Contact Us

اسلامیہ یونیورسٹی میں چار روزہ سلیکشن بورڈ کا اجلاس بغدادالجدید کیمپس میں اختتام پذیر

Selection board meeting

اسلامیہ یونیورسٹی میں چار روزہ سلیکشن بورڈ کا اجلاس وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی زیر صدارت بغدادالجدید کیمپس میں اختتام پذیر

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں چار روزہ سلیکشن بورڈ کا اجلاس وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی زیر صدارت بغدادالجدید کیمپس میں اختتام پذیر ہو گیا۔ اجلاس میں بورڈ اراکین پروفیسر حمید رضا صدیقی، ممبر سینڈیکیٹ،ڈاکٹر مظہر سعید، چیئرمین بورڈ آفس بہاول پور، ڈاکٹر محمد افضل، رکن صوبائی اسمبلی و ممبر سینڈیکیٹ،رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر معظم جمیل، ایڈیشنل رجسٹرار عارف رموزاور مختلف جامعات سے آئے ہوئے مضامین کے ماہر شریک ہوئے۔ اجلاس میں پروفیسر کی تعیناتی کے لیے شعبہ لائیو سٹاک، بائیو کیمسٹری اور بائیو ٹیکنالوجی کے امیدواروں سے انٹرویو کیے گئے۔ پروفیسر اورایسوسی ایٹ پروفیسر کی تعیناتی کے لیے شعبہ پیراساٹیولوجی کے امیدواروں سے انٹرویو کیے گئے جبکہ لیکچرار کی تعیناتی کے لیے شعبہ ایجوکیشن، ایجوکیشن ٹریننگ، سپیشل ایجوکیشن، سوشل ورک، اکنامکس،میڈیا سٹڈیز، پبلک ایڈمنسٹریشن، اپلائیڈ سائیکالوجی، پبلک ہیلتھ، یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن، اردو، اردو اینڈ اقبالیات، انگلش لنگویجسٹکس، اپیڈیمالوجی، پبلک ہیلتھ، ہسٹری اور انگلش لٹریچر کے لیے امیدواروں سے انٹرویو کیے گئے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ تین برس پہلے یونیورسٹی میں کل وقتی اساتذہ کی کل تعداد صرف 431 تھی۔ اس کے علاوہ  اساتذہ کی ترقی اور تقرری کے معاملات میں کئی ایک پیچیدہ  مسائل مزید درپیش تھے۔ عرصہ پانچ سال سے زائد سے یونیورسٹی میں لیکچرار کیڈر میں کوئی بھرتیاں نہیں کی گئی تھیں۔ اس پالیسی کی وجہ سے یونیورسٹی فیکلٹی میں نوجوان اور تازہ دم فیکلٹی بہت کم ہو گئی تھی اور پارٹ ٹائم اساتذہ پر انحصار ضرورت سے کہیں زیادہ بڑھ گیا تھا۔ سینئر اساتذہ کی ریٹائرمنٹ کے باعث فل پروفیسروں کی تعداد کم ہو کر فقط 12 رہ گئی تھی۔ اس کے باعث ڈینز اور قائدانہ فیکلٹی کی دستیاب تعداد انتہائی کم ہو چکی تھی۔ اسی طرح ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی تعداد بھی ضرورت سے بہت کم تھی۔ جس کے باعث چیئرپرسن اور دیگر انتظامی معاملات چلانے کے لئے سینئر فیکلٹی دستیاب نہ تھی۔اسسٹنٹ پروفیسروں کی ایک بڑی تعداد کو مرضی کے برخلاف TTS پر تعینات کر دیا گیا تھا۔اساتذہ کی ترقیاں تعطل کا شکار تھیں اور کئی شعبہ جات میں ایک عرصہ سے سلیکشن بورڈز کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث اساتذہ میں بہت بے چینی پائی جاتی تھی۔ TTS پر تعینات فیکلٹی کی  TTS قواعد وضوابط کے مطابق پروموشن کا عمل شدید تعطل کا شکار تھا اور اس میں کئی پیچیدگیاں آچکی تھیں جس کے باعث   TTS پر تعینات اساتذہ انتہائی ذہنی اور نفسیاتی دباؤ کا شکار تھے۔کئی شعبہ جات میں منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث اساتذہ کی تعداد بہت کم تھی اور Students to Teacher Ratio بہت خراب ہو چکا تھا۔فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت گئے ہوئے اساتذہ کی ایک بڑی تعداد واپس نہیں آئی تھی لیکن اس معاملے سے صرف نظر کیا جا رہا تھا۔