سماجی میڈیا کا کردار: مواقع اور خطرات
اداریہ— 5 ستمبر 2025
گزشتہ دو دہائیوں میں سماجی میڈیا نے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عوامی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس نے نہ صرف ذرائع ابلاغ کو نئی جہت دی بلکہ عام شہری کو اپنی رائے کے اظہار اور معلومات تک فوری رسائی کے مواقع فراہم کیے۔ صحافت، سیاست، کاروبار، تعلیم، حتیٰ کہ عوامی تحریکوں میں سماجی میڈیا کی طاقت نمایاں طور پر محسوس کی جا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کوئی بھی معاشرتی یا سیاسی تبدیلی سماجی میڈیا کے کردار کے بغیر ممکن نہیں رہی۔
تاہم اس کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ منفی اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔ جھوٹی خبروں، نفرت انگیز مواد، کردار کشی اور غیر مصدقہ معلومات کی تیز تر اشاعت نے معاشرتی ہم آہنگی اور اداروں کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں شرح تعلیم کم اور معلومات کی تصدیق کے ذرائع محدود ہیں، وہاں سماجی میڈیا کے منفی استعمال سے سماجی تقسیم، فرقہ واریت اور بداعتمادی کو فروغ ملا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ سماجی میڈیا نے روایتی صحافت کے لیے بھی چیلنج پیدا کیا ہے۔ پیشہ ور صحافیوں اور اداروں کو اب مزید ذمہ داری کے ساتھ درست معلومات عوام تک پہنچانی ہوں گی تاکہ وہ غیر مصدقہ خبروں کے سیلاب میں الجھنے سے محفوظ رہ سکیں۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی اداروں اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل لٹریسی کو فروغ دیں تاکہ عوام درست اور غلط معلومات میں فرق کرنے کے قابل ہو سکیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ سماجی میڈیا کو محض خطرہ نہ سمجھا جائے بلکہ اسے ایک موقع کے طور پر استعمال کیا جائے۔ اگر اس پلیٹ فارم کو مثبت مقاصد، قومی یکجہتی، تعلیم، کاروباری ترقی اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ پاکستان کی معاشرتی اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت اور عوام دونوں کو ذمہ دارانہ رویہ اپنانا ہوگا تاکہ سماجی میڈیا کے منفی پہلوؤں کو کم اور مثبت پہلوؤں کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جا سکے۔