پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کا حکومت سے 15 لاکھ میٹرک ٹن اضافی چینی برآمد کی اجازت دینے کی درخواست کا اعادہ
اضافی چینی برآمد کرنے سے ملکی خزانے میں ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ لایا جا سکتا ہے پالیسی فیصلہ نہ ہونے سے ملک کو پہلے ہی 300 ملین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے
وفاقی حکومت اضافی چینی کی برآمد کی اجازت دے تاکہ شوگر ملیں گنے کے کاشتکاروں کو گنے کی ادائیگی مکمل کر سکیں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون
بہاول پور : پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کا حکومت سے 15 لاکھ میٹرک ٹن اضافی چینی برآمد کی اجازت دینے کی درخواست کا اعادہ۔ اضافی چینی برآمد کرنے سے ملکی خزانے میں ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ لایا جا سکتا ہے۔ تفصیل کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں شوگر ایڈوائزری بورڈ کے حالیہ اجلاس میں پی-ایس- ایم- اے نے حکومت سے 15 لاکھ میٹرک ٹن اضافی چینی برآمد کی اجازت دینے کی درخواست کا اعادہ کیا ہے جو ملکی خزانے میں ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ لا سکتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے گزشتہ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار جناب رانا تنویر حسین نے چینی کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کی مدد پرشوگر ملز ایسوسی ایشن کی کوششوں کو سراہا۔ شوگر انڈسٹری کافی عرصے سے حکومت سے سرپلس چینی کی برآمد کرنے کی اپیل کر رہی ہے کیونکہ انڈسٹری کو چینی کی پیداواری لاگت میں اضافے اور 23-2022 اور 24-2023 کے کرشنگ سیزنز کے فاضل ذخیرےکو رکھنے کے اخراجات کی وجہ سے بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ اسکی برآمدکے بغیر ہر سال مسلسل اضافی چینی کی پیداوار اور پیداواری لاگت سے کم پرمقامی فروخت شوگر انڈسٹری کیلئے ناقابل عمل و تسلسل ہوتی جا رہی ہے۔ گنے کے کاشتکاروں کو ان کی گندم، کپاس اور مکئی کی فصلوں کے خراب حالات کی وجہ سے بہت نقصان ہوا اور اب وہ اپنی بقاکیلئے صرف گنے کی فصل پر انحصار کر رہے ہیں۔ اس سے قبل کاشتکاروں کو گنے کی ادائیگی باقاعدگی سے کی جاتی رہی ہے اور کرشنگ بھی بروقت شروع کی جاتی رہی لیکن شوگر انڈسٹری کو اضافی اسٹاک کی وجہ سے درپیش مالی مسائل بے قابو ہوتے جا رہے ہیں ۔ شوگر انڈسٹری وفاقی حکومت سے درخواست کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر اضافی چینی کی برآمد کی اجازت دے تاکہ شوگر ملیں گنے کے کاشتکاروں کو گنے کی ادائیگی مکمل کر سکیں۔ چینی کی بین الاقوامی قیمتیں مسلسل نیچے گِررہی ہیں اور اس ضمن میں پالیسی فیصلہ نہ ہونے سے ملک کو پہلے ہی 300 ملین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ 15 جولائی، 2024 تک کے تصدیق شدہ 12 لاکھ میٹرک ٹن اضافی اسٹاک کی برآمد کی اجازت دی جائے۔ جو نومبر کے آخر تک بڑھ کر 15 لاکھ میٹرک ٹن ہو جائے گا۔ جب کے آنے والے کرشنگ سیزن میں بہت کم وقت رہ گیا ہے۔ سرپلس سیزن اور فاضل چینی کی برآمد کے لیے ایک مستقل اور جامع پالیسی تشکیل دی جائے تاکہ شوگر انڈسٹری ملک کی زرعی اور قومی معیشت میں زرِمبادلہ کی صورت میں اپنا حصہ ڈالتی رہے۔