اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ترمیم 31 اکتوبر کو منظور ہوجاتی تو کیا ہو جاتا، یہ آئینی ترمیم پاکستانی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، آئینی ترمیم آزاد عدلیہ کا گلہ گھونٹنے کا عمل ہے۔ سینیٹ کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کیلئے بلائے گئے اجلاس سے خطاب میں عمر ایوب نے کہا کہ جن لوگوں کا شکریہ ادا کیا جا رہا تھا وہاں نامعلوم افراد کو بھی شامل کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان مبارک زیب، ظہورقریشی، اورنگزیب کھچی، ریاض فتیانہ، زین قریشی، عادل بازئی پر دباؤ ڈالا گیا، عادل بازئی کے پلازے گرائے گئے، زین قریشی کی اہلیہ کو رات کے وقت زبردستی گاڑی سے نکال کر اغوا کیا گیا۔ عمر ایوب نے کہا کہ فجر کے ٹائم اسپیکر ایاز صادق نے میسج کرکے بتایا کہ زین قریشی کی اہلیہ واپس آگئیں، ریاض فتیانہ کے بیٹے کو دو بار اغوا کیا گیا، انتظار پنجھوتہ 11 دن سے غائب ہیں، مبین جٹ کا گھر مسمار کیا گیا۔ اپنے خطاب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس سارے پروسس میں ہمارے اراکین کو زدوکوب کیا گیا، چوہدری الیاس، عثمان علی کو اغوا کر کے آج یہاں لے کر آگئے، مبارک زیب کے بھائی پی ٹی آئی کے ورکر تھے، ان کو غائب کر کے آج نمودار کیا گیا، ظہورقریشی کو غائب کر کے آج یہاں پیش کیا گیا، اورنگزیب کھچی کو زبردستی غائب کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، چند مفادات کیلئے 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے جمہوریت کو ذبح کردیا گیا، جو لوگ اغوا ہوئے اور آج نمودار ہو رہے ہیں، یقینی بنائیں کہ ان کو اس ترمیم کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔ عمرایوب نے کہا کہ ہمارے ارکان جو حکومتی بینچز پر بیٹھ گئے ہیں انہیں ہماری صفوں میں آنے کا کہا جائے