ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے 26ارب درکار ہیں : محسن نقوی

Punjab CM Mohsin Naqvi conference with Vice Chancellors, Principals and MS

سپیشلائزڈہیلتھ کیئر کے 32ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی جار ہی ہے،20ہزار نئے بیڈز لگائے جائیں گے

وزیر اعلیٰ کا وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کانفرنس سے خطاب

لاہور28اکتوبر:…… وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے آج مقامی ہوٹل میں وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس ٹیم پنجاب کا اہم حصہ ہیں۔پرائمری ہیلتھ کے ہسپتالوں کی حالت کافی بہتر ہے۔ سپیشلائزڈ ہیلتھ کے ہسپتالوں کی بہتری کے لئے کافی کام کرنا ہوگا۔ کئی سالوں سے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے ہسپتالوں کی بہتری پر کام نہیں کیا گیا۔ انسان اپنے گھر کی مرمت نہ کرے تو گھر کی حالت خستہ ہوجاتی ہے ہسپتالوں کی مثال ایسے ہی ہے۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ 9ماہ کے عرصے میں محسوس کیا ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے توعوام مطمئن رہتے ہیں۔ تعلیم،صحت اور قیمتوں پر کنٹرول کرکے عوام کو مطمئن رکھا جا سکتا ہے۔ تعلیم،صحت اور قیمتوں پر کنٹرول ہوتو عوام حکومت کو سراہتی ہے۔ ڈاکٹرز، پروفیسرز، پرنسپلز اور وائس چانسلرز اپنی خدمات سے عوام پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کے دورے کرنے پرمعلوم ہوا کہ ہسپتالوں کی زبوں حالی کے ذمہ دار ڈاکٹرز نہیں ہیں۔ حکومت اگر ہسپتال میں نئے بیڈ نہیں دے گی توڈاکٹرز کو ٹوٹے ہوئے بیڈز پر علاج کرنا پڑے گا۔ حکومت اگر مناسب تعداد میں وینٹی لیٹر اور مشینری فراہم نہیں کرے گی تو ڈاکٹرز علاج نہیں کر پائیں گئے۔ اگر ہسپتال کی 20،20سال اپ گریڈیشن نہیں ہوگی تو یہی بری حالت ہوگی جو ابھی ہے۔ ہسپتالوں کے بہتر معیار کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے۔ کوشش ہے جیسا میو ہسپتال میں موک روم بنایا ہے ویسے پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں بنائے جائیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سپیشلائزڈہیلتھ کیئر کے 32ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی جار ہی ہے۔ ہم نے اپنا عرصہ مکمل کرکے چلے جانا ہے، ڈاکٹرز، پروفیسرز اور پرنسپلز یہی رہ کر عوام کی خدمت کرتے رہے گئے۔ آپ لوگ ہمیں بتائیں کہ آپ کواپنے ہسپتالوں میں کیا کیا چیزیں چاہیے۔20ہزار نئے بیڈز لگائے جائیں گے اور ہسپتالوں کے بنیادی مسائل حل کریں گے۔ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن پراجیکٹ کو اپنے گھروں کی تعمیر کی طرح سنجیدگی سے مکمل کروانے ہونگے۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی ڈیڈلائن 31جنوری ہے۔ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے 26ارب درکار ہیں، اگر 50ارب بھی درکار ہوئے تو مہیا کریں گے۔ ہسپتالوں پر خرچ ہونے والی رقم ایمانداری اور اچھے انداز میں لگے گی تو ہی عوام کو فائدہ حاصل ہوگا۔ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کی سفارشات پر عمل کریں گے۔ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کو ہسپتالوں کی اونر شپ لینی پڑے گی۔ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن عوام کی سہولت کے لئے کی جا رہی ہے۔ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کوشش کریں کہ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی وجہ سے عوام کو کم سے کم پریشانی کا سامنا ہو۔ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس اپ گریڈیشن کے تین چار ماہ محنت کرکے عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ پاک آرمی کے ایڈمنسٹریٹرز بہت اچھے ہیں۔ ہمارے پاس بہت بہترین پروفیسرز، ڈاکٹرز اور پرنسپلز ہیں، لیکن اچھے ایڈمنسٹریٹرز نہیں ہیں۔ وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس کا 50فیصد کام ڈاکٹرز کا ہے باقی 50فیصد ایڈمنسٹریٹرز والا ہے۔ پروفیسرز اور ڈاکٹرز اور پرنسپلز کی ایڈمنسٹریشن کے حوالے سے ٹریننگ کروانے کا پلان کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نیوز چینل لانچ کیا تو مجھے بھی ایڈمنسٹریشن کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ٹریننگ ہی نہیں تھی۔ صحافیوں والا کام کرتا رہا لیکن مالی معاملات سے بے خبر رہا جس سے کافی مشکل ہوئی۔ 31ہزار بیڈز پر 40ہزار مریضوں کا علاج ہوتا ہے۔ ہسپتالوں کے بارے میں ایک بیڈ پر پانچ مریضوں کے علاج کے حوالے سے میڈیا غلط تاثر دیتا ہے۔ بیڈ کم ہونے کی وجہ سے مریضوں کو واپس نہیں بھیج سکتے۔ ڈاکٹرز کو پانچ بچوں کا ایک بیڈ پر علاج کرنے کا کریڈیٹ دیتا ہوں کہ وہ کپیسٹی سے زیادہ بچوں کو کا علاج کررہے ہیں۔ڈاکٹرز کی مہربانی ہے کہ زیادہ مریض آنے پر مریضوں کو گھر نہیں بھیج رہے بلکہ محدود وسائل میں رہ کر علاج کررہے ہیں۔ کوئی بھی قانون ڈاکٹرز کو پابند نہیں کرتا کہ وہ ایک بیڈ پر پانچ لوگوں کا علاج کریں۔ حکومت کا قصور ہے کہ بیڈ زکی تعداد کیوں نہیں بڑھائی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ڈاکٹر کی غفلت سے آدمی وفات پا گیا، ڈاکٹر ز زندگی بچانے کی کوشش کرتے ہیں ختم کرنے کی نہیں۔ 99فیصد ڈاکٹر زکی کوشش ہوتی ہے کہ مریض کی جان بچ جائے۔ 6 انتہائی نگداشت مریضوں کاایک ڈاکٹرعلاج کررہا ہے تو قصور ڈاکٹر کا نہیں حکومت کا ہے۔ ہسپتالوں کو وسائل اور سہولیات فراہم کرنی پڑیں گی، جہاں تک ممکن ہوا ہسپتالوں میں وسائل اور سہولتیں دیں گے۔ ہسپتالوں میں پرائیویٹ رومز بننے چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہسپتالوں میں ملنے والی ادویات کی قیمتیں بڑھ گئی ہے۔ تخمینہ لگا کر ہسپتال میں ملنے والی ادویات کے لئے بجٹ بڑھائیں گے۔پروفیسرز اور ڈاکٹرز اور پرنسپلز اپنی نگرانی میں اپ گریڈیشن کا کام مکمل کروائیں۔ لوگوں کو ریلیف دیا جائے تو لوگ بہت دعائیں دیتے ہیں۔ وزیر اعلی محسن نقوی کو وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس نے ہسپتالوں کی بہتری کے لئے تجاویز پیش کیں۔وزیر اعلی محسن نقوی نے تمام تجاویز کو نوٹ کیا اور قابل عمل تجاویز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر جاوید اکرم اور سیکرٹری صحت نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر،تمام سرکاری میڈیکل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، کالجز کے پرنسپلز اور بڑے ہسپتالوں کے ایم ایس نے تقریب میں شرکت کی۔

مزید پڑھیں