Advertisements

صحافیوں کی عملی تربیت کا آئینہ خانہ 

1- احمد پور شرقیہ : رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان اور روزنامہ نوائے احمدپور شرقیہ کے اشتراک سے منعقدہ تقریب کے اسٹیج کا منظر دائیں سے بائیں حمیداللہ خان عزیز ،سابق سٹی ناظم اعجاز احمد خان بلوچ ،مہمان خصوصی مخدوم سید عامر علی شاہ ایم پی اے ، صدر آر ایم این پی احسان احمد سحر ،محمد سلیمان فاروقی اور ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب موجود ہیں
Advertisements

 رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان اور روزنامہ ”نوائے احمد پور شرقیہ” کے اشتراک سے ضلعی نمائندگان کے لیے تربیتی نصاب کی تقریب تقسیم کا انعقاد

ضلعی نامہ نگاروں کے لیے تربیتی نصاب”، نوآموز صحافیوں کو صحافتی ضوابط اور اصولوں سے روشناس کرنے کے لیے مرتب کیا گیا ہے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو اور دولتِ مشترکہ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے اشتراک سے اسکے تین مُختلف ایڈیشن شائع کیے

Advertisements

ضلعی نامہ نگاروں کے لیے تربیتی نصاب کو ٹوکیو یونیورسٹی جاپان  کے سابق ریسرچ کوآرڈینیٹر جناب خالد سعید اور مدیر روزنامہ نوائے احمد پور شرقیہ احسان احمد سحر نے مشترکہ  طور پر تحریر کیا ہے ،تربیتی نصاب چوالیس صفحات پر مشتمل ہے جسے  ماضی میں جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے زیر اہتمام درجنوں تربیتی ورکشاپس کے علاوہ اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے 229 طلباء و طالبات میں بھی  تقسیم کیا گیا

تربیتی نصاب” کا دیباچہ ”میری رائے” کے عنوان سے معروف صحافی، ٹی وی کمنٹیٹر اور ”فرائیڈے ٹائمز” (لاہور) کے ایڈیٹر انچیف جناب نجم سیٹھی نے تحریر کیا ہے۔ انہوں نے اپنی رائے میں اس کتابچہ کو نئے پرانے تمام صحافیوں کی عملی تربیت کے لیے ایک راہنما قرار دیا ہے۔ انہوں نے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے زیر اہتمام صحافیوں کو عملی تربیت دینے کے اس کردار کو سراہا ہے

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی مخدوم سید عامر علی شاہ جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی بہاولپور ڈویژن نے رول میڈیا نیٹ ورک پاکستان اور روزنامہ نوائے احمد پور شرقیہ کے اشتراک سے منعقدہ اس  پر وقار تقریب میں احمد پور یونین آف جرنلسٹس کے 26 اراکین میں ضلعی نامہ نگاران کے  تربیتی نصاب کے کتابچے تقسیم کیے اور بطور مہمان خصوصی اظہار خیال کیا

تحریر :حمید اللہ خان عزیز جنرل سیکرٹری احمدپور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ

میں سخن ور ہوں سدا آئینہ خانوں کامکیں
میں نے دیکھا ہے جمالِ رخ آئندہ بھی

صحافت ایک مقدس پیشہ ہے، جس کا مقصد معاشرے کے پسماندہ طبقات کی بے لوث آواز بننا ہے۔ صحافت تعمیری سیاست کی بے خوف سدا ہوتی ہے۔ صحافت معاشرے میں انسانوں کے اندر پائے جانے والے اضطراب کا مداوا کرتی ہے۔ ایک حقیقت پسند صحافی کبھی زور صحافت کو فروغ نہیں دیتا، وہ آزادی اور آبرو کو ہر چیز سے زیادہ ضروری سمجھتا ہے۔ اور ہمیشہ اسی چیز کے لیے قلم اور زبان کو استعمال کرتا ہے۔ صحافت کے تقدس کو قائم رکھنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں کچھ نامور اور سینئر صحافیوں نے صحافتی تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں۔ ان میں ایک متحرک صحافتی نظم احمدپور شرقیہ میں ”احمد پور یونین آف جرنلسٹس” کے نام سے بھی موجود ہے۔ جس کے قیام کو دو سال مکمل ہو چکے ہیں۔ جنوری 2025ء کو اس کے تیسرے سال کے الیکشن میں سینئر صحافی ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب کو تیسری مرتبہ بلامقابلہ صدر اور راقم السطور کو پہلی مرتبہ بلامقابلہ جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا۔”احمد پور یونین آف جرنلسٹس”کا جنرل سیکرٹری بننا جہاں میرے لیے ایک اعزاز ہے وہاں اس کو قواعد وضوابط کے تحت چلانا ایک بھاری پتھر بھی۔

