Advertisements

میرپور ماتھیلو میں صحافی طفیل رند کا بہیمانہ قتل

Advertisements

اداریہ — 10 اکتوبر 2025

میرپور ماتھیلو میں پریس کلب کے جنرل سیکریٹری طفیل رند کا دن دہاڑے فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونا نہ صرف صحافتی برادری کے لیے ایک المناک سانحہ ہے بلکہ یہ واقعہ اس امر کی واضح علامت ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کی جان و مال آج بھی غیر محفوظ ہے۔ یہ سندھ صوبے میں محض دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل ٹی وی اینکر امتیاز میر کو بھی فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا۔

Advertisements

رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان نے اس بہیمانہ قتل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر قاتلوں کی گرفتاری اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ تسلسل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ ملک میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور استثنا ناقابلِ قبول سطح تک پہنچ چکی ہے۔

یہ افسوسناک امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان میں قتل ہونے والے زیادہ تر صحافی چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ قومی میڈیا کی توجہ عموماً شہری مراکز تک محدود رہتی ہے۔ یہی عدم توازن مقامی سطح پر کام کرنے والے صحافیوں کو مزید غیر محفوظ بنا دیتا ہے، کیونکہ ان کے تحفظ، آواز، اور انصاف کے لیے کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔

طفیل رند جیسے نڈر اور دیانتدار صحافی اپنے علاقے کے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔ ان کی قربانی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ مقامی صحافت ہی جمہوریت کی اصل بنیاد ہے، اور اگر انہی آوازوں کو خاموش کر دیا گیا تو عوام کے حقِ معلومات کا دروازہ بند ہو جائے گا۔

حکومتِ پاکستان، وفاقی و صوبائی اداروں، اور قانون نافذ کرنے والے محکموں پر لازم ہے کہ وہ اس قتل کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کریں، مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں، اور ملک بھر میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے مؤثر قانون سازی کو یقینی بنائیں۔

آزادیِ صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کا ستون ہے۔ اگر ریاست اپنے قلم کاروں کو تحفظ دینے میں ناکام رہی تو یہ نہ صرف جمہوریت بلکہ عوامی اعتماد کے لیے بھی ایک خطرناک اشارہ ہوگا۔

روزنامہ نوائے احمد پور شرقیہ صحافی طفیل رند کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور اس سانحے کو ملک میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے ایک نئے عزم اور ٹھوس اقدامات کے آغاز کا تقاضا قرار دیتا ہے