چنی گوٹھ میں سیم و تھور کی تباہ کاری
اداریہ۔ 1 نومبر 2025
چنی گوٹھ اور اس کے گردونواح کے زرعی علاقے تحصیل احمدپور شرقیہ کی معیشت میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہاں کی زرخیز زمینوں پر کماد، کپاس اور گندم جیسی اہم فصلیں کاشت ہوتی ہیں، جبکہ چنی گوٹھ میں قائم شوگر مل اور زرعی سرگرمیوں سے ہزاروں خاندان اپنی روزی کماتے ہیں۔ مگر آج یہی علاقہ محکمہ انہار کی غفلت اور ناقص انتظامی پلاننگ کے باعث سنگین زرعی بحران سے دوچار ہے۔
عباسیہ کینال اور عباسیہ لنک کینال میں ضرورت سے زیادہ پانی چھوڑنے کے نتیجے میں سیم و تھور نے فصلوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ زیرزمین پانی کی سطح حد سے زیادہ بلند ہو چکی ہے، کھیت دلدلی شکل اختیار کر چکے ہیں اور فصلیں زرد ہوتے ہوتے تباہی کے قریب ہیں۔ کسان اپنی عمر بھر کی جمع پونجی کھیتوں میں لگا چکے ہیں اور اب وہ معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔
کاشتکاروں کی بارہا شکایات کے باوجود محکمہ انہار کی خاموشی اور غیر سنجیدگی قابلِ افسوس ہے۔ نہ صرف فصلوں کی پیداوار خطرے میں ہے، بلکہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہزاروں ایکڑ اراضی بنجر ہو سکتی ہے۔ اس صورتحال کا براہ راست اثر نہ صرف چنی گوٹھ بلکہ پورے خطے کی زرعی معیشت پر پڑے گا۔
یہ وقت ہے کہ حکومتِ پنجاب عملی کارکردگی دکھائے اور محض کاغذی دعوؤں سے آگے بڑھے۔
ہم وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری نوٹس لیں، محکمہ انہار کی نگرانی سخت کریں، سیم نکاسی کے منصوبے فعال کریں اور متاثرہ کسانوں کیلئے مالی امدادی پیکج کا اعلان کریں۔
چنی گوٹھ کے کسان ریاست کی بنیادی زرعی قوت ہیں۔ اگر انہیں آج سہارا نہ دیا گیا تو کل یہ دھرتی خاموش ہو جائے گی اور اس کا خمیازہ پورے پنجاب کو بھگتنا پڑے گا۔

