پنجاب میں بارشوں کی تباہ کاریاں
اٹھارہ جولائی 2025ء
پنجاب میں حالیہ طوفانی بارشوں نے ایک بار پھر صوبے بھر میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاریوں کی قلعی کھول دی ہے۔ اب تک مختلف شہروں میں 103 افراد جاں بحق اور 393 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ سینکڑوں مکانات، سڑکیں، اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ راولپنڈی، چکوال، مری، گوجرخان اور دیگر شمالی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی کے باعث کئی آبادیاں زیر آب آ چکی ہیں، جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
خوش آئند امر یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کے اہم شہر احمد پور شرقیہ اور بہاولپور میں فی الوقت شہری سیلاب یا طغیانی کی اطلاع نہیں ملی۔ تاہم ماہرین کی جانب سے دریاۓ ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے اور ہیڈ پنجند پر ممکنہ طغیانی کی پیشگوئی کی گئی ہے، جو تشویشناک صورتحال کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ اس تناظر میں بہاولپور اور احمد پور شرقیہ کے نشیبی علاقوں کو فوری طور پر ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کے لیے ایک آزمائش کا وقت ہے۔ محکمہ انہار، ریسکیو 1122، محکمہ صحت، سول ڈیفنس اور ضلعی حکومتوں کو مل کر مشترکہ حکمتِ عملی اپنانا ہو گی۔ دریا کے کنارے واقع بستیوں کی نشاندہی، عوام کو بروقت خبردار کرنے کا نظام، اور ممکنہ انخلا کی تیاری ناگزیر ہو چکی ہے۔ مزید برآں، یہ سانحہ اس بات کا متقاضی ہے کہ پنجاب کے تمام اضلاع، بالخصوص جنوبی پنجاب کے شہروں میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مستقل یونٹس قائم کیے جائیں، جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل دے سکیں۔ آنے والے دنوں میں بارشوں کی مزید پیشگوئی کی جا رہی ہے۔ لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ تمام متعلقہ ادارے اپنی آنکھیں کھولیں اور عوام کے تحفظ کو اولین ترجیح بنائیں۔ بصورتِ دیگر، یہ غفلت مزید قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے۔ ہم حکومتِ پنجاب، کمشنر بہاولپور، ڈپٹی کمشنر بہاولپور اور اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تمام حفاظتی اقدامات کو جنگی بنیادوں پر نافذ کریں تاکہ عوام الناس کو بروقت ریلیف، تحفظ اور اعتماد فراہم کیا جا سکے