یہ ویڈیو ضلع رحیم یار خان کے علاقہ سردار گڑھ کے قریب موضع پوران کی ہے جہاں کسی قبرستان میں پیر کی دربار کے قریب جھاڑیوں میں سانپ آکر بیٹھ گیا ہے اور لوگوں نے کہا کہ پیر صاحب زیارت کروانے آگئے ہیں.
لوگ پیر صاحب (سانپ) کو چھونے کے لیے جس بے تابی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اسے دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے قوم جہالت کے آخری درجے پر فائز ہو چکی ہے اور عقیدت کا یہ عالم ہے کہ پیچھے سے ہدایات دی جارہی ہیں کہ سانپ بابا کو بائیں ہاتھ سے نہ چھوئیں بلکہ اپنا دایاں ہاتھ استعمال کریں:
آج کل کھیتوں میں کلوری پائیری فاس حد سے زیادہ مقدار میں سپرے کی جارہی ہے جس کے سبب سانپ بے ہوش آکر یہاں چھپا ہوگا اور جب اسے ہوش آئے گا تو اپنا کرشمہ دکھا کر چلا جائے گا۔
اندھی عقیدت کا شکار لوگ یہ کہتے پائیں گہ کہ پیر صاحب مرحوم سے ناراض تھے ایسے معلوم ہوتا ہے یہ مسلمانوں کا ہندو ورژن ہیں یا ہندوؤں کا مسلم ورژن ہیں حال یہ ہے کہ ہسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین تک دستیاب نہیں ہے گذشتہ دنوں بھی تونسہ شہر میں ایک گیارہ سالہ معصوم بچہ سانپ کاٹۓ کی ویکسین نہ ملنے کے باعث انتقال کر گیا تھا