ڈاکٹر اطہر محبوب کی ہدایت پر اساتذہ کے معاملے میں پیچیدہ مسائل کے حل کے لئے ایک مربوط اور جامع منصوبہ بندی کی اور جدت پسندی کو بھی اپنایا۔ اس حوالے سلیکشن بورڈ کو مکمل کرا کر اور اشتہارات کے ذریعے درخواستیں وصول کر نے کے بعد ان میں سے اساتذہ کے انتخاب کے لئے پے در پے سلیکشن بورڈ کی میٹنگز منعقد کرائیں۔ پروموشن کے حوالے سے اساتذہ کی بڑی تعداد میں ایک دوسرے کے خلاف دی گئی درخواستوں کو افہام و تفہیم اور عدل و انصاف سے نمٹایا۔فل پروفیسروں اور ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی تعداد کو بڑھا کر پہلے مرحلے میں بتدریج بالترتیب 50 اور 100 کے محفوظ اعداد تک پہنچایا۔اساتذہ کے اندر ایسوسی ایٹ لیکچرار BPS-17 کا کیڈر سنڈیکیٹ سے منظور کرا کر متعارف کرایا اور تقریبا 6،000 درخواستوں کو ایک مقابلاتی عمل کے ذریعہ تقریبا 300 ایسوسی ایٹ لیکچرارز کی تقرریآں عمل میں لائی گئیں۔اچھے PhD اساتذہ کی تلاش اور انکی طویل المیعاد تعیناتی سے قبل IPOP کے تحت دو سال کے لئے کنٹریکٹ پر آزمائشی تقرری کی اسکیم سنڈیکیٹ سے منظور کرا کر متعارف کرائی۔ ٹیچنگ اسسٹنٹ کی اسکیم متعارف کرائی۔ اس سکیم کے ذریعے نہ صرف مناسب قیمت پر جز وقتی اساتذہ کی دستیابی ممکن ہوئی بلکہ  ضرورتمند اور قابل MPhil اور   PhD سٹوڈنٹس کے لئے مالی معاونت کا مسئلہ بھی حل ہوا۔ بڑے پیمانے پر تمام شعبہ جات میں لیکچرارز کی بھرتی اور تعینات کے لئے اشتہار کے ذریعہ 10,000 سے زائد درخواستیں وصول کی گئیں اور ایک انتہائی سخت مقابلہ کے بعد امتحان اور سلیکشن بورڈ کی مدد سے 300 انتہائی قابل اور جوان اساتذہ کا بطور لیکچرار انتخاب اور تقرر عمل میں لایا گیا۔اسلامیہ یونیورسٹی کے بہاولنگر اور رحیم یار خان کے سب کیمپس کے لئے خاص طور پر 60 پی ایچ ڈی سند یافتہ اساتذہ کا انتخاب اور تقرری عمل میں لائی گئی۔ یوں سب کیمپسز میں نہ صرف MPhil کلاسوں کا اجرا کیا گیا بلکہ مزید یہ کہ سب کیمپسز میں تعلیم و تدریس کے معیار کو مین کیمپس کے برابر لایا گیا۔ ان شبانہ و روز کاوشوں کی بدولت، جو کہ ابھی تک جاری ہیں کل وقتی اساتذہ کی تعداد بڑھ کر 1,200 ہوچکی ہے جس میں سے 700 سے زائد پی ایچ ڈی سند یافتہ ہیں۔ اس وقت جاری اساتذہ کے تقرری عمل سے اگلے دو ماہ میں کل وقتی اساتذہ کی تعداد 1400 اور 2022 کے اختتام تک 1500 ہو جائے گی جس میں توقع کے مطابق 1000 کے لگ بھگ پی ایچ ڈی سند یافتہ ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ 2022 میں ہی طلباء کی کل تعداد 70,000 سی تجاوز کر جائے گی۔ کل وقتی اساتذہ کے ساتھ ساتھ تقریبا 1200 جز وقتی اساتذہ بھی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے تدریسی عملہ میں شامل ہوں گے۔ اساتذہ کی یہ مناسب اور بڑی تعداد تعلیمی عمل کے معیار اور سٹوڈنٹس کی بہترین تربیت سازی کی ضامن ہو گی۔درج بالا حقائق کے بعد یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ تین سال کے قلیل عرصہ میں ڈاکٹر اطہر محبوب نے اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کو دنیا کی صف اول کی جامعات میں لانے کے لئے درکار اساتذہ کی تعیناتی کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ اب کچھ وقت ہی کی بات ہے کہ جامعات کی عالمی درجہ میں یہ اقدامات یقیناً جامعہ اسلامیہ کے لئے سرفہرست لانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں