فیک نیوز پھیلانا بہت آسان ہو گیا ہے، اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں جھوٹی خبریں پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، مسلم دنیا میں پاکستان کا کوئی مقابل نہیں، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا تقریب سے خطاب

Fawad Chaudhry

لاہور ۔27نومبر: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں میڈیا اور جمہوریت کو مکمل آزادی حاصل ہے، صحافت کے شعبہ میں فیک نیوز پھیلانا بہت آسان ہو گیا ہے، اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں جھوٹی خبریں پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، میڈیا میں توازن رکھنا ضروری ہے، مسلم دنیا میں پاکستان کا کوئی مقابل نہیں، ہم اپنی صحافتی آزادیوں کا تقابل تھرڈ ورلڈ یا مسلم ورلڈ سے نہیں بلکہ فرسٹ ورلڈ سے کرتے ہیں، پاکستان جب بنا تو دنیا کے مسلمان اسے نشاط ثانیہ کے طور پر دیکھ رہے تھے، خواتین لیڈر شپ پیدا کرنے میں مسلمانوں نے اہم کردار ادا کیا، مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی صحافت کے درخشاں ستارے تھے، مولانا ظفر علی خان مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم صحافت کریں ذمہ داری کے ساتھ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں مولانا ظفر علی خان مرحوم کی 65 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان مرحوم کو پاکستان میں بابائے صحافت کہا جاتا ہے، وہ تحریک پاکستان کے اہم رہنما تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے لئے سرگرم کردار ادا کیا، 1946میں چوہدری اویس ضلع جہلم میں آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر رہے، میرے تایا چوہدری الطاف 1952میں مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن رہے، مختلف حیثیتوں سے انہوں نے تحریک پاکستان کے لئے اپنا کردار ادا کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1870میں پہلا اخبار ہیکن گزٹ کے نام سے کلکتہ سے شائع ہوا، ہندوستان کے مختلف شہروں میں صحافت کا بہت غلبہ رہا ہے، شمالی انڈیا میں صحافت کا مرکز لاہور تھا، لاہور سے تمام بڑے اخبارات شائع ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 1903میں مولانا ظفر علی خان کے والد نے زمیندار اخبار شروع کیا، اس کے بعد وہ خود مدیر آئے، لاہور اردو پریس کا بڑا مرکز بنا رہا۔ واشنگٹن میں قائم اخبارات اور میڈیا سے متعلق میوزیم کی طرز پر ہمیں لاہور میں بھی میوزیم بنانا چاہئے، لاہور میں اردو بازار تاریخی اہمیت رکھتا ہے، کتاب اور پرنٹنگ سے شرف رکھنے والے اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1914میں تحریک خلافت شروع ہوئی، ترکی میں کمال اتاترک ابھر کر سامنے آئے، ہندوستان میں مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی کی والدہ نے خواتین لیڈر شپ کو جلا بخشی، جب طیب اردوان پاکستان تشریف لائے تو انہوں نے بھی ذکر کیا کہ جب پاکستان بنا تو ہم بھی اتنا ہی خوش تھے جتنا پاکستان کے لوگ خوش تھے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ترکی چھ سو سال تک سپر پاور رہا، پہلی جنگ عظیم کے بعد ترکی کی حیثیت نیچے آ گئی، جب پاکستان بنا تو دنیا کے مسلمان اسے نشاط ثانیہ کے طور پر دیکھ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی میں بھی پاکستان کی آزادی کے حوالے سے وہی جذبہ تھا جو پاکستان میں بسنے والے لوگوں میں تھا، پاکستان کو جدید اسلامی ریاست کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، برطانیہ اور امریکہ بھی پاکستان کو مسلم سپر پاور کے طور پر دیکھ رہے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قائداعطم محمد علی جناح کی رحلت کے بعد پاکستان کو لیڈ کرنے کا کام متاثر ہوا، ہم بیرونی سازشوں کا شکار ہوئے۔ اس کے بعد لیاقت علی خان شہید ہوئے اور پاکستان میں قیادت کا ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا۔ اسی طرح 1971کے سانحہ کے بعد ہماری فلاسفی تبدیل ہوگئی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ مسلم دنیا میں پاکستان کا کوئی مقابلہ نہیں، پاکستان میں میڈیا اور جمہوریت کو مکمل آزادی حاصل ہے، ہم اپنی صحافتی آزادیوں کا تقابل تھرڈ ورلڈ یا مسلم ورلڈ سے نہیں بلکہ فرسٹ ورلڈ سے کرتے ہیں، پاکستان ایک اسلامی فلاحی مملکت کے طور پر وجود میں آیا۔ نبی کریمﷺ تمام عالم کے لئے باعث رحمت ہیں، مسلم ریاست میں پارلیمنٹ سب سے بالادست ادارہ مانا جاتا ہے، اجتہاد یا تشریح کا اختیار پارلیمان کا ہونا چاہئے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پہلے خبر کو پھیلانے کے ذرائع نہیں تھے، اب ٹیکنالوجی کی وجہ سے جھوٹی خبر پھیلانا آسان ہو گیا ہے جس سے فیک نیوز کے بحران نے جنم لیا، عام طور پر جھوٹی خبروں کی آڑ میں ڈس انفارمیشن پھیلائی جاتی ہے، اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں جھوٹ پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرسٹ ورلڈ سے زیادہ بڑا میڈیا موجود ہے، تقریبا 150 ٹی وی چینلز، 48 غیر ملکی چینلز، پانچ ہزار کے قریب پبلی کیشنز یہاں کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں یو ٹیوب چینلز کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ گروپس اور ٹویٹر اکاﺅنٹس بھی چل رہے ہیں، ایسی صورتحال میں میڈیا میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک سیاسی جماعت نے جعلی آڈیو ویڈیوز کے ذریعے کیسز کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی، اس سیاسی جماعت کو مشورہ ہے کہ وہ اپنی فلمیں تیار کرنا شروع کر دے، اسے زیادہ فائدہ ہوگا۔ معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1947سے لے کر 2006تک پاکستان کا چھ ہزار ارب روپے قرضہ تھا، اس رقم سے منگلا ڈیم اور تربیلا ڈیم بنے، فوج کو مضبوط بنایا، گوادر کا شہر خریدا، اسلام آباد شہر بنایا، موٹر وے تعمیر کی لیکن 2008سے لے کر 2018تک دس سالوں میں 23 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا، اس قرضہ کی ادائیگی کی وجہ سے معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کو مضبوط بنیاد فراہم کرنے کی کوشش کی، آج ہماری صنعتیں اپنی پاﺅں پر کھڑا ہو رہی ہیں، ہماری زراعت ترقی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ صحافت کریں ذمہ داری کے ساتھ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے تقریب کے انعقاد پر مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ کے منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