ریکوڈک کیس : پاکستان پر عائد 11 ارب ڈالر جرمانہ ختم

reko-diq-case-11-billion-dollar-fine-imposed-on-pakistan-lifted

وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ 10 سال کی قانونی لڑائیوں اور گفت و شنید کے بعد بالآخر ریکوڈک کان کی ڈویلپمنٹ کے لیے بیرک گولڈ کے ساتھ کامیاب معاہدے پر بلوچستان کی قوم اور عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تقریباً 11 ارب ڈالر کا جرمانہ آف سیٹ ہوا ہے، دس ارب ڈالر بلوچستان میں لگائے جائیں گے جس سے 8 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ریکوڈک ممکنہ طور پر دنیا میں سونے اور تانبے کی سب سے بڑی کان ہوگی، یہ منصوبہ ہمیں قرضوں سے آزاد کرے گا اور ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کمپنی کے صدر مارک برسٹو نے ریکو ڈک معاہدے پر دستخط کے بعد ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان اب سرمایہ کاری اور تعمیر و ترقی کا میدان بنے گا، ریکو ڈک پر فیصلے میں دس سال کی تاخیر کا نقصان سرمایہ کاروں اور ہماری نسلوں کو پہنچا، یہ منصوبہ بلوچستان کو دنیا بھر سے جوڑے گا۔

دریں اثنا ریکوڈک منصوبے کے نئے معاہدے سے متعلق اعلامیہ جاری

 اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چاغی میں تانبے اور سونے کی ڈویلپمنٹ سے متعلق ٹیتھیان کاپر کمپنی کے ساتھ طویل عرصے سے جاری تنازع حل ہوگیا۔

حکومت پاکستان، حکومت بلوچستان اور بیرک گولڈ کارپوریشن آف کینیڈا کے درمیان معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جس میں نئے معاہدے پر آج وفاقی اور بلوچستان حکومتوں کے نمائندوں نے بیرک گولڈ کے ساتھ دستخط کیے۔ وزیراعظم سے بیرک گولڈ کارپوریشن کے وفد نے ملاقات بھی کی جس میں کینیڈین ہائی کمشنر وینڈی گلمور بھی موجود تھیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ نئے معاہدے کے مطابق ریکوڈک پراجیکٹ کو بیرک گولڈ کی پاکستانی اداروں کے ساتھ شراکت کے ساتھ بحال اور تیار کیا جائے گا،  نئے پراجیکٹ میں 50 فیصد حصہ بیرک گولڈ کے پاس ہوگا، باقی 50 فیصد شیئر ہولڈنگ پاکستان کی ملکیت ہوگا جو وفاقی حکومت اور بلوچستان کی حکومت کے درمیان مساوی طور پر تقسیم کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی حکومت کا 25 فیصد شیئر ہولڈنگ وفاقی حکومت کے تین سرکاری اداروں میں یکساں طور پر تقسیم کیا جائے گا، بلوچستان کا حصہ ایک کمپنی کے پاس ہوگا جس کی مکمل ملکیت اور حکومت بلوچستان کے کنٹرول میں ہے، اس منصوبے کے لیے حکومت بلوچستان کا حصہ سرمایہ اور آپریٹنگ اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔

اعلامیے کے مطابق حکومت بلوچستان مائنز کی ترقی پر کوئی خرچ نہیں اٹھائے گی اور اس کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی، اس منصوبے کو تیار کرنے میں بلوچستان میں تقریباً 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی،  سرمایہ کاری میں 1 ارب ڈالر الگ بھی شامل فلاحی منصوبوں کے لیے بھی مختص ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ رقم سڑکوں، اسکولوں، ہسپتالوں اور کان کنی کے لیے ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی تشکیل جیسے منصوبوں میں لگائی جائے گی، سرمایہ کاری سے 8 ہزار سے زائد نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، یہ منصوبہ بلوچستان کو پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا وصول کنندہ بنا دے گا۔