اس انتخاب میں یونین کے بانی وتاحیات سرپرست اعلی، چیف ایڈیٹر روزنامہ ”نوائے احمد پور شرقیہ” جناب احسان احمد سحر اور سرپرست جناب محمد سلیمان فاروقی نے اس ”مزدورِ قلم” پر جو شفقت اورحوصلہ افزائی کی ہے،میں اس پر ان کا صمیمِ قلب سے شکر گزار ہوں۔ کوشش کروں گا کہ اس منصب سے کماحقہ عہدہ برآ ہوا جائے۔ وبید التوفیق۔
جنرل سیکرٹری شپ کا منصب ملنے کے بعد استاد محترم جناب احسان احمد سحر سے مشاورت کے بعد میں نے ذاتی طور پر یونین کے تمام ممبران کو ظہرانہ دینے کا پروگرام بنایا۔ چناں چہ اس سلسلے میں صدر یونین جناب ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب کے ساتھ مل بیٹھا، فیصلہ ہوا کہ احمد پور یونین آف جرنلسٹس کے احباب کے ساتھ کھانے کی میز پر بیٹھا جائے تو اس وقت کو بھی کسی طرح قیمتی بنایا جائے، خالی کھانا پینا نہ ہو، چناں چہ دوبارہ استاد محترم احسان احمد سحر کی بارگاہ میں حاضری دی گئی، ان سے رہنمائی لی گئی۔ انہوں نے صحافیوں کی تربیت کے لیے اپنے ادارے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے پلیٹ فارم سے شایع ہونے والی کتاب ”ضلعی نمائندگان کے لیے تربیتی نصاب” کی نوآموز صحافیوں کے لیے تقسیم کا ایک پروگرام ترتیب دے دیا۔
چناں چہ 27 جنوری2025ء بروز سوموار بعد نمازِ ظہر دو بجے احمد پور شرقیہ کے بائی پاس پر واقع اٹک وسیب ریسٹورنٹ میں رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان اور روزنامہ ”نوائے احمد پور شرقیہ” کے اشتراک سے ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کا احوال آگے چل کر بیان کرتے ہیں۔ یہاں کچھ دیر رک کر ”ضلعی نمائندگان کے لیے تربیتی نصاب” کا مطالعہ کر لیتے ہیں۔
ضلعی نمائندگان کے لیے تربیتی نصاب:
شب کی بے نور خواب گاہوں میں
کوئی روشن کتاب ہی دیکھو

”ضلعی نامہ نگاروں کے لیے تربیتی نصاب”، نوآموز صحافیوں کو صحافتی ضوابط اور اصولوں سے روشناس کرنے کے لیے مرتب کیا گیا ہے۔ یہ کتابچہ 44 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کے دو مصنف  ہیں۔ ایک تو جناب احسان احمد سحر، دوسرے جناب خالد سعید صاحب ہیں۔
جناب احسان احمد سحر کا تعارف کرانا تو سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے، وہ صحافت کے آفتاب ہیں، ان کے نزدیک صحافت ایک مشن ہے، انہوں نے صحافیوں کی سرپرستی اور عملی تربیت میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ ان کے نام اور کام میں بڑی حد تک مناسبت اور ہم آہنگی نظر آتی ہے۔ ان کی طویل عمر کے لیے ذات باری تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ وہ تادیر سلامت رہ کر اپنے پیشے کے ساتھ وابستہ رہیں، بے شک وہ سید ریاض زیدی کے اس شعر کا مفہوم نظر آتے ہیں:

حرمتِ لفظ کا ہے یہ معیار
قدر افزاء ہو، معتبر ہو جائے
جناب خالد سعید سینئر صحافی، نامورمصنف، مبصراور مدرس ہیں۔ وہ تدریسِ صحافت میں فراست، علمیت اور تربیتی صحافت کی حسنِ آمیختگی سے مملو عظیم شخصیت ہیں۔ ممدوح محترم ٹوکیو یونیورسٹی جاپان کے سابق ریسرچ کوآرڈینیٹرہیں، روشنیوں کے شہر کراچی میں ان کی علمی اور عملی صحافتی خدمات جاری وساری ہیں۔ وہ میرے استاد بھی ہیں۔ رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے زیر اہتمام جنوبی پنجاب میں منعقدہ ورکشاپس میں بہ طور مدرس اور استاد کے تشریف لاتے رہے۔ احمد پور شرقیہ میں دو ورکشاپس میں مجھے ان سے سیکھنے اور لیکچر لینے کی سعادت حاصل ہوئی۔ ان کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ علمی شرافت کی چلتی پھرتی تصویر ہیں۔ ایک دعائیہ شعر عالی جناب استاد محترم کے لیے:
پیکرِ مہر وفا عاشقِ علم وہنر
اے بارِ الہ تیرا کرم دائم اُسے حاصل رہے

رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے صدر احسان احمد سحر اطلاعات و ثقافت کی پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کے رکن مخدوم سید عامر علی شاہ ایم پی اے کو تقریب کے اختتام پر صحافیوں کے بنیادی تربیتی نصاب کا کتابچہ پیش کر رہے ہیں
”ضلعی نامہ نگاروں کے لیے تربیتی نصاب” کو رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو اور دولتِ مشترکہ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے اشتراک سے چھپوا کر 2011ء، 2012ء اور 2013ء میں جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں منعقدہ آر ایم این پی کی درجنوں تربیتی ورکشاپس کے شرکاء صحافیوں کے علاوہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے شعبہ ابلاغیات کے طلباء و طالبات میں اسے بڑی تعداد میں تقسیم کیا ہے۔
”تربیتی نصاب” کا دیباچہ ”میری رائے” کے عنوان سے معروف صحافی، ٹی وی کمنٹیٹر اور ”فرائیڈے ٹائمز” (لاہور) کے ایڈیٹر انچیف جناب نجم سیٹھی نے تحریر کیا ہے۔ انہوں نے اپنی رائے میں اس کتابچہ کو نئے پرانے تمام صحافیوں کی عملی تربیت کے لیے ایک راہنما قرار دیا ہے۔ انہوں نے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے زیر اہتمام صحافیوں کو عملی تربیت دینے کے اس کردار کو سراہا ہے۔ اور اس کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے:
”رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کی اس گراں قدر کاوش کی جتنی بھی تعریف اور قدر کی جائے وہ کم ہے۔ جن دوستوں نے ابھی میدان صحافت میں قدم رکھا ہے اس نصاب سے ان کی ہمہ گیر تربیت اور راہنمائی آسان ہو گئی ہے اور جو لوگ پہلے سے اس پیشے کے ساتھ وابستہ ہیں، وہ اس کے مطالعہ سے اپنی صلاحیتوں میں نکھار لا سکتے ہیں۔ اسی قسم کی بے لوث کوششوں سے ہم صحافت کے معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ میں آر ایم این پی کے اس مشن کی کامیابی اور ترقی کے لیے دعا گو ہوں۔” (دیکھیے، ص: 4,5)

