Advertisements

شوگر ملز کے دھوئیں سے شہریوں کی صحت داؤ پر

Advertisements

اداریہ —— 28 اکتوبر 2025


چنی گوٹھ کی شوگر مل رواں سال 20 نومبر سے کرشنگ سیزن کا آغاز کرنے جا رہی ہے، مگر اس سے پہلے ہی بوائلر گرم کرنے کے عمل نے فضا کو مضرِ صحت دھوئیں اور گردوغبار سے بھر دیا ہے۔ شہریوں نے شکایت کی ہے کہ یہ دھواں اور کیری سانس لینے میں دشواری، گلے کے انفیکشن، آنکھوں میں جلن اور دیگر امراض کا باعث بن رہا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ یہی صورتحال گزشتہ برس بھی پیدا ہوئی تھی، مگر نہ اس وقت مل انتظامیہ نے کوئی اصلاحی قدم اٹھایا اور نہ ہی ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کی فریاد پر کوئی خاطر خواہ کارروائی کی۔

Advertisements

شوگر مل کی چمنیوں سے اُٹھنے والا مسلسل دھواں اور کیمیائی ذرات فضا میں شامل ہو کر ماحولیاتی توازن کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ ایک طرف کھیتوں اور فصلوں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں تو دوسری جانب شہریوں کی صحت بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ سانس، گلے اور جلد کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور آلودہ فضا بچوں اور بزرگوں کے لیے مزید خطرناک بنتی جا رہی ہے۔

یہ امر بھی افسوسناک ہے کہ ہر سال مل انتظامیہ کی جانب سے وعدے کیے جاتے ہیں کہ جدید فلٹر سسٹم نصب کیا جائے گا تاکہ دھوئیں کے اخراج میں کمی لائی جا سکے، مگر کرشنگ سیزن کے آغاز کے ساتھ ہی وہ وعدے محض کاغذوں میں دفن ہو جاتے ہیں۔ یہی رویہ ہمارے صنعتی نظام کی وہ کمزوری ہے جو عوامی مفاد کو پس پشت ڈال کر منافع کو اولین ترجیح دیتی ہے۔

شہریوں کا احتجاج بالکل بجا ہے۔ وہ نہ کسی صنعتی ترقی کے مخالف ہیں، نہ روزگار کے مواقع کے۔ ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ مل انتظامیہ اپنی ذمہ داری پوری کرے، تاکہ علاقے میں صاف اور صحت مند فضا قائم رہ سکے۔ ماحولیاتی تحفظ محض ایک رسمی اصطلاح نہیں بلکہ آئینی حق ہے، جسے یقینی بنانا حکومت اور انتظامیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

حکومتِ پنجاب، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ماحولیات کو اب اس معاملے پر محض بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ شوگر ملز کو جدید فلٹر سسٹم نصب کرنے کا پابند بنایا جائے اور ماحولیاتی معیار کی خلاف ورزی پر سخت جرمانے عائد کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک مستقل مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دی جائے جو کرشنگ سیزن کے دوران فضائی آلودگی کی سطح کا ریکارڈ رکھے اور خلاف ورزی کی صورت میں فوری کارروائی کرے۔

یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ماحولیاتی آلودگی کے اثرات وقتی نہیں ہوتے۔ یہ انسانی صحت، زراعت، زیرِ زمین پانی اور موسموں کے نظام کو دیرپا نقصان پہنچاتے ہیں۔ چنی گوٹھ جیسے نیم شہری علاقوں میں جہاں صحت کے وسائل محدود ہیں، وہاں آلودگی کے اثرات زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ اگر اس سال بھی محض وعدوں اور یقین دہانیوں پر بات ختم کر دی گئی تو شہریوں کے احتجاج کو نظرانداز نہیں کیا جا سکے گا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی شکایات کے ازالے کے لیے فوری نوٹس لے اور شوگر مل کو جدید فلٹر سسٹم نصب کرنے اور آلودگی پر قابو پانے کے لیے پابند بنائے، تاکہ شہریوں کو سانس لینے کے لیے صاف فضا میسر ہو اور ماحول کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