آٹے کے شدید بحران کا خطرہ حکومت کو آئندہ مہنگے داموں گندم امپورٹ کرنا پڑے گی مثالی کاشت کار شیخ ناصر سلیم ایڈووکیٹ

Sheikh Nasir Saleem

اوچ شریف (کرائم رپورٹر) معروف سماجی شخصیت و مثالی کاشت کار، صدر جنوبی پنجاب چیمبرز آف انڈسٹریز اینڈ کامرس شیخ ناصر سلیم ایڈووکیٹ نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے وقت میں آٹے کے شدید بحران کا خطرہ ملک پر منڈلا رہا ہے، گندم کی ذخیرہ اندوزی، دوسرے اضلاع منتقلی اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہونے سے حکومت کو آئندہ مہنگے داموں گندم امپورٹ کرنا پڑے گی، وہ گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ ’گلستان مہر‘ میں مخدوم سید یاور عباس بخاری کے ہمراہ صحافیوں سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے، انہوں نے کہا ملک میں حالیہ بارشوں اور ژالہ باری کے باعث گندم کی پیداوار میں 5 سے 10من فی ایکڑ پیداوار کمی ہوئی ہے کیونکہ زیر کاشت رقبے میں سے 7 لاکھ 24 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے کونقصان پہنچاہے، انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں 4.3 فیصد،صوبہ خیبرپختونخوا میں 1.71 فیصدرقبے جبکہ صوبہ بلوچستان میں بھی گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا جس کی وجہ سے رواں سال گندم کا مقرر ہ ہدف پورا ہونا مشکل ہو گیا بلکہ چار سے پانچ میٹرک ٹن گندم کے شارٹ فال کا امکان ہے جس سے گندم اور آٹا کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ بڑھ جائے گا، انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے رواں سال گندم کا 2کروڑ 84ملین ٹن(28.4 میٹرک ٹن)کا پیداواری ہدف مقرر کیا گیاتھا، تاہم گندم کی ذخیرہ اندوزی،دفعہ 144کے خلاف ورزی کرتے ہوئے دوسرے اضلاع میں منتقلی اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہونے سے آنے والے دنوں میں آٹے کے شدید بحران کا خطرہ منڈلا رہا ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ اس صورت حال میں حکومت کو اگلے مالی سال میں کم از کم چار سے پانچ ملین ٹن گندم انتہائی مہنگے داموں امپورٹ کرناپڑے گی کیونکہ ڈالر کی قیمت دن بدن آسمان کو چھوتی جا رہی ہے۔ تاہم اگر بارشوں کا سلسلہ آگے جاری رہا تو ملک میں غذائی قلت پیدا ہونے کا خدشہ بھی بڑھ سکتا ہے، بارشوں سے نہ صرف گندم کی فصل تباہ ہوئی بلکہ آم کے باغات، سبزیاں، چنے کی فصل، خربوزہ، تربوز، کینولا سمیت دیگر سیڈز کا نقصان ہوا، شیخ ناصر سلیم نے کہا کہ حکومتی سطح پر کپاس، گندم اور دیگر اجناس کے بیجوں کی نئی اقسام دریافت کرنے کے لیے ضلعی سطح پر ریسرچ سنٹرز قائم کرنے کی پالیسی تیار کی گئی تھی، جو پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی، حکومت فوری طور پر ان ریسرچ سنٹرز کو فعال کرنے کے احکامات جاری کرے۔ شیخ ناصر سلیم نے کہا کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کو بروئے کار لاتے ہوئے زراعت کے شعبے میں ترقی کی منازل طے کر رہی ہے جب کہ ہماری زرعی پالیسی فرسودہ طرز عمل کی بھینٹ چڑھ کر ملک و قوم کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان دے رہی ہے۔شیخ ناصر سلیم نے ’صحافیوں‘ کو بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی کثیر تعداد ملک کی ہمہ وقت مدد کے لیے تیار رہتی ہے اور انہی مخلص اوورسیز پاکستانیوں میں چند ایسی شخصیات بھی شامل ہیں جو ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد دے سکتی ہیں تاہم سیاسی پسند و ناپسند اور حکومتی سطح پر عدم دلچسپی کے باعث ایسے اوورسیز پاکستانی اپنا کردار نبھانے سے قاصر نظر آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کی فوری تفتیش اور فیصلوں کے لیے اوورسیز خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا، جنہیں ابھی تک فعال نہیں کیا جا سکا۔

مزید پڑھیں