ترجمان اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کہا ہے کہ جمعرات 8 دسمبر کو ون یونٹ چوک پر کچھ طلباء وطالبات نے ایک ریٹائرڈ پروفیسر کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد احتجاج کرتے ہوے روڈ بلاک کر دی۔ اس پر انتظامیہ کو کاروائی کرتے ہوئے روڈ کھلوانا پڑا اور یونیورسٹی بس سروس بھی فوری بحال ہو گئی ۔ اس ریٹائرڈ پروفیسر نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے طلباء کو بھڑکایا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی انتظامیہ انکے احساس سکالرشپ جان بوجھ کر نہیں دے رہی اور ڈیزل نہ خرید سکنے کے باعث بس سروس معطل ہوئی ۔ ان لغو اور بے سروپا باتوں میں کوئی صداقت نہیں تھی۔ احساس سکالرشپ کی فراہمی تسلسل سے جاری ہے۔ ایک نئے تصدیقی طریقہ کار کی وجہ سے ان سکالرشپ کی فراہمی کا سلسلہ آہستہ ہو گیا ہے۔ اس بات کی وضاحت اسی روز کر دی گئی تھی۔ فنانشل ایڈ کے دفتر نے کہا ہے کہ طلباء وطالبات جلد اپنا تصدیقی عمل مکمل کریں اور فوری وظائف حاصل کریں۔ اسی طرح یونیورسٹی ٹرانسپورٹ سروس بہاولپور میں ہر آدھے گھنٹے بعد دستیاب ہے۔ احتجاج کے موقع پر بھی 20 بسیں دونوں اطراف رکی ہوئی تھیں جبکہ طلبہ سے کہا جا رہا تھا کہ بسیں چلائی نہیں جا رہیں کیونکہ ڈیزل خریدنے کے پیسے نہیں۔ حقیقت میں تو اس روز بھی معمول کے مطابق ٹرانسپورٹ ڈویژن کے پاس دو روز کا اضافی فیول موجود تھا اور فیول نہ ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح نواحی شہروں اور قصبہ جات کی بس سروس بھی مکمل طور پر بحال ہے سوائے اس روز کے جب احتجاج ہوا اور واپسی کیلئے طلباء وطالبات موجود ہی نہیں تھے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اس روز بغداد الجدید کیمپس میں تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور نہ ہی کیمپس میں سیکورٹی کی جانب سے طلبہ پر کوئ لاٹھی چارج یا ہوائی فائرنگ کی گئی۔ ایک پرانی ویڈیو کو جو 2015 کی ہے اس واقعہ سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر پیش کیا جا رہا ہے ۔ اور بد قسمتی سے کچھ میڈیا چینلز نے بھی یہ ویڈیو چلائی جس پر ان کو فوری آگاہ کر دیا گیا۔ ان چینلز نے اپنی غلطی تسلیم کی اور فوری طور پر اس ویڈیو کو روک دیا۔ ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ کو اس ریٹائرڈ پروفیسر کے خلاف نقص امن کا باعث بننے اور طلباء وطالبات کو بھڑکانے اور تشدد پر آمادہ کرنے پر قانونی کارروائی کا کہا گیا ہے۔ یونیورسٹی میں نصابی اور ہم نصابی سرگرمیاں پورے زور وشور سے جاری ہیں اور تمام کیمپس معمول کے مطابق فعال ہیں۔