Advertisements

گندم کی قیمت: کسانوں کے ساتھ انصاف کیا جائے

Advertisements

اداریہ — 25 اکتوبر 2025

گزشتہ سال پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی سرکاری خریداری نہ ہونے سے کسان بری طرح متاثر ہوئے، اور اس فیصلے کے اثرات دیہی منڈیوں اور چھوٹے شہروں کے کاروبار تک جا پہنچے۔
اب ایک نیا بحران جنم لے چکا ہے کیونکہ کسانوں نے گندم کی سرکاری قیمت 3500 روپے فی من کو غیر منصفانہ اور کسان دشمن قرار دے دیا ہے۔

Advertisements

کسان تنظیموں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں زرعی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ڈیزل، کھاد، بیج اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں اضافے نے کاشتکاری کو نقصان دہ بنا دیا ہے۔ ایسے میں 3500 روپے فی من کی قیمت کسانوں کی محنت اور اخراجات کا معاوضہ نہیں دیتی۔

رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی سرکاری قیمت کم از کم 4500 روپے فی من مقرر کی جائے تاکہ کاشتکاروں کو ان کی محنت کا صحیح صلہ مل سکے۔ اگر حکومت نے فوری طور پر کسان تنظیموں کے نمائندوں سے مشاورت کر کے نئی قیمت کا اعلان نہ کیا تو کسان آئندہ فصلوں کی کاشت سے گریز پر مجبور ہو جائیں گے، جس سے ملکی غذائی تحفظ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسانوں کے جائز مطالبات تسلیم کرے اور گندم کی منصفانہ قیمت مقرر کرے۔ کسانوں کے ساتھ انصاف دراصل ملک کے زرعی مستقبل اور غذائی خود کفالت کی ضمانت ہے۔