مجوزہ آئینی ترمیم: مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نےتمام 49 ترامیم کی شق وار منظوری دے دی
اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، پی ٹی آئی، جے یو آئی، پی کے میپ اور ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
ذرائع کے مطابق آئین کےآرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت کےبعد منظوری دی گئی۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کےقیام کی شق کی منظوری بھی دے دی۔
اسلام آباد: سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مجوزہ آئینی ترمیم کا پورا ڈرافٹ منظور کرتے ہوئے شق وار 49 ترامیم کی منظوری دے دی۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک اور محمود بشیر ورک کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر طاہر خلیل سندھو، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، علی حیدر گیلانی، سائرہ افضل تارڑ، بلال اظہر کیانی، سید نوید قمر اور ابرار شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ سیکرٹری وزارت قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر اور دیگر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، پی ٹی آئی، جے یو آئی، پی کے میپ اور ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
کمیٹی اراکین نے اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو اس اہم اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی،اپوزیشن کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے، اپوزیشن جماعتیں جان بوجھ کر سارے عمل سے دور رہ رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے مجوزہ آئینی ترمیم کا پورا ڈرافٹ منظور کرلیا، کمیٹی نے شق وار 49 ترامیم کی منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ سے منظور شدہ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ کل ایوان میں پیش کردیا جائےگا جب کہ اتحادی جماعتوں کی مجوزہ ترامیم پرکل دوبارہ غورکیا جائےگا۔
ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی نے ستائیسویں آئینی ترمیم پراعتراض کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنےکی اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید وقت مانگ لیا۔ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانےکی ترمیم پربھی حکومت نے مزید وقت مانگ لیا۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ دونوں ترامیم پر کل تک مزید غورکے بعد حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق آئین کےآرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت کےبعد منظوری دی گئی۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کےقیام کی شق کی منظوری بھی دے دی۔ ذرائع کے مطابق زیرالتوا مقدمات کےفیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کرایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی۔ ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصورکیا جائے گا

