شبہازشریف کی کاوشیں رنگ لارہی ہیں

Shehbaz Sharif

از۔۔۔۔۔حاجرہ بنت ظہیر

اقوام متحدہ جرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے موقعہ پر وزیراعظم پاکستان عالمی برادری کو پاکستان میں آنے والی تباہی کے بارے مدلل انداز میں بتا رہے ہیں ،اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ فرانس کےصدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے اور متاثرین کی بحالی کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریگا جو رواں سال کے آخر میں منعقد ہو گی ، شبہازشریف سے ملاقات کرتے ہوئے فرانس صدر نے سیلاب کے نتیجے میں پاکستانی معیشت کو پہنچے والے نقصان کے ازالہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور ہرممکن تعاون کا یقین دلایا ، وزیر اعظم شبہازشریف نے امریکہ کے خصوصی نمائندے برائے موسیماتی تبدیلی جان کیری سے بھی ملاقات کی اور بائنڈن انتظامیہ کا پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں تعاون کرنے پرشکریہ ادا کیا ، اس موقعہ پر وزیر اعظم پاکستان نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ امریکہ نہ صرف سیلاب کے لیے امدادی سرگرمیوں میں اپنا کردار ادا کرے گا بلکہ متاثرین کی بحالی میں شانہ بشانہ موجود ہوگا، امریکہ کے خصوصی نمائندے برائے موسمیاتی تبدیلی کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت اور عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ موسیماتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سیلاب سے ہونے نقصانات کے ازالہ کے لیے ہم ساتھ کھڑے ہیںِ، جان کیری کے بعقول امریکہ پاکستان کے اندر ایسے بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنے کو تیار ہے جو مستقبل میں موسیماتی تبدیلی کے نتیجے میں خوفناک حادثات کے تدراک میں معاون بن سکے ،اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقعہ پر سپین کے صدر نے بھی شہبازشریف سے ملاقات کرکے سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کیا ، وزیراعظم نے متاثرین کے لیے سپین کی امداد کا شکریہ ادا کیا ، شبہازشریف سے ملاقات کرنے والوں میں آسڑیا کے چانسلر ، ایرانی صدراور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم بھی شامل تھیں، وزیر اعظم شبہازشریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت پاکستان کے لیے کئی لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے ،شہبازشریف ایسے وقت میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں جب ملک میں سیلاب کی تباہ کارویوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جارہا ہے ،حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل خود پاکستان کے دورےپر آئے اور ذاتی طور پر اس قدرتی آفت کا مشاہدہ کیا جس نے کروڈوں پاکستانیوں کے صبح وشام بدل کررکھ دئیے ، سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر نیویارک آمد کے فورا اپنے پیغام میں وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ” وہ دنیا کو سیلاب کی تباہ کارویوں کے نتیجے میں پاکستانیوں کی ان مشکلات سے آگاہ کریں گے جو وسیع پیمانے پر آنے والے سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہوچکیں، اپنے پیغام میں شبہازشریف کا کہنا تھا کہ دنیا کو ہنگامی بنیادوں پر پاکستان پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی

وزیر اعظم پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 23 ستمبر کو خطاب کریں گے ، وزیر اعظم کے وفد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ، وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر ،وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کے علاوہ دیگر اعلی حکام شامل ہیں،شبہازشریف کے دورہ کی اہمیت کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا کہ نیویارک پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد ایشن ڈویلپمنٹ بنک نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی آباد کاری اور بحالی کے کام میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے ، ایشن ڈویلپمنٹ بنک نے سماجی رابط کی ویب سائیٹ ٹوئٹیر پر یہ بھی اعلان کیا کہ وہ قدرتی آفت سے متاثر ہونے والی خواتین اور بچوں کی بھرپور امداد کرے گا،مزید یہ کہ پاکستان سے ایسے منصوبوں کی تکیمل میں بھی تعاون کیا جائے گا جو موسیماتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور بچنے میں معاون ثابت ہوں ، ایشن ڈویلپمنٹ بنک کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ جلد اس جامع منصوبہ کی تفصیلات بارے آگاہ کرے گا جو سیلاب سے متاثرہ پاکستان کےلیے تیار کیا جارہا ہے ، اے ڈی بی کے مطابق وہ سیلاب سے متاثرہ 33 ملین پاکستانیوں کی زندگیوں کو ازسر نو بہتر بنانے کے لیے حکومت پاکستان اور دیگر عالمی اداروں کساتھ قریبی رابطے رکھے ہوئے ہے،

