Advertisements

روزے کے روحانی و طبی فوائد

Advertisements

روزہ :
روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ جس میں مسلمان طلوعِ فجر سے لے کر غروبِ آفتاب تک کھانے‘ پینے‘ اور نفسانی خواہشات سے پرہیز کرتے ہیں۔ روزے کا مقصد تقویٰ ‘ صبر‘ اور اللہ تعالیٰ کی رضا و قربت حاصل کرنا ہے۔روزہ ایک اہم عبادت اور بہت سے فوائد کا حامل ہے‘ اسلام میں روزہ کو جسمانی ‘ روحانی اور ذہنی صحت کے لیے اہم قرار دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” صُومُوا تَصِحُّوا ” (الطبراني في المعجم الأوسط 8/174) ’’ روزہ رکھو ‘ صحت مند ہو جاؤ ‘‘ ۔ روزے کے ذریعے ہر مسلمان اپنی روحانی و جسمانی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے۔
روزے کے روحانی فوائد :
روزے کے روحانی فوائد بے شمار ہیں ‘ جو مسلمان کے دل و دماغ کو پاکیزہ بنانے ‘ اللہ سے قربت ‘ دنیا اور آخرت میں کامیاب زندگی گزارنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ چند اہم روحانی فوائد درج ذیل ہیں :

  1. تقویٰ کی ترقی :
    تقویٰ کی ترقی ایک مسلمان کی زندگی کا بنیادی مقصد ہے ‘ کیونکہ تقویٰ ایمان کی روح اور اللہ کے قرب کا ذریعہ ہے ۔ تقویٰ کی ترقی ایک مسلسل عمل ہے ‘ اور اس کے لیے مستقل مزاجی اور خلوصِ نیت کی ضرورت ہے ۔ روزہ مسلمان کو اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنے کی تربیت اور دل میں تقویٰ کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ روزہ برے کاموں سے بچنے اور نیکیوں کی طرف رغبت اور اللہ کی قربت کا احساس پیدا کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میںارشاد فرماتا ہے :
    { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ہۙ۱۸۳ }
    ’’ اے ایمان والو ! تم پر بھی روزہ رکھنا فرض کیا گیا ہے جیسے کہ فرض کیا گیا تھا تم سےپہلوؤں پر تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہوجائے ۔ ‘‘
    2.صبر اور برداشت کا عملی مظاہرہ :
    صبر اور برداشت مسلمان کی زندگی میں ایک ایسی قوت ہے جو مشکلات اور آزمائشوں میں اُسےحوصلہ دیتی اور مضبوط بناتی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ آزمائشوں کو اللہ کی رضا کے لیے قبول کریں اور اپنے اخلاق کو بلند کریں۔یہ دینِ اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ہے ، جس کا ذکر قرآنِ مجید اور احادیثِ نبویہ ﷺ میں بارہا آیا ہے۔صبر سے دل کو سکون ملتا ہے۔صبر کرنے والے اللہ کے قریب ہوتے ہیں۔روزہ انسان کو صبر اور برداشت کا سبق دیتا ہے۔ بھوک اور پیاس کو برداشت کرنا اور خواہشات پر قابو پانا ، صبر کے اعلیٰ درجے کی مثال ہے۔ روزہ رکھنے سے صبر اور اللہ کی دی ہوئی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی عادت پروان چڑھتی ہے۔
  2. شکر گزاری کا جذبہ :
    شکر گزاری کا جذبہ مسلمان کے دل اور روح کو سکون فراہم کرتا ہے ۔ یہ ایک ایسا احساس ہے جو نہ صرف اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف کرتا ہے بلکہ انسان کو عاجزی ‘ قناعت اور خوشی کی طرف مائل کرتا ہے۔ شکر گزاری ہمیں اپنی زندگی میں موجود چھوٹی بڑی ہر نعمت کو محسوس کرنے اور اُس کا احترام کرنے کا درس دیتی ہے۔ جو لوگ شکر گزار ہوتے ہیں ‘ وہ اپنی موجودہ حالت میں خوش رہتے ہیں اور حسد و ناشکری سے بچتے ہیں ۔ شکر گزاری مسلمان کو اللہ سے قریب کرتی ہے اور اس سے اللہ کی رحمتیں مزید بڑھتی ہیں ۔ شکر گزاری نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ یہ زندگی گزارنے کا بہترین انداز بھی ہے ۔ روزے کے دوران بھوک اور پیاس کا سامنا کرنے سے انسان کو اللہ کی نعمتوں کی قدر محسوس ہوتی ہے ‘ اور وہ اللہ کا شکر گزار بن جاتا ہے ۔