ضلعی نامہ نگاروں کے لیے تربیتی نصاب” تیرہ ابواب پر مشتمل ہے جو یہ ہیں

باب: 1-نیوز کا تاریخی پس منظر

باب: 2 -خبر کیا ہے؟

باب: 3 -خبر کی اہمیت جانچنے کا طریقہ
باب: 4 -کون سے واقعات خبر بنتے ہیں؟
باب: 5- انسانی حقوق پر نظر رکھنا
باب: 6 -مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خبریں
باب: 7-خبر کیسے لکھی جاتی ہے۔ شرائط اور تقاضے
باب: 8 -خبر حاصل کرنے کا ایک مفید ذریعہ
باب: 9- اخلاقیاتِ صحافت
باب:10قانون اور صحافی
باب:11-انٹرویو کرنے کا فن
باب:12- ریفرنس اور ریکارڈ کی اہمیت
باب:13- آزادی صحافت کا تحفظ
کتابچے کے تعارف کے بعد اب آتے ہیں تقریب کی طرف۔
تقریب میں ایم پی اے مخدوم سید عامر علی شاہ مہمان خصوصی تھے۔ آپ رکن اسٹینڈنگ کمیٹی اطلاعات وثقافت پنجاب اسمبلی ہیں۔ مخدوم صاحب کا تعلق اوچ شریف سے ہے، آپ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ سابق ایم این اے ووفاقی پارلیمانی سیکرٹری مخدوم سید علی حسن گیلانی مرحوم کے کزن ہیں۔ سماجی کاموں میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور صحافیوں کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہے۔ جناب احسان احمد سحر کی دعوت پر یونین کی اس تقریب میں تشریف لائے۔ مہمان خصوصی کی آمد کے ساتھ ہی تقریب کی کارروائی کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ نظامت کے فرائض راقم السطور نے ادا کیے۔ تلاوت قرآن جناب ظفر خان (اسپیشل رپورٹر: روزنامہ ”اوصاف” ملتان) نے کی۔ نعت شریف کے چند اشعار جناب حافظ محمد احمد سعیدی (بیورو چیف: روزنامہ ”خبریں پاکستان” (لاہور)) نے پیش کیے۔
راقم نے ابتداء میں تقریب کی غرض وغایت بیان کی اور ظہرانے میں شریک تمام احباب اور صحافیوں کا شکریہ ادا کیا جو اپنے قیمتی وقت کو صَرف کر کے تشریف لائے۔تقریب میں شرکت کرنے والے نوآموز صحافیوں کو بنیادی تربیت کے حوالے سے تقسیم ہونے والے تربیتی مینول کے تعارف اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالنے کے لیے صدرِ مجلس احسان احمد سحر صاحب کو دعوت دی، اے یو جے کے اراکین صحافیوں کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تربیتی مینول کا تعارف کرایا، انہوں نے کہا کہ یہ کتابچہ میری اورخالد سعید کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے،جو رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ورکشاپس میں زیر تربیت صحافیوں کو فری تقسیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے حالیہ ترمیمی بل: ”پیکا قوانین” کو بھی ہدفِ تنقید بنایا۔ انہوں کہا کہ ہم پیکا قوانین میں کی گئی حالیہ ترمیم کو مسترد کرتے ہیں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پیکا قوانین میں حتمی شکل دینے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے اور ترامیم کا مسودہ متعلقہ صحافتی تنظیموں سے شیئر کرے۔
انہوں نے مختلف اداوار میں بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے صحافتی پابندیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ن لیگ اور پی ٹی آئی کی نسبت پیپلز پارٹی کا ریکارڈ بہتر ہے۔ انہوں نے ایم پی اے مخدوم سید عامر علی شاہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ پنجاب اسمبلی میں پیکا ایکٹ کے خلاف آواز اٹھائیں۔ صوبے میں گورنر آپ کی پارٹی کے ہیں، صحافی ہمیشہ آپ کی آواز بنتے ہیں،اب آپ صحافیوں کی آواز بنیں۔ ویسے توپنجاب میں آپ کے اپنے مسئلے بھی حل نہیں ہو رہے۔ پنجاب میں پاور شیئرنگ کا مسئلہ لٹکا ہوا ہے۔ بہرحال وفاق نے اس قانون کو پاس کیا ہے۔ اس ساری صورت حال میں اسٹیک ہولڈرز کو احتجاج کرنا چاہیے کہ انہیں اعتماد میں ہی نہیں لیا گیا۔ لیکن اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈرز نے کچھ نہیں کیا، اس سے پہلے پنجاب اسمبلی نے ہتک عزت کا قانون بھی ایسے ہی پاس کیا ہے۔

