فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد، یہ کیس پیچیدہ نہیں: چیف جسٹس عمر عطاء بندیال
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں حکومتی اتحاد کی فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری رولنگ کیس کی سماعت کی، جس کے دوران حکومتی اتحاد نے عدالت سے معاملے پر فل کورٹ بنانے کی درخواست کی، عدالت نے حکومتی درخواست پر دلائل کے بعد محفوط فیصلہ سنادیا ہے۔
عدالت نے حکومتی اتحاد کی فل کورٹ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بینچ ہی کیس کی سماعت کرے گا، چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کو میرٹ پر سنیں گے، عدالت 24 گھنٹے بیٹھنے کو بھی تیار ہے، فل کورٹ کے حوالے سے نکات سامنے آئے تو مزید دیکھیں گے، ابھی ابہام موجود ہیں بعد میں اس پر فیصلہ کرینگے، عدالت اس معاملے کو میرٹ پر مزید سننا چاہتی ہے۔
چیف جسٹس نے پیپلز پارٹی کو بھی کیس میں فریق بناتے ہوئے کہا کہ چوہدری شجاعت کے وکیل صلاح الدین کو بھی سننا چاہیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بعد میں دیکھ لیں گے معاملہ فل کورٹ کا ہے بھی یا نہیں، آپ شاید چاہتے ہیں آپ کے کہنے پر فل کورٹ بنادیں تو ٹھیک ہے ورنہ نہیں، میرٹ پر دلائل سن کر فیصلہ کرینگے فل کورٹ بنانی ہے یا نہیں، آپ شاید مرضی کے لوگ چاہتے ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مرضی کے ججز کی بات کوئی نہیں کررہا، چیف جسٹس نے کہا کہ نظر ثانی کامیاب ہوتی ہے تو حکومت کا تو کیس پھر نہیں بنتا، جس پر اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ نظرثانی منظور ہوگئی تو رن آف الیکشن ازخود ختم ہوجائیگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کیس میں وزیراعظم کو گھر بھیجا وہ بھی 5 ججز کیساتھ، وزیراعظم کو گھر بھیجا تو اس پر آپ نے مٹھائیاں تقسیم کیں، ہم ضمیر اور آئین کے مطابق فیصلہ کرینگے، ہوسکتا ہے بعدمیں ہم سوچیں معاملہ فل کورٹ کے سامنے رکھیں، ہم نے آئین کو دیکھنا ہے، آپ دلائل نہیں دینا چاہتے تو ہم لکھ دیں گے۔