حکومت نے پاکستان کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر نیا ری ریکارڈڈ قومی ترانہ جاری کر دیا
اسلام آباد۔14اگست (اے پی پی):حکومت نے پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر پاکستان کا ری ریکارڈڈ قومی ترانہ جاری کر دیا۔ لیاقت علی خان کے بعد شہباز شریف دوسرے منتخب وزیراعظم ہیں جنہوں نے ری ریکارڈڈ قومی ترانے کا اجراء کیا۔ قومی ترانہ کی دوبارہ ریکارڈنگ کے لئے جون 2021ء میں اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور اپریل 2022ء میں موجودہ حکومت کی طرف سے اسے مزید مینڈیٹ دیا گیا۔ اسٹیئرنگ کمیٹی نے اصل قومی ترانے کی دوبارہ ریکارڈنگ میں دھنوں کی کمپوزیشن کے ساتھ ساتھ اصل الفاظ کی حرمت کو برقرار رکھتے ہوئے نئی آوازوں اور تاثرات کو شامل کیا۔ غیر تبدیل شدہ اصل الفاظ اور کمپوزیشن کے نئے صوتی اور آلاتی ورژن تیار کرنے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اسٹیئرنگ کمیٹی نے ایک ہمہ گیر صنفی توازن پر مبنی نقطہ نظر کا اطلاق کیا اور متنوع علاقائی، ثقافتی اور نسلی پس منظر اور مذہبی عقائد و موسیقی کی انواع سے تعلق رکھنے والے موسیقاروں کو شامل کیا۔ قومی ترانے کی ری ریکارڈنگ میں پاک فوج کے بری، بحری اور فضائیہ کے بینڈز کے 48 موسیقاروں نے حصہ لیا جنہوں نے موسیقی کے آلات کو مہارت سے بجایا جبکہ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے30 اور تمام صوبوں، علاقوں اور عقائد کی نمائندگی کرنے والے 125 سے زیادہ گلوکار اس عمل میں شامل رہے۔ یہ ضروری تھا کہ پاکستان کے قومی ترانے کے تاریخی تقدس اور بھرپور ورثے کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی درست طریقے سے ری ریکارڈنگ کی جائے۔ اس مقصد کے لئے متعدد ٹریکس کو ریکارڈ کرنے اور مکسنگ اور فیوژن کو مکمل کرنے کے لئے جدید ترین ڈیجیٹل ٹکنالوجی کا استعمال کیا گیا تاکہ ایک واضح، منفرد، طاقتور آواز اور انسٹرومنٹل ورژن تیار کیا جا سکے۔ نم فلمز کی جانب سے قومی ترانے کے نئے ورژن کی ایک رنگین کیلیڈوسکوپ ویڈیو بھی تیار کی گئی۔ قومی ترانے کی ری ریکارڈنگ میں شامل گلوکاروں میں عبداللہ قریشی، عابد بروہی، عابد ولسن، عادل بلوچ، احمد گل، احمد جہانزیب، احسن علی، اعزاز سہیل، اکبر علی، اکبر علی خان، اختر چھنال، علی ہمدانی، علی حمزہ، ایلیسیا ڈیاس، امان اللہ نصر، انامتا سلیم صابری (صابری سسٹرز)، اقدس آصف، عارف خان، عارف لوہار، ارقم خان، اصفر حسین، عاصم بلوچ، بختیار خٹک، بلال علی، بلال اسد، بلال سعید، بسمہ عبداللہ، ڈاکٹر عیسیٰ کاکڑ، عیسیٰ کھجک، فخر محمود، فریحہ پرویز، فوزیہ یاسمین (مانوا سسٹرز)، گوہر ممتاز، حیدر علی، ہمایوں خان، حمزہ تنویر، ہارون شاہد، حمیرہ جاوید، حسین بخش، ایمان