  3. اللہ کے قرب کا ذریعہ :
    اللہ کے قرب کا حصول ہر مسلمان کی خواہش اور آرزو ہوتی ہے ۔ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے دل کو اللہ کی محبت سے لبریز کرلیں ‘ اُس کے احکامات پر عمل کریں ‘اور زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھیں ۔ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے مختلف ذرائع ہیں ‘جن میں سے ایک ذریعہ روزہ بھی ہے ۔ روزہ ایک خالص عبادت ہے جو صرف اللہ کے لیے رکھا جاتا ہے ۔ حدیث ِقدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اَلصَّوْمُ لِي وَ أَنَا أَجْزِي بِهِ ۔ (جامع الترمذي – حدیث 764) ’’ روزہ میرے لیے ہے اور مَیں ہی اس کا بدلہ دوں گا‘‘ ۔
    یہ مسلمان کو اللہ کے قریب لے جاتا ہے ۔ روزہ مسلمان کے دل میں اللہ کی محبت بڑھاتا اور دعا کی قبولیت کا ذریعہ بنتا ہے ۔
  4. گناہوں کی معافی :
    روزہ صرف بھوک اور پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں ‘ بلکہ یہ ایک روحانی تربیت ہے جو مسلمان کو اللہ کے قریب کر دیتی ہے ۔ روزہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کا عظیم ذریعہ ہے۔ روزے کے دوران گناہوں پر ندامت سے رجوع الی اللہ کی توفیق حاصل ہوتی ہے ۔
    رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
    (( مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَ احْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ(( [صحيح البخاري: 38 ]
    ’’ جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے‘ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ‘‘ ۔
    آپ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا : ” الصِّيَامُ جُنَّةٌ ” (صحیح بخاری : 1894) روزہ ڈھال ہے ( جو انسان کو گناہوں اور جہنم کی آگ سے بچاتا ہے ) ۔
    اللہ تعالیٰ روزے کی برکت سے نہ صرف بندے کے گناہوں کو معاف فرماتے ہیں بلکہ جنت میں بلند مقام بھی عطا فرماتے ہیں ۔
  5. روزہ اور قرآن کی شفاعت :
    روزہ اور قرآن قیامت کے دن شفاعت کرنے والے اعمال ہیں ‘ جیسا کہ ایک مشہور حدیث میں ارشاد ہے :
    (( وعن عبد الله بن عمرو : ان رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : الصيام و القرآن يشفعان للعبد يقول الصيام : اي رب إني منعته الطعام و الشهوات بالنهار فشفعني فيه و يقول القرآن : منعته النوم بالليل فشفعني فيه فيشفعان )) (حسن ‘ رواہ البیھقی فی شعب الایمان ‘ حدیث نمبر : 1963 )
    عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے شفاعت کریں گے ۔ روزہ کہے گا : اے میرے رب ! مَیں نے اس شخص کو کھانے اور خواہشات سے روکے رکھا ‘ پس میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما ۔ اور قرآن کہے گا : مَیں نے اسے راتوں کو جاگنے پر مجبور کیا ‘ پس میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما ۔ تو دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔ “
    اس حدیث کے چند اہم نکات :
  6. روزہ کی فضیلت :
    روزہ اللہ کے نزدیک اتنا پسندیدہ عمل ہے کہ وہ قیامت کے دن اللہ کے حضور سفارش کرے گا ۔
