Advertisements

خون خرابے سے بچنے کیلئے اسلام آباد سے واپس گئے:عمران خان

Imran khan
Advertisements

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم پر امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں پرامن احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی، رات کے اندھیرے میں لوگوں کے گھروں پر حملے کیے گئے۔

Advertisements

عمران خان کا کہنا تھا کہا جا رہا ہے کہ ہم انتشار کرنے کے لیے جا رہے تھے، کیا کوئی اپنے بچوں اور عورتوں کو لیکر جاتا ہے انتشار کرنے کے لیے، جس طرح سے بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، یہ یزید کے فالوورز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج پر امن تھا لیکن حکومت نے اسے پرتشدد بنادیا، لاہور میں پولیس نے وکلا کو بسوں سے نکال نکال کر مارا، حکومت نے پنجاب پولیس کو استعمال کیا، آئی جی سمیت چن چن کر ایسے افسران لائے جنہوں ںے ظلم کیا، کون سی ملک دشمن پولیس نے جو اپنے ملک کی خواتین اور بچوں پر تشدد کرے

 عمران خان نے کہا کہ شہباز ، رانا ثناء کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں سزا مل جاتی تو اتنا ظلم نہ کرتے، ہماری حکومت کیساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی، میری اگلی ساری زندگی قوم کی حقیقی آزادی کے لیے ہے۔خون خرابے سے بچنے کیلئے اسلام آباد سے واپس گئے۔حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، جون میں الیکشن کا اعلان ہوجائے تو باقی معاملات پر بھی بات چیت ہوسکتی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ میں وہ آدمی ہوں جو 126 دن دھرنے میں بیٹھا، میرے لیے ایک اور دھرنے میں بیٹھنا کوئی مشکل نہیں تھا، جب ہم دھرنے میں پہنچے تو اندازا ہوا کہ حالات ٹھیک نہیں ہیں، مجھے معلوم ہوا کہ خون خرابہ ہونے والا ہے، لوگ لڑنے کے لیے تیار ہوگئے تھے، ہمارے لوگ پولیس کی مار کھاکر وہاں پہنچے وہ بہت مشتعل تھے، لوگ بہت غصے میں تھے، میں گارنٹی کے ساتھ کہتا ہوں کہ اس دن خون خرابہ ہوتا اور پولیس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گلو بٹ بٹھائے ہوئے ہیں، پولیس کا قصور نہیں اسے استعمال کیا جارہا ہے، اگر ہمارا تصادم ہوتا تو ملک کا نقصان ہوتا کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہماری کمزوری تھی یا ہم نے کوئی ڈیل کرلی، میں نہیں چاہتا کہ ملک میں اداروں اور عوام کے درمیان خلیج بڑھے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم آرام سے بیٹھ جائیں گے اور اس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرلیں گے تو یہ لوگوں کی بھول ہے۔تصادم ہوتا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم چھ دن دے رہے ہیں، اگر انہوں ںے واضح طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا اور اسمبلیاں تحلیل نہ کیں تو ہم دوبارہ نکلیں گے اور اب کی بار تیاری کے ساتھ نکلیں گے کیوں کہ نہیں پتا تھا کہ ہمیں اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑجائے گا، سپریم

کورٹ کے حکم کے باوجود ہمارے جلسے کی راہ میں رکھی رکاوٹیں نہیں ہٹائیں گئیں انہیں کارکنان نے ہٹایا، میں اپنے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر سوالات کیے ہیں کہ اپنی پوزیشن کلیئر کریں، چھ دن میں پتا چل جائے گا کہ سپریم کورٹ ہمارے حقوق کا تحفظ کرتی ہے کہ نہیں