شاہد، عرفان علی تاج، عرفان خان، اسلام حبیب، جابر عباس، جانا نازیرتھ، جاسم حیدر، جیا نعمان، جنید جاوید، کرن خان، کاشف دین، کاشف ظفر، کہکشاں خان، خالد جہانگیر، خرم اقبال، لیلیٰ خان، لکی خان، ماہم وقار، ماریہ انیرا، مہک علی، معز محمد، نصیر آفریدی، ناصر بٹ، نتاشہ حمیرہ اعجاز، نعمان لاشاری، نیاز بلتی، ندا ارتضیٰ، نمرہ گیلانی، نمرہ رفیق، نرمل رائے، نرمالا مغنی، نعمان عصمت، قائد احمد، رابعہ نذر، راشیل جانسن، رافیعہ علی، رحیم خان، رئیسہ رئیسانی، رمیز مختار، رضیہ ابرار، رضوان انور، صبا نورین (منوا سسٹرز)، صادق حسین، ساحر علی بھگا، سجاد گوہر، سلمان پارس، ثمن اریج (صابری سسٹرز)، ثناء تاجک، سانول عیسیٰ خیلوی، سردار امر، سحر گل خان، شہاب حسین، شاہ میر قدوائی، شائنہ جانسن، شمو بائی، شوکت فقیر، شیری رضا، شجاع حیدر، سبطین خالد، سدرہ کنول، ستارہ یونس، سمران شفیق، سنی سام، طاہر فیروز، تاج مستانی، تہمینہ طارق (گوسپل سنگر)، ٹینا ثانی، عمیر جسوال، عروج فاطمہ، عثمان وتھ، وشنو، وجاہت عالمی، وجیہہ نقوی، ولی اللہ فاروقی، یمسیٰ نور، یشویٰ ایوب، یاسر خان ملزئی، زارا مدنی، زیرش کلیم، زیب بنگش، ذیک آفریدی، ذیشان علی، زلے ھما (منوا سسٹرز)، زوہا زبیری، ذوہیب زمان اور زوبین ارنسٹ (گوسپل سنگر) شامل ہیں۔ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے فنکاروں پر مشتمل طائفے میں احسن شیخ، علیزہ فاطمہ، انجیلی سرفراز، کرسٹینا نیامت، سنتھیا روز، علیشا ویلیم، فہد مقصود، حسن مرزا، حبا عاصم، جولین قیصر، خدیجہ امتیاز، کومل سومرو، ماہنور سحر، محمد خضر رضوی، محمد منعم، مائرون جیسپر، نسفہ نظار، نتاشہ شریف، نیہا فہیم خان، نائجل، عبید احمد صدیقی، رمشا مسعود قریشی، سجر نفیس، سمیر حمزہ، سیمل نفیس، سید رضوان مہدی، تبیتا جے نسیم، اسامہ انور، یشوا جان اور ذیشان ظفر شامل ہیں۔ پاکستان کے قومی ترانے کی ری ریکارڈنگ کیلئے قائم سٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین سابق سینیٹر جاوید جبار تھے۔ کمیٹی کے 16 ارکان میں شامل 10 ارکان نے رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دیں جبکہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں 5 سینئر سول حکام اور ایک سینئر ملٹری اہلکار شامل تھے۔ سیکریٹری اطلاعات بھی کمیٹی کے ارکان میں شامل تھیں۔ آڈیو سب کمیٹی میں ارشد محمود، بریگیڈیئر عمران نقوی (آئی ایس پی آر)، روحیل حیات، طلحہ علی خوشواہا، استاد نفیس احمد، لائق زادہ لائق اور ڈاکٹر ذوالفقار قریشی شامل تھے۔ ویڈیو سب کمیٹی کے کنوینر ستیش آنند تھے۔ قومی ترانے کی تاریخ بھی ترانے کی طرح حیران کن ہے۔ دسمبر 1948ء میں حکومت پاکستان نے پاکستان کے باضابطہ سرکاری قومی ترانے کی تشکیل اور دھن کی تیاری کے لئے نیشنل اینتھم کمیٹی (این اے سی) تشکیل دی تھی۔ قومی ترانہ کمیٹی کے چیئرمین اس وقت کے وزیر تعلیم فضل الرحمان تھے جنہوں نے مختلف شاعروں کو شعر اور کمپوزرز کو دھن کی تشکیل کے لئے کہا لیکن کسی نے بھی موزوں مواد جمع نہیں کروایا۔ کمیٹی نے موصول ہونے والے 723 میں سے شاعر حفیظ جالندھری کے کلام کو پسند کیا، اس ترانے کو سرکاری طور پر اپنانے سے پہلے ہی اس کی دھن بنا لی گئی تھی۔ 30 مارچ 1950ء کو یہ قومی ترانہ شاہ آف ایران کے دورہ پاکستان کے موقع پر پہلی مرتبہ بجایا گیا۔ اس وقت یہ ترانہ کراچی میں پاکستان نیوی کے بینڈ کی جانب سے پیش کیا گیا۔ 13 اگست 1954ء کو وہ یادگار دن تھا جب قومی ترانہ ریڈیو پاکستان کی جانب سے عوامی نشریاتی رابطے پر نشر کیا گیا۔ پاکستان کے قومی ترانے کی اصل دھن احمد غلام علی چھاگلہ نے 1949ء میں ترتیب دی تھی۔ اس ترانے کے انتہائی مسحور کن اشعار مرحوم حفیظ جالندھری نے 1952ء میں لکھے تھے۔ یہ ترانہ فارسی زبان میں لکھا گیا ہے، اس میں بہت سے الفاظ ایسے ہیں جو اردو زبان میں بھی کثرت سے استعمال ہوئے ہیں۔ اس ترانہ میں پاکستان کو ”مقدس سرزمین” یعنی پاک سرزمین کہا گیا ہے۔ الفاظ کی باضابطہ منظوری کے بعد موسیقی اور الفاظ کے ساتھ مکمل قومی ترانہ باقاعدہ طور پر ریکارڈ کیا گیا اور 1954ء میں اس کو سرکاری طور پر اپنایا گیا۔ گلوکاروں اور صدا کاروں کے گروپ میں احمد رشدی، انجم آرائ، نسیمہ شاہین، زوار حسین، اختر عباس، غلام دستگیر، انور ظہیر، اختر وصی علی، کوکب جہاں اور رشیدہ بیگم شامل تھیں۔ 2022ء کی آج کی تاریخ تک گزشتہ 75 سال میں ”قومی ترانہ” کی یہ واحد سرکاری ریکارڈنگ بنی، اس قومی ترانے کی عظمت اس کے تین (مصرعے) بندوں کے آخر میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور تابعداری کے عزم میں عیاں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے 14 اگست 2022ء کو 75 ویں جشن آزادی کے موقع پر پاکستان کے قومی ترانے کی دوبارہ ریکارڈنگ کے عمل (طریقہ کار) اور انسٹرومنٹل ورژن اور نئے صوتی ورژن کے ساتھ نئی ویڈیو کی فیچرنگ کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا۔ 14 اگست 2022ء کو وزیراعظم کی طرف سے (دوبارہ ریکارڈ کی گئی دھن) کے اصلی اجزاء کو ممکن بنانے کے لئے اگست 2022ء کے پہلے ہفتے میں اس کے اجراء کے لئے ایک جامع ملٹی میڈیا مہم کی منصوبہ بندی کی گئی۔ مختلف دورانئے (5/7 منٹس، 12 منٹس اور 25 منٹس) کی ویڈیو ڈاکٹومنٹریز کے ذریعے مابعد از اجراء (پوسٹ لانچ) زیادہ مفصل کوریج فراہم کی گئی ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ہم آہنگی کے ساتھ آرمی، ایئر فورس اور نیوی میں کام کرنے والے ممکنہ بہترین موسیقاروں کے ذریعے دوبارہ ریکارڈنگ کو ممکن بنایا گیا۔