ضلع احمد پور کیوں ضروری ہے؟

Mubashar Khan

احمد پور ہی ضلع کیوں ؟یہ صرف ایک مطالبہ ہی نہیں بلکہ ترقی سے محروم اس علاقے کی بقا ء اور ارتقاء کی جنگ ہے۔احمد پور شرقیہ کی تاریخ اور زمینی حقائق کا مطالعہ کیا جا ۓتو اس کی مرکزی اور لکیدی حیثیت سامنے آئ کیونکہ تحصیل احمد پور آبادی اور رقبے کے لحاظ سےپنجاب کی سب سے بڑی تحصیل ہےجبکہ ڈویژن بہاولپور رقبے کے لحاظ سے پنجاب کی سب سے بڑی ڈویژن ہے۔
آج بہاولپور کی عوام اپنی صوبائی کی محرومی کے بعد جس کرب سے گزر رہی ہے اس کا اندازہ ہم سب کو ہےاس طرح اگر آ ج ہم نے ضلع احمد پور شرقیہ کی آواز نہ اٹھائی تو ہماری آنے والی نسلیں بھی اسی کرب سی گزریں گی۔ہمارے صوبہ پنجاب میں 5اضلاع ایسےہیں جن کی آبادی 15لاکھ سے کم،چنیوٹ، ننکانہ صاحب،خوشاب 3لاکھ ، جہلم اور حافظ آباد کی آبادی تقریباََ 11 لاکھ ہے۔جبکہ تحصیل احمد پور شرقیہ کی آبادی تقریباَ 19 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔اس طرح آبادی کے لحاظ سے اس کا ضلع ہونا بہت ضروری ہے اور ضلع کے معیار پر پورا اترتا ہے۔
اس طرح جغرافیائی محل و قوع کے تناظر میں دیکھا جائے تو صوبائی دارالحکومت لاہور کے ارد گرد 50 کلو میٹر سے 120 کلو میٹر کے فاصلے پر 9 اضلاع ہیں جبکہ ڈویژن بہاولپور کی 430کلو میٹر کی پٹی میں صرف تین اضلاع ہیں ۔ اس لحاظ سے بہاولپور ڈویژن کو انتظامی امور پر بہتر بنانے کے لئے جغرافیائی لحاظ سے مزید ضلعوں میں تقسیم کر نا انتہائی ضروری ہےاور احمد پور ضلع کا قیام اس میں اہم کردار ادا کر ے گا۔احمد پور کا ضلع بننا نہایت ضروری ہے۔

اگر موجودہ حکومت مجوزہ صوبہ جنوبی پنجاب کے ساتھ احمد پور کو ضلع کی حیثیت دے تو یہ محروم تحصیل احمد پور ترقی کی نئی راہ پر چل پڑے گی اور یہاں کے عوام کی محرومیوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔سابقہ ادوار میں ترقی کا محور سینٹرل پنجاب کو رکھا گیا اور لاہور کے ارد گرد ضلعی ہیڈ کوارٹر ز کی لائن لگا دی گئی ۔جبکہ بہاولپور ڈویژن کے تین اضلاع کی کل آبادی 1کروڑ 14لاکھ جبکہ دوسری طرف 1کروڑ 10لاکھ آبادی کے لحاظ سے 8اضلاع بنائے گئے ۔اس لئے تحصیل احمد پور پسماندہ آبادی اور زمینی فاصلے کے لحاظ سے ضلع بننے کا زیادہ استحقاق رکھتا ہے۔
تحصیل احمد پور شرقیہ کو ایک اور بھی اعزاز حاصل ہے کہ یہاں دفاتر اور اداروں کی تعمیر کے لئے سرکاری زمین وافر مقدار میں موجود ہے۔جبکہ تحصیل احمد پور ریونیو کے حوالے سے بھی دیگر تحصیلوں سے آگے ہے۔
احمد پور شرقیہ ضلع بننے کے بعد جب تمام محکمہ جات کے چیف ایگزیکٹو ، ڈپٹی کمشنر ، ڈی پی اور ایس پی واپڈا ، ایس ای انہاراور تمام اداروں کے سر براہان یہاں اس شہر میں شفٹ ہو ں گے ۔اور نئے دفاتر کھولیں گے ۔ ساتھ ساتھ شہر کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ ہو گا۔شہر کے انفرا سٹرکچر (روڈز)وغیرہ کو بہتر کیا جائے گا۔
ضلع میں نئے دفاتر کھولنے سے یہاں کی صوبائی اور وفاقی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ ہو گااور ہمارے شہر کے زیادہ نمائندے ہمارے ملک کی مختلف اسمبلیوں میں ہماری نمائندگی اور ہمارے شہر کی آواز اٹھا سکیں گے۔احمد پور شرقیہ ضلع بننے سے ہمارے شہر کے ہسپتال ، عدالتیں ، تھانے اور انتظامی دفاتر اپ گریڈ ہوں گے ۔ جس سے مقامی لوگوں کا فائدہ ہو گا۔احمد پورشرقیہ ضلع بننے سے یہاں پر سمال انڈسٹری ، وومن یونیورسٹی کیمپس، ٹیکنیکل کالجز، گورنمنٹ سیکرٹری آفسز ، ڈسٹرکٹ فوڈ آسز ، ڈسٹرکٹ ٹیکس آفس، ڈسٹرکٹ پوسٹ آفس، ان سب دفاتر کے محکمے کم از کم ہمارے احمد پور شرقیہ میں دس ہزار نئی جابز ہمارے احمد پور نوجوانوں کو ملے گی ۔ جس سے احمد پور شرقیہ میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا۔ضلع بننے سے اس شہر کے بجٹ میں اضافہ ہو گا۔ جس کی وجہ سے اس شہر کے انفرا سٹرکچر ، سیوریج سسٹم اور انتظامی امور میں بہتری آئے گی ۔
ان سب باتوں سے ثابت ہو تا ہے کہ احمد پور شرقیہ کی ترقی کا راز اور مسائل کا حل صرف اور صرف اس کے ضلع بننے میں ہے۔

مبشر خان علی زئی
چیئر مین تحریک ضلع احمد پور