جنوبی پنجاب کا این ایف سی ایوارڈ میں پینتیس فیصد حصہ پر کٹوتی کرکے پچھلے سال نوفیصد اور اس سال سات فیصد کردیا محمد اکبر انصاری ایڈووکیٹ

سرائیکی قوم اور نوجوان سرائیکی وسیب سے مسلم لیگ ن کے ارکان کے گھروں کا گھیراؤ کریں گےچیئرمین پاکستان سرائیکی پارٹی
ملتان:چیئرمین پاکستان سرائیکی پارٹی ایڈووکیٹ محمد اکبر انصاری نے کہا ہے کہ موجودہ ہائیبرڈ نظام سے نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ بالخصوص سرائیکی قوم ریاست سے مایوس ہوچکی ہے،صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی سرائیکی وسیب سے کھلم کھلا دشمنی اندیشہ ہے کہ سرائیکی قوم اور اداروں کو آمنے سامنے لا کھڑا کرے گی اور سرائیکی قوم اور نوجوان سرائیکی وسیب سے مسلم لیگ ن کے ارکان کے گھروں کا گھیراؤ کریں گے۔
موجودہ پنجاب بجٹ سے واضح ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ ن سرائیکی وسیب دشمن جماعت جبکہ وسیب سے ارکان اسمبلی کو تاریخ دھرتی کے غدار کی حیثیت سے یاد کرے گی، جیو گروپ کی انوسٹی گیٹو ٹیم کی رپورٹ کے مطابق سرائیکی وسیب کے گیارہ اضلاع جن کو تخت لاہور جغرافیائی حقیقتوں کے برعکس جنوبی پنجاب قراردیتا ہے کا این ایف سی ایوارڈ میں پینتیس فیصدہ حصہ پر کٹوتی کرکے پچھلے سال نوفیصد اور اس سال سات فیصد کردیا ہے،بجٹ کے اعدادوشمار کے ہیر پھیر میں ارکان اسمبلی کو دھوکے میں رکھاگیا ہے، اگر یہ رپورٹ غلط ہوتی تو اس وقت تک حکومت پنجاب کا موقف اس کی تردید میں آچکا ہوتا،انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں مکمل سرائیکی وسیب کو نظر انداز کیاگیا ہے،صرف لاہور کیلئے صوبائی بجٹ میں پندرہ سو ارب کے قریب رقم مختص کی گئی ہے،جبکہ سرائیکی وسیب کیلئے محض تقریباً ایک سو اسی ارب روپے بجٹ میں رکھے جانا ظاہر کیئے گئے ہیں،
انہوں نے کہا کہ سرائیکی سیاسی الیٹکیبلز نامی سیاسی گِدھ سرائیکی وسیب پر صوبہ کے قیام مخالف قوتوں کا آلہ کار بن کر سرائیکی وسیب سے ہمہ نوعیت استحصال کا سبب بن رہا ہے، سرائیکی وسیب کے دراصل یہی الیٹکیبلز نامی سیاسی گِدھ سرائیکی وسیب کے ہمہ نوعیت حقوق کے غصب ہونے کے معاملہ میں سہولت کار ہوتے ہیں،جبکہ گزشتہ الیکشن میں فارم 47کے ذریعے جن لوگوں کو منتخب قراردیا گیا وہ اب اس وجہ سے عوام کے سامنے جواب دہ ہونے کے خوف سے باہر آچکے ہیں، جبکہ دیگر الیٹکیبلز نامی سرائیکی سیاسی گِدھ بھی اب عوام کی خدمت کی بجائے اقتدار کی باریاں بانٹنے والوں کی جی حضوری میں ہیں، عوام سے ووٹ ملنے یا نہ ملنے کا اب انہیں خوف باقی نہ رہا ہے،کیونکہ انکے علم میں ہے کہ اقتدار کی باری بانٹنے والے انہیں خود ہی کامیاب کرادیں گے،بالخصوص سرائیکی قوم ریاست سے مایوس ہے،
بجٹ میں مسلم لیگ ن کی سرائیکی وسیب سے دشمنی اورپیپلز پارٹی کا حکومتی اتحادی ہونے کا معاملہ تو ایک طرف رہا،تحریک انصاف جو خود کو سرائیکی وسیب کا ہمدرد اور بہی خواہ ہونے کی دعویدار بنتی ہے،ماسوائے قیدی نمبر804کے رہائی کے مطالبہ کے اُسے سرائیکی قوم سے ہونیوالے ہمہ نوعیت مظالم نظر نہیں آتے اور مولانا فضل الرحمن بھی سرائیکی وسیب سے کیئے جانیوالے امتیازی سلوک اور غصب کیئے جانے والے حقوق سے متعلق خاموش ہیں۔