ملک بھر میں چینی کی قیمت بہت زیادہ بڑھنے کا امکان، شوگر ملز ایسویشن

حکومت پنجاب کو باربار یاددہانی کرانے کے باوجود گنے کے مڈل مینوں کے خلاف کوئی موئثر کاروائی نہ ہو سکی جس کی وجہ سے گنے کی قیمت میں بدستور اضافہ جاری ہے۔ اب تو گنے کی فی چالیس کلو گرام 300 روپے سے بھی تجاوز کر چکی ہے پاکستان شوگر ملزایسویشن پنجاب زون کے ترجمان کے مطابق ہم باقاعدگی سےحکومت پنجاب کو باور کروا رہے ہیں کہ گنے کی قیمت مڈل مینوں کی وجہ سے لگاتار بڑھ رہی ہےاور اسی وجہ سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ چینی کی پیداواری لاگت میں 80 فیصد گنے کی قیمت کا دخل ہوتا ہے انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے مڈل مینوں کے خلاف کوئی موئثر کاروائی نہیں کی۔ صرف پنجاب کے ایک ضلع بھکر میں موئثر کاروائی ہوئی جس کے دور رس اثرات مرتب ہوئےہیں لیکن دیگر اضلاع میں معاملات صرف رسمی کاروائی اور گفت وشنید تک ہی محدود ہیں یہی وجہ ہے کہ مڈل مین پورے پنجاب میں دندناتے پھرتے ہیں وہ کاشتکار سے کم قیمت پر گنا خریدتے ہیں اور ملوں کو مہنگے داموں بیچتے ہیں اس سے کاشتکار بھی نقصان اٹھا رہے ہیں اور شوگر ملز بھی اور عوام کا نقصان اپنی جگہ پر جبکہ فائدہ صرف مڈل مین اٹھا رہے ہیں ان خیالات کا برملا اظہار کسانوں کے نمائندہ نےاسلام آباد میں منعقدہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کی میٹنگ میں کیا جس پر سیکرٹری انڈسٹریز حکومت پاکستان نے صوبائی حکومتوں کو سخت ہدایات دیں کہ مڈل مینوں کا خاتمہ کیاجائے۔ لیکن ان ہدایات کے باوجود مڈل مین آزادی سے کاشتکاروں اور شوگرملوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں انھوں نے مزید کہا کہ شوگر ملوں کو مطلوبہ مقدار میں گنا نہیں مل رہا جو کرشنگ کے عمل کو متاثرکر رہا ہے۔ اگر مڈل مین کو کنٹرول نہ کیا گیا تو پیداواری لاگت بڑھنے کے باعث چینی کی قیمت کو بھی کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا اس سارے عمل میں صرف مڈل مین فائدہ اُٹھا رہا ہے جبکہ کاشتکار اور شوگرملیں نقصان اُٹھا رہی ہیں شوگر ملیں حکومت سے مطالبہ کرتی ہیں کہ مڈل مین کے گرد شکنجہ سخت کیا جائے تاکہ چینی کی قیمت میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