Contact Us

رمضان المبارک :نیکیوں کا موسم بہار

Ahmad Ali Mehmoodi

احمد علی محمودی

ماہِ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ اس ماہِ مبارک میں اﷲ کی رحمت گویا ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی مانند ہو جاتی ہے جو شخص اس ماہ میں نفلی عبادت انجام دیتاہے تو اس کادرجہ فرض کے برابر اور جو فرض اداکرتاہےتو وہ ایسا ہے کہ جیسے کسی نے غیر رمضان میں ستر فرض اداکیے۔یہ حقیقت ہے کہ انسان کسی بھی مشق سے بغیر منصوبہ بندی اور ذہنی تیاری کے فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ انسان کی اسی نفسیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اﷲ کے پیارے رسول ﷺ نے شعبان کے آخری روز ایک بلیغ خطبہ ارشاد فرمایا تھا، جس میں رمضان کے فضائل کے ساتھ اس کی خصوصیات کا بھی ذکر فرمایا اور اس میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی تلقین کی۔
حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ ماہِ شعبان کے آخری دن رسول اﷲ ﷺ نے ہمیں ایک اہم خطبہ دیا،جس میں آپؐ نےارشاد فرمایا:
’’ اے لوگو! تم پر ایک بڑی عظمت والا، بڑا بابرکت مہینہ آرہا ہے، اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کاروزہ فرض کیا ہے، اور اس کے قیام (تراویح) کو نفل (یعنی سنتِ مؤکدہ) بنایا ہے، جو شخص اس میں کسی بھلائی کے (نفلی ) کام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرے، وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں فرض ادا کیا، اور جس نے اس میں فرض اداکیا، وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں ستر فرض اداکیے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے ،اور صبر کا ثواب جنت ہے، اور یہ ہمدردی و غم خواری کامہینہ ہے، اس میں مؤمن کا رزق بڑھادیا جاتا ہے۔ اور جس نے اس میں کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا تو وہ اس کے لیے اس کے گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے اس کی گلوخلاصی کا ذریعہ ہے، اور اس کو بھی روزہ دار کے برابر ثواب ملےگا، مگر روزہ دار کے ثواب میں ذرا بھی کمی نہ ہوگی۔ ‘‘ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! ہم میں سے ہر شخص کو تو وہ چیز میسر نہیں ،جس سے روزہ افطار کرائے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرمائیں گے ،جس نے پانی ملے دُودھ کے گھونٹ سے، یا ایک کھجور سے، یا پانی کے گھونٹ سے روزہ افطار کرادیا،اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلایا پلایا اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض (کوثر) سے پلائیں گے، جس کے بعد وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا،یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے(اور جنت میں بھوک پیاس کا سوال ہی نہیں) یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا پہلا حصہ رحمت، درمیان حصہ بخشش اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی (کا ) ہے۔ اور جس نے اس مہینے میں اپنے غلام (اور نوکر) کا کام ہلکا کیا ، اللہ تعالیٰ اس کی بخشش فرمائیں گے، اور اسے دوزخ سے آزاد کردیں گے۔‘‘
(بیہقی شعب الایمان، مشکوٰۃ)
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن قید کردیے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔ پس! اس کا کوئی دروازہ کھلانہیں رہتا، اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔پس! اس کاکوئی دروازہ بند نہیں رہتا، اور ایک منادی کرنے والا (فرشتہ) اعلان کرتا ہے کہ : اے خیر کے تلاش کرنے والے! آگے آ، اور اے شر کے تلاش کرنے والے! رُک جا۔ اور اللہ کی طرف سے بہت سے لوگوں کو دوزخ سے آزاد کردیاجاتا ہے، اور یہ رمضان کی ہر رات میں ہوتا ہے۔‘‘(احمد، ترمذی، ابنِ ماجہ، مشکوٰۃ)
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:’’رمضان کی خاطر جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے، سا ل کے ایک سرے سے اگلے سال تک۔ پس! جب رمضان کی پہلی تاریخ ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے(جو )جنت کے پتوں سے( نکل کر ) جنت کی حوروں پر ( سے )گزرتی ہے تو وہ کہتی ہیں: اے ہمارے رب!اپنے بندوں میں سے ہمارے ایسے شوہر بنا، جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہم سے ان کی آنکھیں۔(رواہ البیہقی فی شعب الایمان، ورواہ الطبرانی فی الکبیر والاوسط کما فی المجمع ج:۳ ص :142)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ ارشاد فرماتےہوئے خود سنا ہے کہ : ’’ ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو رمضان کا مہینہ پائے اور پھر اس کی بخشش نہ ہو۔‘‘(رواہ الطبرانی فی الاوسط، وفیہ الفضل بن عیسیٰ الرقاشی مجمع الزوائد ج:۳ ص:۱۴۳)
رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس مہینے میں اگر ہم صحیح معنوں میں محنت کرکے اپنے نفس کی تربیت کرلیں تو اس کا کوئی اورنعم ا لبدل نہیں ہوسکتا اور اگر ہم اس ماہ میں بھی اﷲ کی رحمت سمیٹنے اور اپنی بخشش کرانے سے محروم رہ جائیں تو پھر ہم سے بڑا بدنصیب کوئی اورہو نہیں ہوسکتا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ مبارک کی حقیقی قدرنصیب فرمائے۔