اسلام آباد: سعودی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ رواں برس حج کے دوران انتقال کرنے والے عازمین کی اکثریت کے پاس حج کرنے کا اجازت نامہ نہیں تھا۔ سعودی سفارت خانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں برس حج کے دوران مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا اور رواں سال مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں زائرین سیاحت یا وزٹ ویزوں پر سعودی عرب پہنچے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیوں کہ یہ لوگ سیاحتی ویزے پر آئے تھے اور حج کا اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا اس وجہ سے کسی کمپنی یا ادارے کی فراہم کردہ رہائش، کھانا، نقل و حمل کی سہولیات حاصل نہ کرسکے۔ سعودی سفارت خانے کے مطابق یہ زائرین چلچلاتی دھوپ میں مقدس شہروں میں طویل فاصلہ پیدل طے کرتے رہے۔ جو پیدل چلنے والوں کے لیے مختص نہیں کیے گئے تھے، یہ حالات بہت سے لوگوں کی موت کا باعث بنے۔ سعودی سفارت خانے کے بقول یہ تمام حاجی ضروری سہولیات کے بغیر ہی مناسک حج ادا کر رہے تھے جس کی وجہ سے شدید گرمی کا شکار ہوگئے۔ دوسری جانب تیونس، اردن اور مصر کے سفارت خانوں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گرمی کی وجہ سے حج کے دوران انتقال کرجانے والے افراد ان ممالک کے سرکاری حج کا حصہ نہ تھے بلکہ انفرادی طور پر سیاحتی ویزے پر پہنچے تھے۔ یاد رہے کہ رواں برس حج کے دوران شدید گرمی کے باعث 550 سے زائد عازمین حج جاں بحق ہوگئے جن میں سے 320 کا تعلق مصر، 144 انڈونیشیا، 60 اردن، ایران 11 اور 3 کا تعلق سینیگال سے تھا۔