Advertisements

سینٹ انتخابات میں حکومتی اتحاد کی دو تہائی اکثریت — نئی سیاسی حقیقت

Advertisements

مورخہ 24 جولائی 2025

حالیہ سینیٹ انتخابات نے پاکستان کی سیاسی بساط پر ایک دلچسپ نقشہ ابھارا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی، جو اس کی سیاسی حکمت عملی، تنظیمی قابلیت اور بین الپارٹی روابط کا ثبوت ہے۔ دوسری جانب، پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے غیر معمولی کارکردگی دکھا کر دوسری پوزیشن حاصل کی، جب کہ حکومتی اتحاد کی قیادت کرنے والی مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر رہی۔  یہ نتائج نہ صرف عددی اعتبار سے اہم ہیں بلکہ آئندہ پارلیمانی توازن اور قانون سازی کے عمل پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔

Advertisements

پیپلز پارٹی کا سرفہرست آنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ آئینی اداروں میں اس کا کردار اب محض علامتی نہیں بلکہ فیصلہ کن ہو گا۔ اگرچہ عام انتخابات کے بعد اسے صرف آئینی عہدے ہی ملے تھے، لیکن اب سینیٹ میں اس کی طاقت اسے ایک مؤثر قانون ساز قوت بنا چکی ہے۔  دوسری جانب، عمران خان کی جماعت کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی مضبوط موجودگی اس امر کا اشارہ ہے کہ عوامی سطح پر ان کی مقبولیت کا دائرہ بدستور قائم ہے، چاہے وہ جماعتی پلیٹ فارم سے انتخاب لڑنے کے قابل نہ ہو پائے ہوں۔ یہ اپوزیشن کے لیے امید کی کرن ہو سکتی ہے، جو سینیٹ میں مؤثر آواز بننے کی پوزیشن میں ہے۔    نوائے احمد پور شرقیہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ اب جب کہ تینوں بڑی جماعتیں سینیٹ میں بھرپور نمائندگی رکھتی ہیں، تو ملک کے اہم مسائل — معاشی بحالی، آئینی اصلاحات، اور عدالتی و انتخابی نظام کی شفافیت — پر قومی اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔  یہ وقت ہے کہ ذاتی و جماعتی مفادات سے بالاتر ہو کر جمہوری نظام کو مستحکم کیا جائے اور سینیٹ کو ایک باوقار، بااختیار اور عوامی مفاد میں سرگرم ادارہ بنایا جائے۔