عمران خان 115 سے ڈالر 189 پر کیوں لے کر گئے؟ مفتاح اسماعیل

Miftah Ismael

اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے معاہدے کے چنگل سے نکلیں گے تو ہی ڈالر نیچے آئے گا۔

مفتاح اسماعیل نے بیان میں کہا کہ ڈالر کی پرواز اور مہنگائی میں اضافہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے اور پھر اس کی خلاف ورزی کے اثرات ہیں، عمران خان نے جو معاہدے کئے ہیں، ان کے چنگل اور دلدل سے نکلیں گے تو ڈالر نیچے آئے گا اور اسٹاک ایکسچینج پھر اوپر جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا، 71 سال میں پاکستان نے جتنا مجموعی قرض لیا، عمران خان نے ساڑھے 3 سال میں اس کا 80 فیصد قرض لیا، انہوں نے ساڑھے تین سال میں 20 ہزار ارب روپے قرض لیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی حکومت شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوئی، عمران خان 10.4 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑ کر گئے ہیں، جو صرف 45 دن کی امپورٹس کے مساوی ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی یہ صورتحال خطرناک ہے، کم از کم دو گنا ہونے چاہئیں، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال نے پاکستان کے معاشی دباؤ کو بڑھایا ہے، عمران خان نے آئی ایم ایف سے کئے تحریری معاہدے کی خلاف ورزی کی جسے ہمیں دوبارہ بحال کرنا پڑا، عمران خان نے چین سعودی عرب سمیت تمام ممالک سے پاکستان کے تعلقات میں مسائل پیدا کئے جن پر اب ہم نے قابو پالیا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے سوال کیا کہ عمران خان جواب دیں کہ 115 سے ڈالر 189 پر کیوں لے کر گئے؟  ڈالر 189 پر تھا، شہباز شریف کے آنے کے بعد ڈالر نیچے آیا تھا، اسٹاک ایکسچینج کو شہباز شریف پر اعتماد تھا، 1700 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف دور میں ہم ترقی کی شرح 5.8 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے ، نواز شریف دور میں ہم مہنگائی کم ترین 3.4 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے، چار سال کی لوٹ مار، نالائقی اور مافیاز کی حکمرانی کی وجہ سے مہنگائی آسمان پر پہنچی، عمران خان کو ملک و قوم کے خلاف اپنے جرائم کا جواب دینا ہوگا، ہم اس دلدل سے بھی نکلیں گے اور اسٹاک ایکسچینج پھر اوپر جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس مہینے تقریبا 120 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ تھا جو سویلین حکومت چلانے کے خرچ سے تین گنا زیادہ ہے، اتنا بڑا خسارہ کوئی بھی حکومت برداشت نہیں کرسکتی، اسی وجہ سے تمام مارکیٹوں میں ہلچل ہوئی اور مہنگائی پھیل رہی ہے، حکومت کے پاس پیسے نہ ہوں اور وہ پھر بھی سبسڈی دے تو مزید قرض لینا پڑتا ہے، اس وجہ سے شرح سود میں اضافے کے ساتھ روپے پر دباؤ بڑھ رہا ہے

مزید پڑھیں