حکومتِ پنجاب اور چین نے اسلامیہ یونیورسٹی کے انٹر کراپنگ ٹیکنالوجی کے منصوبے کو سی پیک پروجیکٹ میں شامل کر لیا وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب — چولستان میں بارش میں اضافے کے موسمیاتی نظام سے خصوصی ایگرو اکنامک زون قائم ہو سکتا ہے۔66لاکھ ایکٹر رقبے پر مشتمل زرعی رقبہ قائمہو سکتا ہے جس سے ملکی معیشت کو 10ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی کیاسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگو
بہاول پور (پ ر) انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے کہا ہے کہ صحرائے چولستان میں بارش میں اضافے کے موسمیاتی نظام سے خصوصی ایگرو اکنامک زون قائم ہو سکتا ہے۔66لاکھ ایکٹر رقبے پر مشتمل زرعی رقبہ قائم ہو سکتا ہے جس سے ملکی معیشت کو 10ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ وائس چانسلر نے ان خیالات کا اظہار آج اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے سائنسدانوں نے بارش میں اضافے کا ایسا موسمیاتی نظام وضع کیا ہے جو ہوا میں موجود نمی کو بڑھا کر آئیونائزیشن کے طریقے سے بارش برسانے کا باعث بن سکتا ہے۔ خطہ چولستان دراصل صدیوں پہلے ایک سرسبزوشاداب علاقہ تھا اور دریائے ہاکٹرہ کے خاتمے اور پانی کی کمی سے صحرا میں تبدیل ہو گیا۔ اس منصوبے سے ملک کی زرعی معیشت کی کایاپلٹ سکتی ہے اور ملک کی مجموعی معاشی صورت حال بھی بہت بہتر ہو سکتی ہے۔ یہ منصوبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تجویز کیا گیا ہے اور حکومتی توجہ اور مدد سے عملی طور پر نافذ ہو سکتا ہے۔ا سی موسمیاتی طریقے پر عمل کر کے مشرق وسطیٰ خصوصاََ خلیجی ممالک میں بارش میں اضافہ کیا گیا اور چولستان میں بھی بارش کی سالانہ سطح 100ملی میٹر سے بڑھا کر 400ملی میٹر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاو لپور زرعی تحقیق خصوصاََ کپاس کے بیجوں کی مختلف اقسام کی مارکیٹنگ کی بدولت ملک کی کپاس کے کاشت کے 50فیصد رقبے پر یونیورسٹی کی اقسام اُگائی جا رہی ہیں۔ یہ اقسام کم پانی بلند درجہ حرارت اور مختلف بیماریوں کے خلاف مؤثر ہیں۔ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بحالی سے 10ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔ حکومتِ پنجاب اور چین نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے انٹر کراپنگ ٹیکنالوجی کے منصوبے کو سی پیک پروجیکٹ میں شامل کر لیا ہے یہ منصوبہ مکئی اور سویابین کی مخلوط کاشت پر مشتمل ہے جس سے خوردنی تیل اور پولٹری فیڈ کی درآمد کی بچت ہو سکتی ہے۔ زرعی آبادکاری اور لائیو سٹاک کی مدد سے قومی جی ڈی پی میں 3فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔وائس چانسلر نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زرعی سائنسدان بائیو فرٹیلائزر کے منصوبے پر بھی کام کررہے ہیں جس سے کیمیائی کھادوں کے استعمال میں کمی لا کر ماحول دوست طریقہ کار میسر آئے گا۔وائس چانسلر نے کہا کہ یونیورسٹی کا آرئیکالوجی ڈیپارٹمنٹ حال ہی میں قائم کیا گیا ہے جو صحرائے چولستان میں ہاکٹرہ تہذیب کے 7000سال پہلے پرانے آثار قدیمہ کی کھوج لگانے کے لیے خصوصی پروجیکٹ پرکام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں طلباء و طالبات کی تعداد 57ہزار ہے جو موجودہ سمیسٹر میں 70ہزار کے قریب پہنچ جائے گی اور یہ پاکستان کی پہلی بڑی یونیورسٹی بن جائے گی جہاں پر 2000سے زائد اساتذہ موجود ہیں جن میں سے 1000پی ایچ ڈی اساتذہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورعالمی رینکنگ میں ٹائمزہائرایجوکیشن کے مطابق ایشیاء کی پہلی 350جامعات میں شامل ہیں۔یونیورسٹی میں 1200ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پرکام جاری ہے ان میں 4ارب روپے کے پروجیکٹ وفاقی حکومت کے ہیں۔ حکومتِ پنجاب کے تعاون سے 2.5میگا واٹ کاشمسی توانائی منصوبہ مکمل کیاگیاہے جس سے یونیورسٹی کے ایک بڑے کیمپس کوبجلی فراہم کیاجارہی ہے۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے نئے منصوبوں میں مکینیکل انجینئرنگ کاشعبہ،انسٹی ٹیو ٹ آف فزکس،ساؤتھ پنجاب ایگرو انڈسٹری انسٹی ٹیوٹ،بہاولنگراور بہاول پور میں چارنئے اکیڈمک بلاک اور چارنئے ہاسٹلز اور یونیورسٹی سکول آف سٹیٹ سائنسز کے منصوبے شامل ہیں۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے احمد پور،لیاقت پوراورحاصل پورمیں تین نئے کیمپسزقائم کیے جا رہے ہیں۔ حکومت پنجاب نے حاصل پور اور لیاقت پور میں کیمپسز کے لیے زمین کی فراہمی کے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان وزارت اعلیٰ کے دور میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کو کروڑوں کے وظائف اور لیپ ٹاپ دیئے جو امید ہے کہ ان میں اضافہ ہو گا۔ یونیورسٹی میں فعال ایڈمیشن کا آغاز رکر دیا ہے۔ جدید آن لائن سسٹم کی بدولت اس سال 17000نئے طلباء وطالبات کے ایڈمیشن متواقع ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کا شعبہ آئی ٹی کامیاب ٹیسٹنگ سروس کا آغاز کر چکا ہے۔ میپکو سمیت دیگر سرکاری اور نجی ادارے اپنے نئی تعیناتی کے لیے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور سے ٹیسٹ منعقد کرواتے ہیں۔ ان تمام عوامل کے باعث ملک کی سب سے بڑی اور تیزی سے ابھرتی ہوئی یونیورسٹی بن چکی ہے۔