سپریم کورٹ: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی کی تحلیل غیر آئینی قرار، قومی اسمبلی بحال اجلاس 9 اپریل کو بلانے کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی اور کابینہ کو تین اپریل حیثیت سے بحال کردیا جبکہ عدم اعتماد ووٹنگ کے لیے اجلاس بلانے کی ہدایت بھی کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار روز سماعت کے بعد از خود نوٹس کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کیا۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیا کہ تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ اور وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنا آئین سے متصادم تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی بحال کردی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو بلایا جائے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی کی تحلیل غیر آئینی قرار دینے کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ 8صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین اور قانون سے متصادم قرار دی جاتی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جاتی ہے، موجودہ کیس ان معاملات پر نمٹایا جاتا ہے
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ابھی زیر التوا ہے، وزیراعظم تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد آرٹیکل 58 کے تحت پابند تھے اور ہیں، وزیراعظم کسی بھی وقت صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش نہیں کر سکتے، وزیراعظم کی صدر مملکت کو 3 اپریل کی سفارش کی قانونی حثیت نہیں، صدر مملکت کا قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم آئین کے منافی ہے، صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کی قانونی حیثیت نہیں، صدر مملکت کا آرڈر کالعدم قرار دیا جاتا ہے، قومی اسمبلی بحال کی جاتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت، نگران وزیراعظم کے نام کی سفارش کے صدارتی احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، وزیراعظم، تمام کابینہ ممبران، مشیران اور وزراء کو ان کے عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے کے اہم نکات
ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ پانچ صفر سے متفقہ طور پر سنایا گیا
٣ اپریل کی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور صدر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنا آئین سے متصادم تھا، سپریم کورٹ
قومی اسمبلی بحال کی جاتی ہے، سپریم کورٹ
قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو بلایا جائے، سپریم کورٹ
تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو صبح 10 بجے کرائی جائے، سپریم کورٹ
ووٹنگ کرائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کیا جائے، عدالت عظمیٰ
صدر کی نگران حکومت کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، سپریم کورٹ
تحریک عدم اعتماد منظور ہوجائے تو اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے، سپریم کورٹ
کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے نہ روکا جائے، عدالت عظمیٰ
تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے، سپریم کورٹ
عمران خان اور ان کی کابینہ کو عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ
نگران حکومت، نگران وزیراعظم کے نام کی سفارش کے صدارتی احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، فیصلہ
وزیراعظم، تمام کابینہ ممبران، مشیران اور وزراء کو ان کے عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو صبح 10 بجے کرائی جائے، ووٹنگ کرائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کیا جائے، صدر کی نگران حکومت کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے۔عدالت نے متفقہ فیصلے میں کہا کہ کسی ممبر کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان اور ان کی کابینہ کو عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