  7. قرآن کی عظمت :
    جو لوگ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں ‘ خاص طور پر رات کے اوقات میں ‘ قرآن اُن کے حق میں شفاعت کرے گا ۔
  8. صبر و عبادت کا صلہ :
    جو شخص دنیا میں صبر کے ساتھ اللہ کے احکام پر عمل کرتا ہے ‘ قیامت کے دن اُسے بہترین اجر ملے گا ۔
    ہمیں چاہیے کہ روزے کے ساتھ ساتھ قرآن سےبھی اپنا تعلق مضبوط کریں ‘تاکہ روز ِقیامت ہمیں ان دونوں کی شفاعت حاصل ہوسکے ۔
  9. تزکیہ نفس :
    تزکیہ نفس کا مطلب ہے نفس کی پاکیزگی اور روحانی اصلاح۔روزے سے تزکیہ نفس حاصل ہوتا ہے ‘یہ وہ عمل ہے جس کے ذریعے مسلمان اپنے اندرونی اخلاق‘ عادات اور کردار کو بہتر بناتا ہے تاکہ اللہ کے قریب ہو سکے اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے ۔ اللہ پر کامل ایمان اور بھروسہ تزکیہ نفس کی بنیاد ہے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
    { قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا } (الشمس : 9-10 )
    ’’ کامیاب ہو گیا وہ شخص جس نے اپنے نفس کو پاک کر لیا اور ناکام ہوا وہ جس نے اسے آلودہ کر لیا ۔ ‘‘
    تزکیہ نفس سے ا للہ کی رضا حاصل ہوتی ہے ۔ زندگی میں برکت اور آسانی آتی ہے ۔ گناہوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے ۔ دنیا اور آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے ۔
  10. روحانی سکو ن :
    روزہ اور روحانی سکون کا موضوع بہت اہم ہے ‘ کیونکہ روزہ نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ انسان کی روحانی اور جسمانی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے ۔ روزے کے دوران عبادات ‘ ذکر و اذکار اور قرآن کی تلاوت سے دل کو سکون ملتا ہے ۔ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں ‘ بلکہ اپنی خواہشات ‘ زبان اور عمل کو کنٹرول کرنے کا نام ہے ۔ یہی عمل روحانی سکون اور اللہ کے قریب ہونے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ دنیاوی خواہشات کو کنٹرول کرکے انسان اپنی روحانی کیفیت کو بہتر بناتا ہے ۔ روزہ انسان کو گناہوں سے دور رکھتا ہے اور اس کے دل کو نرم و پاکیزہ بناتا ہے ۔ روزہ ایک خفیہ عبادت ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ خود دیتا ہے‘ یہ یقین مسلمان کو اندرونی خوشی اور سکون دیتا ہے ۔ روزے کے دوران بھوک کا تجربہ مسلمان کو دوسروں کے دکھ درد سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ صبح سحری اور شام افطاری کا نظم زندگی میں discipline پیدا کرتا ہے جو روحانی سکون کا ذریعہ بنتا ہے۔
  11. بھائی چارہ اور ہمدردی :
    روزہ ہمیں بھائی چارے‘ ہمدردی‘ اور انسانیت کے عظیم اصولوں کی عملی تربیت بھی فراہم کرتا ہے ۔ روزے کی حالت میں تمام مسلمان یکساں طور پر ایک جیسے اصولوں کی پابندی کرتے ہیں۔ نہ کوئی امیر نہ غریب‘ سب ایک وقت پر کھاتے ہیں اور ایک وقت پر عبادت کرتے ہیں۔ یہ برابری اور اتحاد کا درس دیتا ہے جو معاشرتی بھائی چارے کو مضبوط کرتا ہے۔ مساجد اور اجتماعی افطاریوں کے ذریعے مختلف طبقات کے افراد آپس میں جڑتے ہیں اور یوں معاشرتی محبت اور تعلقات میں اضافہ ہوتا ہے۔روزہ ہمیں اپنے دل کو نرم کرنے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ صدقہ و خیرات اور افطاری کے انتظامات اس ہمدردی کا عملی اظہار ہیں۔روزہ رکھنے سے مسلمان کو بھوک اور پیاس کا حقیقی احساس ہوتا ہے ۔ یہ تجربہ اُن لوگوں کے دکھ درد کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے جو غربت اور تنگدستی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ روزہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنی ذات سے بڑھ کر دوسروں کا خیال رکھیں ‘ معاشرے میں محبت اور بھائی چارے کو فروغ دیں‘ اور ضرورت مندوں کی مدد کریں۔ یہ وہ تربیت ہے جو نہ صرف ہمیں انفرادی طور پر بہتر انسان بناتی ہے بلکہ ہمارے معاشرے کو بھی ایک مثالی معاشرہ بنانے میں مدد دیتی ہے ۔
    10.اللہ کی رضا حاصل کرنا :
    روزے کا بنیادی مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا اور اُس کے قریب ہونا ہے۔ روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا جائے اور اس میں ریاکاری یا دکھاوا شامل نہ ہو۔ نیت خالص ہو تو عمل مقبول ہوتا ہے۔روزہ اللہ سے محبت کا ایک ذریعہ ہے۔ اگر اسے اللہ کی رضا کی نیت سے رکھا جائے اور شریعت کے مطابق اس کے تقاضے پورے کیے جائیں تو یہ انسان کے دل کو سکون اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے ۔
    روزے کے طبی فوائد :
    روزہ جسمانی صحت کے لیے بھی بے حد مفید ہے ۔ روزے کے طبی فوائد بے شمار ہیں اور اس کا انسانی صحت پر مثبت اثر ثابت ہو چکا ہے ‘ جدید طبی تحقیق نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔تاہم روزے کے چند اہم طبی فوائد درج ذیل ہیں :
  12. نظامِ انہظام میں بہتری :
    معدے کا نظام‘ جسے عام طور پر نظام انہضام کہا جاتا ہے ‘ ایک نفیس network ہے جو غذائی اجزاء کو ہضم اور جذب کرنے اور جسم سے فضلہ کے اخراج کا ذمہ دار ہے ۔ روزہ رکھنے سے نظامِ انہظام (digestive system ) کو بہت سےفوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ عام دنوں میں کھانے کی مسلسل مقدار معدے کو مسلسل کام پر مجبور رکھتی ہے‘ جبکہ روزہ رکھنے سے معدہ اور آنتوں کو آرام ملتا ہے‘ جس سے ہاضمے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے ۔ روزے سے معدے کے امراض ‘جیسے تیزابیت اور بدہضمی وغیرہ سے شفاء یابی حاصل ہوتی ہے ۔
  13. وزن میں کمی :
    روزے سے وزن میں کمی ایک قدرتی عمل ہے‘ کیونکہ روزے کے دوران کھانے پینے کا ایک مخصوص وقت مقرر ہوتا ہے ۔ تاہم اس کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ آپ روزے کے دوران اور افطار کے بعد کیا کھاتے ہیں اور اپنی طرزِ زندگی کیسی رکھتے ہیں ؟ یہاں کچھ نکات دیے جا رہے ہیں جو روزے کے ذریعے وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں :
  14. سحری میںcarbohydrates ( جیسے دلیہ ‘گندم کی روٹی ‘یا چاول ) اور protein ( جیسے انڈے‘ دہی‘ یا دالیں) شامل کریں ۔ زیادہ چکنائی یا میٹھا کھانے سے پرہیز کریں تاکہ جسم کو دن بھر توانائی ملے اور بھوک کم محسوس ہو ۔
  15. افطار کے وقت زیادہ کھانے سے گریز کریں ۔ کھجور کے ساتھ افطار کریں اور پانی یا سکنجبین پئیں۔تلی ہوئی اور چکنائی والی چیزوں کی بجائے ہلکی اور غذائیت سے بھرپور غذا ( جیسے پھل‘ سبزیاں‘ یاgravy والے کھانے) کا انتخاب کریں ۔
    3.افطار اور سحری کے درمیان زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی کوشش کریں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو ۔
    4.تراویح یا ہلکی پھلکی واک وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے ۔ افطار کے 1-2 گھنٹے بعد ہلکی ورزش کریں ۔