مہمان خصوصی رکن صوبائی اسمبلی مخدوم سید عامر علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا:
”پیپلز پارٹی آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے اور بانی ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جمہوریت اور صحافت کو ہمیشہ لازم و ملزوم سمجھا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ہر سال اے پی این ایس، سی پی این ای، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس سمیت صوبہ بھر کے پریس کلبوں اور بڑے شہروں کی یونینز کے ساتھ مالی معاونت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔”
انھوں نے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ”صدر آر ایم این پی احسان احمد سحر اوچ شریف میں بھی نو آموز صحافیوں کے لیے تربیتی پروگرام آرگنائز کریں، جس کی میزبانی میں خود کروں گا۔” رکن پنجاب اسمبلی نے اس امر پر خوشی کااظہار کیا کہ احمد پور یونین آف جرنلسٹس کے اراکین تعلیم یافتہ ہیں۔ جن میں سے اکثریت کے روزگار کے دوسرے ذرائع ہیں۔ انہوں نے اے یوجے کے نظم ونسق اور اس کی دو سالہ سرگرمیوں پر بھی اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
تقریب میں احمد پور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ کے درج ذیل 26 اراکین میں آر ایم این پی کی بیسک جرنلزم کی تربیتی مینولز تقسیم کی گئیں۔
1-چوہدری محمد اکرم (نامہ نگار: روزنامہ ”جنگ” ملتان)
2۔محمد ناصر خان نیازی (نمائندہ خصوصی: روزنامہ ”خبریں” بہاول پور)
3-ڈاکٹرعبدالحمید ثاقب (نامہ نگار: روزنامہ ”نوائے وقت” ملتان)
4- محمد سلیمان فاروقی (منیجنگ ایڈیٹر: روزنامہ ”نوائے احمد پور شرقیہ”)
5-حمید اللہ خاں عزیز (تحصیل رپورٹر: روزنامہ ”نوائے احمدپور شرقیہ” بہاول پور)
6 -شبیر احمد قریشی (سٹی نامہ نگار: روزنامہ ”نوائے احمد پور شرقیہ)
7-عمران لاڑ (تحصیل نمائندہ ”بول نیوز)
8- یوسف غنی قریشی
نامہ نگار: روزنامہ ”اسلام” (ملتان)
9 -محمد ظفرخان (اسپیشل رپورٹر: روزنامہ”اوصاف” ملتان)
10-خلیل الرحمن کھوکھر (ریجنل کرائم رپورٹر: روزنامہ ”نوائے پاکستان” ملتان)
11-احمد علی چوہدری (بیوروچیف: روزنامہ ”جوشیلہ” (لودھراں)
12-متیاز حیدری (بیوروچیف: روزنامہ ”رہبر” بہاول پور)
13-محمد زبیر فاروقی (اسپیشل رپورٹر: روزنامہ ”قوتِ قوم” ملتان)
14-رانا محمد عثمان خالد (نمائندہ خصوصی: روزنامہ ”آغازِ سفر” ملتان)
15-ملک راشد محمود (نامہ نگار: روزنامہ ”آفتاب” ملتان)
16- ارحم سلیم قادری (نامہ نگار: روزنامہ ”آغازِ سفر” ملتان)
17- شہزاد رزاق کھرل (تحصیل رپورٹر: ”سی آئی ڈی نیوز” ملتان)
18-طاہر سنگیھڑا (نامہ نگار : روزنامہ ”آفتاب” ملتان)
19- محمد اعجاز احمد خان (ایڈیٹر: روزنامہ ”نوائے احمد پور شرقیہ)
20-ارشد ریاض ملک (نامہ نگار: روزنامہ ”نیا کل” ملتان)
21-محمد رفیق جھمٹ (خبر نگار: روزنامہ ”نوائے پاکستان” ملتان)
22-ملک محمد سجاد گھلو (خبر نگار: روزنامہ ”نوائے احمد پور شرقیہ”
23- شاہ ولی خان (خبر نگار: روزنامہ ”بدلتا زمانہ” ملتان)
24-محمد احمد سعیدی (بیوروچیف: روزنامہ ”خبریں لاہور” پاکستان)
25- چودھری محمد ارشد (اسپیشل رپورٹر: روزنامہ ”سنگِ میل” ملتان)
26-حکیم عبدالمالک (نامہ نگار: روزنامہ”نوائے تسکین”، روزنامہ ”جوشیلہ” لودھراں)
تقریب سے صدر آر ایم این پی و سرپرست اعلی اے یوجے احسان احمد سحر کے علاوہ سرپرست اے یوجے محمد سلیمان فاروقی، صدر ڈاکٹر عبدالحمید ثاقب، راقم السطور جنرل سیکرٹری حمیداللہ خان عزیز، سینئر نائب صدر ناصر خان نیازی، وائس چیئرمین مجلس عاملہ عمران لاڑ نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے اپنے عزم کا اظہار کیا کہ وہ صحافیوں کے انفرادی اور اجتماعی مسائل کے حل کے لیے اے یو جے کے پلیٹ فارم سے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
تقریب میں معروف سیاسی وسماجی شخصیات:سابق یونین ناظم سٹی اعجاز احمد خان،سابق کونسلر شیخ محمد قاسم،چوہدری اکرام اولکھ، چوہدری شکیل اولکھ نے مخدوم سید عامر علی شاہ کی معیت میں شرکت کی۔
رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان اور روزنامہ ”نوائے احمد پور شرقیہ” کے زیر اہتمام احمد پور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ کے اراکین کے لیے یہ تقریب نوآموز صحافیوں کی تربیت، ادب وصحافت کی ترویج اور سماج کے سامنے ورکنگ جرنلسٹس کا ایک حقیقی چہرہ بن کر سامنے آئی ہے۔ ہم اس پر جناب احسان احمد سحر کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے احمد پور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ کی سرپرستی اور صحافتی رموز کی تربیت اور مشق میں مفت کتب کی تقسیم کے ساتھ ساتھ صحافیانہ خود داری کا سبق بھی پڑھایا۔بقول شخصے:

کوئی دشواری کسی منزل پہ پیش آئی نہیں
خود میرا وجدان میری رہبری کرتا رہا

Hameed-ul-Allah-Khan-Aziz

احمد پور یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری حمید اللہ خان عزیز جنہوں نے شرکاء تقریب کے اعزاز میں ظہرانہ دیا