تباہ کن سیلاب کے حوالے سے دردناک واقعات

Heavy rains and floods likely in Punjab and Sindh

ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر کی سابق ڈائریکٹر تعلقات عامہ بہاولپور ریاض الحق بھٹی سے ملاقات کے دوران دل دہلانے والے انکشافات

رات میری ڈاکٹر رضوان نصیر ڈی جی ریسکیو 1122 سے ملاقات ھوئی، سیلاب کے حوالے سے انہوں نے ایسے ایسے دردناک واقعات سنائے کے دل سن کر دہل گیا۔

کہتے ایک جگہ ہم نے سیلاب میں پھنسی ایک بیوہ بوڑھی عورت کو نکالا جس کی بکری بھی اس کیساتھ تھی اور وہی اس کا کل اثاثہ تھی، کہتے ہیں کچھ دور جا کر بکری ڈر کے پانی میں گر گئی، اپنے واحد اثاثہ لہروں کی نظر ہوتے دیکھ کر بڑھیا نے اس کے پیچھے چھلانگ لگا دی, چار گھنٹے ڈھونڈتے رہے نہ بکری ملی نہ اس بیوہ کی لاش ملی

ایک اور جگہ کہتے ایک کتا پھنسا ھوا تھا ہم نے کوشش کی اسے ریسکیو کرنے کی مگر وہ ہماری طرف آنے کے بجائے زور زور سے چیختا اور پانی میں گھر کی طرف بھاگتا تھا ڈی جی ریسکیو بتاتے ہیں کہ ہمارے لڑکے بہت مشکل سے اندر گئے تو کیا دیکھتے ہیں وہ کتیا تھی اور اندر اس کے بچے اس نے پانی سے بچا کر لکڑیوں کے اوپر رکھے ہوئے تھے مگر تین بچے مر چکے تھے صرف ایک زندہ تھا، جب تک ہم نے سارے بچے اٹھا کے کشتی میں نہیں رکھے ان کی ماں سوار نہیں ہوئی

بتاتے ہیں کہ ایک فیملی کو ہم نے ریسکیو کیا ان کی عورتوں کی چیخ و پکار سے ھمارے دل پھٹ رہے تھے کیونکہ ان کے دو بچے سیلاب میں بہہ گئے تھے جن کی لاشیں بھی نہیں ملی تھیں، وہ وہاں سے آنا ہی نہیں چاہتے تھے ہم بہت مشکل سے انہیں ساتھ لائے

ایک اور جگہ کا بتایا کہ ایک پھنسی فیملی کو نکالا ان کا بچہ پیدا ہوا تھا، حالات، ٹینشن اور مختلف مسائل کی وجہ سے قبل از وقت ڈیلیوری ہوئی تھی اور میڈیکل کیئر نہ ملنے سے بچہ اور ماں دونوں مر چکے تھے، شوہر کو ہماری کشتی میں دل کا دورہ پڑا وہ بھی ھسپتال پہنچانے سے پہلے چل بسے اب پیچھے ان کی دو یتیم بچیاں تھیں جو ابھی تک ریسکیو کے پاس ہیں کیونکہ باقی ان کا کوئی بچا ہی نہیں

ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والے رب، ہمارے حال پر رحم فرما آمین