    5.روزے کے بعد میٹھی اشیاء کھانے سے پرہیز کریں یا ان کی مقدار کم کریں ‘کیونکہ یہ وزن بڑھا تی ہیں ۔
  16. زہریلے مادوں کا اخراج :
    روزہ رکھنے کے دوران جسم کو زہریلے مادوں (toxins) سے پاک کرنے میں مدد ملتی ہے‘ جسے ڈیٹاکسیفکیشن (Detoxification) کہا جاتا ہے۔
    1.روزے کے دوران کھانے اور پینے سے گریز کیا جاتا ہے‘ جس سے جسم کے نظام انہضام کو آرام ملتا ہے اور وہ توانائی جسم سے زہریلے مادوں کے خاتمے پر مرکوز کرتا ہے ۔
    2.جب جسم کو گلوکوز کی فراہمی رکتی ہے تو وہ چربی کو توانائی کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔ چربی کے ذخائر میں موجود زہریلے مادے اس عمل کے دوران خارج ہوتے ہیں ۔
  17. روزے کے دوران جسم میں موجود اعضاء جیسے جگر اور گردے‘ جو قدرتی طور پر زہریلے مادوں کو نکالنے کا کام کرتے ہیں‘ زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے لگتے ہیں ۔
  18. بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی سطح میں توازن :
    روزہ بلڈ شوگراورکولیسٹرول لیول کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔روزے کے دوران جسم انسولین کے استعمال کو بہتر بناتا ہے ‘ جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روزہ رکھنے سے خراب کولیسٹرول کم ہوتا ہے اور اچھا کولیسٹرول بڑھتا ہے۔
    روزہ رکھنے کے دوران انسانی جسم میں مختلف تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جو بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی سطح پر مثبت اثر ڈال سکتی ہیں۔ یہ اثرات درج ذیل طریقوں سے ظاہر ہوتے ہیں: روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے ‘ جس کے نتیجے میں جسم خون میں موجود گلوکوز کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔کھانے کے اوقات محدود ہونے کی وجہ سے بلڈ شوگر لیول قدرتی طور پر کم ہوتا ہے اور جسم توانائی کے لیے چربی کو جلانا شروع کر دیتا ہے ۔ روزے کے دوران زیادہ چکنائی اور مٹھاس والی چیزوں سے پرہیز کیا جاتا ہے‘ جس سے بلڈ شوگر کی سطح مستحکم رہتی ہے ۔
  19. دماغی صحت میں بہتر ی :
    روزہ دماغی خلیوں کو متحرک کرتا ہےاور دماغی امراض کے خطرے کو کم کرتا ہے۔روزہ رکھنے سے صبر‘ سکون‘ اور اللہ پر توکل کا جذبہ پیدا ہوتا ہےجو ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے ۔ روزہ رکھنے سے دماغ کے مفید hormones میں اضافہ ہوتا ہے‘ جو یادداشت کو بہتر بنانے اور ذہنی دباؤ کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔
  20. قوتِ مدافعت میں اضافہ :
    روزہ جسم کے مدافعتی نظامimmune system) ) کو مضبوط کرتا ہے‘کیونکہ اس دوران سفید خلیات کی تشکیل میں اضافہ ہوتا ہے جو بیماریوں سے لڑنے میں مددگار ہے ۔
  21. دل کی بیماریوں سے بچاؤ :
    دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں روزہ اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ روزے کے دوران کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے اور اچھے کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہےجو دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے ۔ روزے سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے ۔ روزہ رکھنے سے وزن کم ہوتا ہے‘ جو موٹاپے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے‘ جس سے بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہتا ہے اور ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والی دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ روزے کے دوران جسمانی نظام سکون میں رہتا ہے، جس سے دل کی دھڑکن نارمل اور مستحکم رہتی ہے ۔
