سموگ کا خاتمہ
سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی سموگ شروع ہوجاتی ہے سموگ آسمان پر دھند ہوتی ہے جس میں فضائی آلودگی شامل ہوتی ہے حکومت پاکستان نے سموگ کے خاتمہ کے لیے کئی اقدامات کا اعلان کیا لیکن ان پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے سموگ کا سلسلہ دن بہ دن خطرناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے سموگ کی وجہ سے اب ہائی وے روڈ اور موٹر وے پر سفر بھی مشکل و خطرناک ہوگیا ہے جبکہ سموگ کی وجہ سے کئی موذی امراض جن میں آشوب چشم سینے و سانس کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں
موسمی تبدیلی کے دوران انورژن کے عمل کی وجہ سے سردیوں میں بادل رات کے وقت زمین کی سطح پر آ جاتے ہیں اور عام طور پر سورج نکلنے کے بعد اس کی تپش سے غائب ہو جاتے ہیں جسے ہم فوگ یا دھند کہتے ہیں۔ آج جس دھند کا سامنا ہم کر رہے ہیں یہ فاگ نہیں سموگ ہے۔ سموگ پیلی یا کالی دھند کا نام ہے سموگ میں باریک ذرات کی بڑی تعداد مختلف گیس،مٹی اور پانی کے بخارات سے مل کر بنتے ہیں۔صعنتوں،گاڑیوں اور کوڑا کرکٹ جلانے سے سلفر ڈائی آکسائیڈ SO2,ناٹئڑوجن آکسائیڈ کی بڑی مقدار میں ذرات بھی ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں اور جب سورج کی کرنیں ان گیس اور ذرات پر پڑتی ہیں تو یہ سموگ کی شکل اختیار کر کے فضا کو آلودہ کر دیتی ہیں۔اِس کے علاوہ جب سردیوں میں ہوا کی رفتار کم ہوتی ہے تو دھواں اور دھند جمنے لگتے ہیں تو نتیجہ سموگ کی شکل میں نکلتا ہے سموگ سے دمہ یعنی سانس لینے میں دشواری،آنکھوں میں جلن،گلے میں خارش،نزلہ،زکام اور پھھپروں کے انفیکشن کا باعث بنتی ہے۔صنعتوں اور گاڑیوں کے دھواں کا مناسب بندوبست اور کوڑا کرکٹ جلانے کی حوصلہ شکنی اور تعمیراتی کام والی جگہ پر پانی کا چھرکاوں کر کے سموگ پر قابو پایا جا سکتا ہے پاکستان میں سموگ کی سب سے بڑی وجہ بھٹہ خشت ہیں جن کے دھویں کی وجہ سے سموگ میں اضافہ ہو رہا ہے اس طرح فصلوں کی باقیات جلانے حماموں میں ٹائر جلانے کاٹن فیکرٹیوں کی آلودگی سموگ میں اضافے کا سبب ہیں محکمہ ماحولیات اس سلسلہ میں کوئی کردار ادا نہی کررہا ہے یہ ادارہ کرپشن کا گڑھ اور مافیا کا روپ دھار گیا ہے بھٹہ خشت کاٹن فیکرٹریاں موت بانٹ رہی ہیں لیکن محکمہ ماحولیات منتھلیاں لے کر خاموش تماشائی ہے اس محکمہ کو ختم کرکے ماحولیات آلودگی کا کام محکمہ بلدیات کے سپرد کیا جائے اور تحصیل سطح پر میونسپل کمیٹی میں مجسٹریٹ تعینات کیا جائے