دوسری جانب وزیر اعظم پاکستان اقوام متحدہ کی جنزل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ گلوبل فوڈ سیکورٹی سمٹ میں بھی شریک ہوں گے جو افریقی یونین ، یورپی یونین اور امریکہ کے تعاون سے انعقاد پذیر ہوگا،اس سمٹ میں تیزی سے رونما ہونے والی موسیماتی تبدیلی سے بچاو کے سوچ وبچار کیا جائے گا، وزیر اعظم شبہازشریف کی اہم سربراہان مملکت سے بھی ملاقات طے ہے جس میں اہم رہنماؤں سےدوطرفہ امور کے علاوہ علاقائی اور عالمی مسائل کے حل پر بات چیت ہوگی، شبہازشریف اقوام متحدہ کے صدر اور جنرل سیکرٹری سے بھی ملیں گے ، جنرل اسمبلی کے سیشن کے دوران وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور امریکی صدر کی جانب سے دئیے جانے والے عشائیہ میں بھی شریک ہوں گے ، بلاشبہ وزیر اعظم اس اہم موقعہ پر پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کریں گے ، شبہازشریف اقوام عالم کو بتائیں گے کہ عالمی موسیماتی تبدیلیوں میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے مگر اس سے متاثرہ ہونے والے ملکوں میں ہم سرفہرست ہیں ، وزیر اعظم پاکستان دنیا کو آگاہ کریں گے کہ دنیا میں آلودگی پھیلانے میں بھارت کا نمایاں حصہ ہے اس کے برعکس پاکستان کی صعنت کاری کی سطح کم ہے اسی وجہ سے کاربن اخراج کی سطح بھی خطرناک نہیں ، شبہازشریف عالمی برداری کو بتائیں گے کہ پاکستان کو عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچاو کے لیے ایسے حکمت عملی پر عمل کرنے میں مدد دینا ہوگی جس کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے پس منظر میں علاقائی ہی نہیں عالمی سطح پر بھی مثبت اثرات ظاہر ہوں ، وزیر اعظم پاکستان اقوام عالم کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ بڑے صنعتی ممالک کو عملا ایسے اقدامات اٹھانے چاہیں جس کے نتیجے میں پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی مشکلات میں کمی واقعہ ہوسکے ، شبہازشریف عالمی فورم کو بتائیں گے کہ آخر کیوں 2010 کے سیلاب کے برعکس 2022 کا سیلاب زیادہ تباہ کن ثابت ہوا ہے ، وزیر اعظم دنیا کو آگاہ کریں گے کہ ایشن بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار ان ممالک میں کیا جاچکا ہے جہاں درجہ حرارت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، گذشتہ سالوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت پانچ سینٹی گریڈ تک بڑھ چکا جو گذشتہ پیچاس سالوں میں سب سے زیادہ ہے

ماہرین کے مطابق پاکستان دنیا کے ایسے مقام پر واقعہ ہے جہاں اسے دنیا کے دوبڑے موسمی نظاموں کے اثرات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں ، ایک نظام زیادہ درجہ حرارت اور خشک سالی جیسے مارچ میں گرمی کا سبب بن سکتا ہے جبکہ دوسرا مون سون کی بارشیں لے کر آتا ہے ، عالمی موسیماتی ماہرین پیشن گوئی کررہے ہیں کہ دنیا کے پاس عالمی حدت روکنے کے لیے محض گیارہ سال کا عرصہ رہ گیا ہے ، دراصل یہ وارنگ مستقبل میں پاکستان کے لیے مذید مسائل پیدا ہونے کی شکل میں بھی دیکھی جارہی ہے ۔ وزیر اعظم شبہازشریف کی جانب سے عالمی برداری کو موسیماتی تبدیلیوں کے تناظر میں پاکستان کی مشکلات بتانے کی قابل قدر کوشش اپنی جگہ مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ ہمیں قومی سطح پر یکسو ہونا ہوگا ، کروڈوں پاکستانیوں کو سیلاب کی تباہ کارویوں سے کامیابی سے نکالنےکے لیے بہت ضروری ہے کہ سیاسی استحکام پر توجہ مرکوز کی جائے ، پاکستان اسی وقت عالمی برداری کا تعاون حاصل کرسکتا ہے جب پاکستانی سیاست میں موجود ان عناصر کا سیاسی وقانونی بندوبست کیا جائے جو اپنے اقتدار کے حصول کے لیے پاکستان کے مستقبل سے کھیلنے کو ہرگز معیوب نہیں سمجھتے