Contact Us

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لے لیا

PTI rendered bat-less as SC annuls PHC order ahead of elections

ثابت نہیں ہوتا پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات کرائے: سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے دوسرے روز بھی کئی گھنٹوں طویل سماعت کی۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکلا، حامد خان، بیرسٹر گوہر، اکبر ایس بابر کے وکیل اور پی ٹی آئی کی خاتون بانی رکن سمیت الیکشن کمیشن کے وکلا نے دلائل دیے۔ کئی گھنٹوں تک جاری دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا۔

ثابت نہیں ہوتا پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات کرائے: سپریم کورٹ 

  فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسٰی نےتحریرکیا، چیف جسٹس  نےکیس کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انٹراپارٹی انتخابات کرانےکا نوٹس 2021  میں کیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جون 2022  تک انتخابات کرانےکا وقت دیا،  الیکشن کمیشن نے 20 دن میں انتخابات کرانے کا کہا، بصورت دیگر انتخابی نشان لینےکا بتایا گیا، پی ٹی آئی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ 5 رکنی بینچ بنا جو زیر التوا ہے، پی ٹی آئی نے دوبارہ انتخابات کرا کر بھی لاہور ہائی کورٹ میں اپنی درخواست واپس نہیں لی۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ  پشاور ہائی کورٹ نے 22 دسمبر تک پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن   پر فیصلہ کرنے کو کہا، الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو کہا پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات درست نہیں کرائے، الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی انتخابات درست نہ کرانے پر انتخابی نشان پی ٹی آئی سےلیا، لاہور ہائی کورٹ کے سنگل جج نے 3 جنوری کو فیصلہ دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ  پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی نے درخواست دائر کرتے ہوئے نہیں بتایا کہ ایسی ہی درخواست لاہور  ہائی کورٹ میں پانچ رکنی بینچ کے سامنے زیر التوا ہے، ایک معاملہ ایک ہائی کورٹ میں زیر التوا ہو تو  دوسری ہائی کورٹ میں نہیں چیلنج ہوسکتا،  پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن  پر امتیازی سلوک کا الزام لگایا، عدالتی استفسار پر بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 13جماعتوں کے انتخابی نشان لیے، الیکشن کمیشن نےکہا کہ پی ٹی آئی نے انتخابات نہیں کرائے، پی ٹی آئی کے14 اراکین کی درخواست یہ کہہ کر ہائی کورٹ نے مسترد کی کہ وہ ممبران ہی نہیں

فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان جمہوریت سے  وجود میں آیا، پاکستان میں آمریت نہیں چل سکتی، ثابت نہیں ہوتا کہ پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات کرائے، پاکستان میں سیاسی  جماعتوں کو  انٹراپارٹی انتخابات کرانا ہوتے ہیں، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو نہیں بتایا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کہاں کرا رہے ہیں،  پشاور ہائی کورٹ کا الیکشن ایکٹ کے سیکشن 215 کو  برا کہنا ان کے سامنے درخواست سے تجاوز  تھا۔

مزید پڑھیں