پنجاب حکومت کی تیز رفتار کارروائیاں: بہاولپور میں زمینوں کی واگزاری کا نیا باب
اداریہ — یکم دسمبر 2025
پنجاب حکومت نے نئے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ایمووایبل پراپرٹیز آرڈیننس 2025 کے تحت صرف 48 گھنٹوں میں 1005 زمینوں کے کیس نمٹا کر ایک تاریخی سنگِ میل قائم کیا ہے۔ ’’جس کی ملکیت، اسی کا قبضہ‘‘ کے اصول کے تحت برسوں سے انصاف کے منتظر خاندانوں کو اُن کا جائز حق واپس دلانا یقیناً ایک ایسا اقدام ہے جس نے عوام کے اندر اعتماد کی تازہ لہر پیدا کی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ زمین سے متعلق تنازعات میں فیصلے اور قبضہ حوالگی اتنی برق رفتاری سے یقینی بنائی گئی ہو۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں بننے والا یہ نظام اس بات کا ثبوت ہے کہ سیاسی عزم، واضح حکمت عملی اور شفاف عمل درآمد ہو تو عوام کو ریلیف دینا ناممکن نہیں رہتا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی اس حوالے سے ہدایات نہایت دوٹوک اور عملی نوعیت کی ہیں۔ انہوں نے خواتین کے کیسوں کو اولین ترجیح دینے، فیصلہ ہوتے ہی فوری قبضہ دینے، اور سفارش یا تاخیر کی ہر شکل کو ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ ان کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ جب تک اصل مالک زمین پر عملی قبضہ نہ لے، فیصلہ محض کاغذات تک محدود رہتا ہے۔ پنجاب کے ہر مرلے، ہر کنال اور ہر ایکڑ پر صرف اصل مالک کا حق قائم ہو—یہ اعلان محض بیان نہیں بلکہ ایک مکمل پالیسی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔
اس قانون کا اثر پورے صوبے میں نظر آ رہا ہے، مگر جس رفتار اور سنجیدگی کا مظاہرہ بہاولپور ڈویژن میں کیا گیا، وہ خاص طور پر قابل تعریف ہے۔ بہاولپور کی ضلعی انتظامیہ نے نہ صرف حکومتی پالیسی کو عملی شکل دی ہے بلکہ اس عمل کو شفاف اور عوام دوست بنانے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر بہاولپور ڈاکٹر فرحان فاروق اور ڈی پی او محمد حسن اقبال کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کا اجلاس مسلسل تین دن تک جاری رہا، جس میں 51 درخواستوں پر سماعت کی گئی۔ یہ تمام کیس وہ تھے جن میں فریقین برسوں سے زمین کے قبضے، ملکیت اور ریکارڈ کے مسائل میں الجھے ہوئے تھے۔ فریقین کے مؤقف سننے کے بعد اصل مالکان کو قبضہ دلوانے کے احکامات جاری کرنا انتظامیہ کی سنجیدگی کا واضح ثبوت ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ نوید حیدر کو ہدایت کی کہ ناجائز قابضین کو بلا تاخیر بے دخل کیا جائے اور زمینیں ان کے اصل مالکان کے حوالے کر دی جائیں۔ واضح ہدایت نامہ یہ تھا کہ کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ احمد پور شرقیہ سمیت پورے ضلع میں اس کارروائی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، اور ایسے خاندان جن کی زمینوں پر ناجائز قبضہ تھا، اب برسوں بعد انصاف کی امید کو حقیقت بنتا دیکھ رہے ہیں۔
مزید یہ کہ ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی نے شکایات کے فوری اندراج کے لیے خصوصی سیل قائم کرنے اور آن لائن درخواستوں کے لیے سافٹ ویئر تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام مستقبل میں نہ صرف عوام کی رسائی بہتر بنائے گا بلکہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کو نظامی بنیادوں پر مضبوط کرے گا۔ کمیٹی میں ریونیو افسران نے ہر کیس کی حقائق پر مبنی رپورٹس پیش کیں، جبکہ شہریوں کو بھی یہ مشورہ دیا گیا کہ پراپرٹی خرید و فروخت کے دوران کاغذات کی جانچ پڑتال خود کریں تاکہ فراڈ سے بچا جا سکے۔
بہاولپور کے شہریوں نے اس نئے قانون اور انتظامیہ کے فعال کردار کو انتہائی سراہا ہے۔ ان کے مطابق یہ نیا آرڈیننس نہ صرف ناجائز قبضوں کے خلاف مضبوط قانونی ڈھال ثابت ہو رہا ہے بلکہ فوری انصاف اور جائیداد کے تحفظ کے حوالے سے بھی ایک تاریخی پیش رفت ہے۔ یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ ماضی میں ایسے کیسوں کے فیصلے برسوں تک لٹکے رہتے تھے، مگر موجودہ حکومت نے ثابت کیا ہے کہ جب نیت درست ہو اور نظام مضبوط بنایا جائے تو عوامی مسائل کے حل میں تاخیر ناگزیر نہیں رہتی۔
پنجاب حکومت کی یہ تیز رفتار مہم مستقبل کے انتظامی ڈھانچے کے لیے ایک نمونہ ہے۔ اگر یہی جذبہ اور یہی رفتار برقرار رہی تو صوبے بھر میں زمینوں کی واگزاری کا ایک نیا دور شروع ہوگا، قبضہ مافیا کی کمر ٹوٹے گی، اور شہریوں کا ریاست پر اعتماد مزید مضبوط ہوگا۔ بہاولپور میں ہونے والی پیش رفت پورے پنجاب کے لیے ایک مثال ہے کہ قانون کی حکمرانی کس طرح عام آدمی کی زندگی میں حقیقی تبدیلی لا سکتی ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کو اسی تسلسل کے ساتھ آگے بڑھتے رہنا ہوگا کیونکہ عوام کا اعتماد قیمتی بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔

