سرکاری ملازمین کی بجٹ 2025-26 میں تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز

حکومت نے بجٹ میں گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاوٴنس اور تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت تین تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا۔ تینوں تجاویز کے قومی خزانے پر مالی بوجھ سے متعلق الگ الگ ورکنگ پیپر وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیے جائیں گے اور وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اس اہم اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے سے متعلق حتمی منظوری دے کر دس جون کو وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے تیار کردہ تجاویز میں پہلی تجویز یہ دی گئی ہے کہ گریڈ ایک سے سولہ تک ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاوٴنس دیا جائے اور گریڈ 17 سے 22 تک 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ دوسری تجویز یہ ہے کہ مہنگائی کے تناسب سے بجٹ میں تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے جبکہ تیسری تجویز یہ ہے کہ سرکاری ملازمین کو ملنے والے ایڈہاک ریلیف میں سے ایک یا دو ریلیف تنخواہ میں ضم میں کرکے نئے پے اسکیل جاری کیے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال 2022ء میں ملازمین کو دیا گیا ایڈہاک الاؤنس بنیادی تنخواہ میں ضم کرکے دس فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آرمڈ فورسز کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنیٰ رکھنے کی بھی تجویز ہے۔
حکومت کو اتحادیوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مشورہ دیا ہے، تنخواہوں میں اضافہ کیلئے حتمی فیصلہ بجٹ سے قبل کابینہ اجلاس میں کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت محروم ملازمین کوتنخواہوں میں تفریق ختم کرنے کی یقین دہانی کراچکی ہے اور اس حوالے سے ملازمین کے ساتھ زبانی اور تحریری معاہدہ بھی کیا گیا تھا یہی وجہ ہے کہ اب ملازمین حکومت سے اپنا کیا گیا معاہدہ پورا کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوچکا ہے اور اس اجلاس میں بھی یہ اتفاق ہوا تھا کہ حکومت اپنے معاہدے پر قائم ہے اور عمل درآمد کرے گی۔ واضح رہی کہ سرکاری ملازمین نے تنخواہوں اور کم ازکم اجرت میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے، مطالبات پورے نہ ہونے پر دس جون کو پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے