غزہ کا المیہ اور عالمی ضمیر کی آزمائش
اداریہ — 12 اگست2025
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اسرائیلی فوج کی غزہ میں مسلسل پیش قدمی کو "انسانی المیے اور بحران کی انتہا” قرار دے کر عالمی ضمیر کو ایک بار پھر جھنجھوڑا ہے۔ ان کا یہ مؤقف محض سفارتی بیان نہیں بلکہ حقیقت کی عکاسی ہے، کیونکہ غزہ اس وقت تباہی، بھوک، اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی کا شکار ہے۔ اسرائیل کے منصوبے، جس کے تحت غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا مقصود ہے، نہ صرف خطرناک بلکہ غیر انسانی بھی ہیں۔ اس مہم کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر عام شہری، خاص طور پر معصوم بچے ہیں، جبکہ اسرائیلی قیدیوں کی سلامتی بھی خطرے میں ہے۔
صدر میکرون کی طرف سے فوری جنگ بندی، تنازع کے سیاسی حل، اور بین الاقوامی سطح پر ایک نئے اتحاد کی تشکیل کی تجویز وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ اتحاد نہ صرف دہشت گردی کا مقابلہ کرے بلکہ غزہ میں امن، استحکام اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ بدقسمتی سے عالمی طاقتیں اب تک موثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہیں، اور یہی غفلت اس بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں پر لازم ہے کہ وہ صرف بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔ اگر عالمی برادری نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں تو تاریخ اس خاموشی کو انسانیت کے خلاف جرم کے طور پر یاد کرے گی۔ غزہ کے عوام کا دکھ، ان کے اجڑے گھر، بھوک سے بلکتے بچے، اور ملبے تلے دبے خواب ایک ایسی گواہی ہیں جو دنیا کے ہر باشعور فرد کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔
اب وقت آ چکا ہے کہ طاقت کے ایوانوں میں انسانیت کی آواز گونجے، اور امن کو جنگ پر، انصاف کو ظلم پر، اور زندگی کو موت پر ترجیح دی جائے۔ غزہ کا مستقبل صرف اسی صورت محفوظ ہو سکتا ہے جب عالمی ضمیر بیدار ہو اور یہ بحران انسانیت کی بنیاد پر حل کیا جائے، نہ کہ طاقت کے ترازو میں۔