت لاہور آج کل اپوزیشن سر گر میوں کا مر کز بنا ہوا ہے جہاں حزب اختلاف کے تینوں بڑے رہنما ء میاں شہباز شریف آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمن اپنے قریبی ساتھیوں کے ہمراہ صبح شام ملاقاتیں کر رہے ہیں جسکا مقصد وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو گرانا ہے۔

Advertisements

حزب اختلاف کی تینوں جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام کے چوٹی کے قائدین کی عمران خان کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں اور جہانگیر ترین کے ساتھ ملاقاتوں کی اطلاعات میڈیا کی زینت بن چکی ہیں مسلم لیگ ن کی قیادت نے بیرون ملک گئے ہوئے اپنے اراکین اسمبلی کو واپس بلا لیا ہے پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے قائدین ایک دوسرے سے ظہرانوں اور عشائیوں پر مذاکرات کررہے ہیں جسمیں پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے لانگ مارچ سپیکر قومی اسمبلی وزیر اعلی پنجاب اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کے حوالے سے غور کیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ روز تین بڑے سوداگر اکٹھے ہوئے اس موقع پر بھی ہمارے تین ایم این ایز نے رپورٹ کی ہے کہ اُنہیں عدم اعتماد کے لیے پیش کش کی گئی ہے حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے تمام معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہیں ہارس ٹریڈنگ نہیں کرنے دیں گے عدم اعتماد کے لیے تین ایم این ایز کو پیسوں کی آفر بڑی شرمناک ہے اپوزیشن کو چیلنج ہے کہ عدم اعتماد لے کر آئیں لگ پتہ جائے گا میاں شہباز شریف کا کیس جب بھی شروع ہو گا وہ جیل جائیں گے۔

تاحال موصولہ اطلاعات کے مطابق ابھی تک اپوزیشن کی صفوں میں کئی امور پر اختلافات ہیں جنہیں اپوزیشن کے قائدین مذاکرات کے ذریعے سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں اپوزیشن اگر حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرتی ہے تو اسکی ساکھ داؤ پر لگ جائے گی بہرحال رواں ماہ فروری اور مارچ ملکی سیاست کے لیے انتہائی اہم ہیں حکومت اور اپوزیشن دونوں میں سے کسی ایک کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا اور اسکے ملکی سیاست پر گہرے اثرات ہوں گے