  22. خلیات کی مرمت اوربڑھاپے کے اثرات میں کمی :
    روزے کے دوران جسم میں خودکار صفائی کا عمل شروع ہوتا ہے‘ جو خراب خلیات کی مرمت اور نئے خلیات کی تشکیل میں مدد دیتا ہے۔یہ عمل جسم کی مجموعی صحت کو بہتر بناتا ہے اور بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزے کے دوران جسم میں ایسے protein اورenzymesمتحرک ہوتے ہیں جو ڈی این اے کے نقصان کی مرمت کرتے ہیں ‘ جس سے خلیات کی صحت بہتر ہوتی ہے۔روزہ رکھنے سے جسم میں آزاد ذرات (free radicals ) کی مقدار کم ہوتی ہے جو بڑھاپے کے عمل کو تیز کرتے ہیں۔ یہ عمل جلد کو تروتازہ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔روزے کے دوران انسانی جسم میں hormones‘ خاص طور پر growth hormonesکی سطح بڑھتی ہے جو جلد کی مرمت اور جوانی کو برقرار رکھنے میں مددگار ہوتی ہے ۔ روزہ انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتا ہے‘ جو عمر بڑھنے کے اثرات کو کم کرنے اور جسم کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
  23. سوزش (Inflammation) میں کمی :
    روزہ رکھنے سے جسم میں سوزش کم ہوتی ہے۔ جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم کے مدافعتی نظام ( immune system)پر مثبت اثر پڑتا ہے اور جسم میں موجود سوزش کے عوامل (inflammatory markers) کم ہو جاتے ہیں ۔ روزے کے دوران سوزش میں کمی کے لیے ضروری ہے کہ افطار اور سحری میں صحت مند غذا کا انتخاب کریں۔ مثلاً : پھل اور سبزیاں ‘ خشک میوہ جات جیسے بادام اور اخروٹ ۔ زیتون کا تیل بھی قدرتی سوزش کم کرنے والا ہے ۔
  24. بہتر نیند اور توانائی کا حصول :
    روزے کے دوران بہتر نیند اور توانائی کا حصول آپ کے دن کو زیادہ مؤثر اور روحانی طور پر بھرپور بنا سکتا ہے۔ درج ذیل نکات پر عمل کر کے آپ روزے کے دوران اپنی نیند اور توانائی کو بہتر بنا سکتے ہیں :
  25. سحری میں پروٹین‘ کاربوہائیڈریٹس اور صحت مند چکنائی شامل کریں جیسے انڈے‘ دلیا‘ دہی‘ اور کھجور۔نیز پانی کی مقدار زیادہ رکھیں ۔
  26. زیادہ بھاری کھانے سے گریز کریں اور افطار کو ہلکا اور غذائیت سے بھرپور رکھیں۔ بہت زیادہ چکنائی اور تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں ۔
  27. رات کو جلد سونے کی عادت ڈالیں تاکہ آپ سحری کے لیے تازہ دم ہوں۔دن کے دوران تھوڑی دیر آرام ( قیلولہ ) کرنے سے توانائی بحال ہو سکتی ہے ۔
  28. افطار و سحر میں کولڈ ڈرنکس کے استعمال سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ‘ بہتر ہے کہ ان کی جگہ پانی‘ قدرتی جوس یا دیگر صحت بخش مشروبات کو ترجیح دی جائے۔ نیز caffeine مشروبات (چائے/کافی) کم مقدار میں لیں ۔
  29. روزے کے دوران سخت جسمانی مشقت سے گریز کریں۔ ہلکی ورزش‘ مثلاً چہل قدمی یا stretching‘ افطار کے بعد کریں تاکہ جسمانی توانائی بحال ہو ۔
  30. روزے کے دوران زیادہ کام کا دباؤ نہ لیں ۔ اپنی دن بھر کی منصوبہ بندی اس طرح کریں کہ ضروری کاموں کو افطار یا سحری کے اوقات میں انجام دیں ۔
    درج بالا تجاویز پر عمل کر کے آپ اپنے روزے کو زیادہ مؤثر اور توانائی بخش بنا سکتے ہیں ۔