پروفیسر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی کا اسلام آباد میں پاکستان براڈکاسٹنگ ہاؤ س کا دورہ

انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی کا اسلام آباد میں پاکستان براڈکاسٹنگ ہاؤ س کا دورہ —— سنٹرل نیوز آرگنائزیشن میں ڈائریکٹر نیوز عبدالرؤف خان سے ملاقات کی اور نیوز سیکشن کے مختلف حصوں کا دورہ کیا — ریڈیو پاکستان 29 علاقائی اور قومی زبانوں میں خبریں نشر کرتا ہے اور پوری دنیا میں پاکستان کے حوالے سے خبرکا سب سے موقر اور مستند ذریعہ ہے
انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے آج اسلام آباد میں پاکستان براڈکاسٹنگ ہاؤ س کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے سنٹرل نیوز آرگنائزیشن میں ڈائریکٹر نیوز عبدالرؤف خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہیں نیوز سیکشن کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور بتایا گیا کہ ریڈیو پاکستان 29زبانوں میں علاقائی اور قومی زبانوں میں خبریں نشر کرتا ہے اور پوری دنیا میں پاکستان کے حوالے سے خبرکا سب سے موقر اور مستند ذریعہ ہے۔ وائس چانسلر نے ریڈیو پاکستان کی خدمات کو سراہا خصوصاً تعلیم، معلومات عامہ اور سماجی اور ثقافتی پروگراموں کو خاص طورپر تعریف کی۔ اس موقع پر ریڈیو پاکستان اسلام آباد کے سٹوڈیو میں سجاد پرویز کنٹرولر نیوز پنجاب کو انٹرویو دیتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ مالی حالات کے تناظر میں حکومت کا انتہائی احسن قدم ہے کہ ہائر ایجوکیشن میں ریکرنگ بجٹ کو بڑھایا گیااور خاص طور پر ترقیاتی بجٹ جس میں 67% اضافہ کیا گیا ہے۔ اگر پچھلے سال کی یوٹیلائزیشن کو دیکھا جائے تو عام طور پر اصول یہ ہوتا ہے کہ جتنی یوٹیلائزیشن ایک سال میں ہو تو اگلے سال بجٹ اُس پر تیا ر کر لیا جاتا ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں حکومت کا اچھا قدم ہے کہ اُنہوں نے یونیورسٹی میں ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کے لیے 47بلین روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے اور امید کرتے ہیں کہ جیسے جیسے مالی حالات بہتر ہوں گے تو اس میں مزید اضافہ بھی کیا جائے گااور آنے والے سالوں میں ہائر ایجوکیشن کے لیے اس سے بھی زیادہ رقم مختص کی جائے گی۔ جیسا کہ احسن اقبال جو کہ وفاقی وزیر پلاننگ ہیں اُنہوں نے بھی کہ میاں محمد شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان نے بھی ہائر ایجوکیشن کے ساتھ حکومتی وعدہ کو پبلیکلی یوٹریٹ کیا۔ حکومت کی طرف سے جووعدے ہیں اس سے معلوم ہو رہا ہے کہ بجائے اس سے کہ ہا ئر ایجوکیشن کے بجٹ کو کم کیا جاتا لیکن تما م مالی مشکلات کے باوجود حکومت کی طرف سے جو ہائر ایجوکیشن کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت کا یہ یقین ہے کہ ملک کی ترقی ہائر ایجوکیشن میں انویسٹمنٹ سے منسلک ہے۔ میاں محمد بلیغ الرحمن بطور گورنر و چانسلر کی تعیناتی خوش آئند عمل ہے۔وہ نہ صرف علم دوست بلکہ تعلیم یافتہ شخصیت ہیں۔ جو نیشنل لیول پر منسٹر ایجوکیشن بھی رہ چکے ہیں اب وہ پنجاب کے تمام جامعات کے چانسلر ہیں اور اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یونیورسٹی میں ایک انتہائی موٹیویشنل اینوائرمنٹ پیدا کر سکتے ہیں۔ جب بھی کوئی علم دوست گورنر آئے ہیں تواُن ادوار میں یونیورسٹی نے بہت ترقی کی ہے اور ایسا سنہری دور پہلے بھی گزرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد بلیغ الرحمن کی تعیناتی اُسی طرح کے نئے سنہری دور کا آغاز ہے اور پنجاب میں جتنی بھی پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر یونیورسٹیز ہیں اِ نکی بھرپور توجہ سے ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان بھی ایک علم دوست ہیں اور جنوبی پنجاب کے لئے ان کا فلیگ شپ پراجیکٹ خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا قیام تھا جس میں بطور فاؤنڈنگ وائس چانسلر اُنہیں منتخب کیا گیا تھا اور تقریباً چار ارب روپے کا بہت بڑا پراجیکٹ انتہائی قلیل مدت میں ان کے دور میں مکمل کیا گیا۔ وزیر اعظم پاکستان نے اس پراجیکٹ میں انتہائی دلچسپی لی تھی اور گاہے بگاہے یونیورسٹی تشریف لاتے تھے اور انہیں اس بات سے خوشی محسوس ہوتی تھی کہ دور افتادہ علاقوں سے آنے والے طلباء وطالبات جدید ترین آئی ٹی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کا عقیدہ راسخ ہے جن کا وہ اظہار بھی کرتے ہیں کہ قوم کی ترقی اعلیٰ تعلیم سے ہی ممکن ہے جس سے انسان نہ صرف اپنے رب کو بلکہ ٹیکنالوجی کے حصول سے وہ انسانیت کے مسائل کا حل بھی تلاش کرسکتا ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں حکومت پنجاب کے توسط سے سولر پاور پارک کا 300ملین روپے کا منصوبہ مکمل کیا جس سے 2.5میگا واٹ سولر پلانٹ لگا جس سے یونیورسٹی کی نہ صرف بجلی کی ضروریات پوری ہو رہی ہیں بلکہ یونیورسٹی کو 70ملین کی بچت بھی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ سکول آف سٹیٹ سائنسز بھی حکومت پنجاب کے توسط سے بلڈ ہو رہا ہے۔ مزید یہ کہ وفاقی حکومت کے توسط سے ہمیں چار بلین روپے کا پراجیکٹ ملا ہے امید ہے کہ اس سال اس کے فنڈز جاری کئے جائیں گے کیونکہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں 55ہزار سے زائد طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں اور شعبہ جات کی تعداد 140 اور فیکلٹیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو کر 15ہو چکی ہے۔ 650سے زائد پی ایچ ڈی کے حامل اساتذہ، سائنس، اپلائیڈ سائنسز، ہیلتھ سائنسز، سوشل سائنسز، آرٹس اینڈ ہومینٹیز میں ایک نئی نسل سائنسدانوں اور فلاسفر کی پروان چڑھارہے ہیں۔ اس مقصد کے لئے یونیورسٹی کو انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کو دور کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ یونیورسٹی اور اعلیٰ تعلیمی اِداروں میں اینوسٹمنٹ کی جائے جس کے لئے حکومت مکمل طور پر کمر بستہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وائس چانسلرانجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ گورنر پنجاب وچانسلر میاں محمد بلیغ الرحمن نے خاص طور پر ہدایت کی ہے کہ حاصل پور جو کہ بہاولنگر اور بہاولپور دونوں کیمپسز سے تقریباً100کلو میٹر کے فاصلے پر ہے وہاں سے جو طلباء وطالبات اس کے مضافات سے آتے ہیں،کو جو مشکلات پیش آتی ہیں ان کو دور کرنے کے لئے حاصل پور کیمپس کا قیام کرنا اُن کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے لئے اراضی کا تعین اور 1400ملین کا PC-1حکومت پنجاب کو جمع کرا دیا گیا ہے جس پر تیز ی سے عمل درآمد ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ لیاقت پور اور احمد پور میں سب کیمپسز کا قیام اعلیٰ تعلیم نوجوانوں کو اُن کے ڈور سٹیپ تک فراہم کرنا ہے۔ تحقیق کے حوالے وائس چانسلر نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے دو اہم شراکت دار جس میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں دونوں کی سپورٹ درکار ہو گی۔ کپاس کے اندر یونیورسٹی میں گزشتہ چند سالوں میں کام ہوا ہے اس کو مضبوط کرنے کے لئے اور سسٹین کرنے کے لئے ہم نے نیشنل کاٹن بریڈنگ انسٹی ٹیوٹ قائم کی ہے اور ہمارے سائنس دان پروفیسر ڈاکٹر اقبال بندیشہ کی دریافت کردہ کپاس کے بیچ اور جو نئے پائپ لائن میں بیج موجود ہیں اس سے یہ ممکن ہے کہ کاٹن کا پاکستان میں ریواؤول ہو۔ اگر اعلیٰ معیار کا را میٹریل موجود ہوگا تو پاکستان کو ایمپورٹ نہیں کرنا پڑے گا جس سے کسان بھی خوشحال ہوگا۔ کاٹن کا ریواؤول میں چینلجز تھے جو سوائل اور کلائمنٹ چینج سے متاثر ہیں جو سائنسی تحقیق سے اس کے ذریعے پلانٹ بریڈنگ اینڈ جنیٹکس کو استعمال کر کے ہمارے سائنسدانوں نے ایسے بیج تیار کئے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں اور لوکل صورتحال کے باوجود بہتر پیداوار دیتے ہیں۔چولستان میں بارشیں برسانے کے لئے چولستان کے اندر تحقیق سے معلوم ہوا کہ سال کے 8ماہ 800کی بلندی پر تقریبا 40فیصد پانی کے بخارات موجود ہوتے ہیں۔ یہ وہ پانی ہے جو دیگر علاقوں پر برسنے کے بعد واپسی پر چولستان کے رستے پاکستان سے ہوائیں اس کو لے کر جاتی ہیں حالانکہ یہ پانی کسی اور علاقے کا بچہ کچہ ہوتا ہے لیکن چولستان میں برسنے کے قابل نہیں ہوتا۔ کلاؤڈ کی فزکس ہے جو اللہ تعالیٰ نے نیٹروجن سائیکل اور بارش کے نظام ہے اس سے پتہ چلا کہ آئیرنائزیشن آئین ریلیز کئے جائیں تو یہ آٹھ ماہ بخارات کو بادلوں میں تبدیل کر کے برسایا جا سکتا ہے۔ اوسطاً چولستان 100ملی میٹر بارش ہوتی ہے جس کو 500تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ جس کی مدد سے 6.7ملین ایکڑ رقبہ زیر کاشت لا جا سکتا ہے اور پانی کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ جس سے پاکستان کی فوڈ سیکورٹی ایشور ہو جائے گی اور لائیو سٹاک، فروٹ اور فیلڈ کراپ کی پروڈیکشن سے سالانہ 10ملین ڈالر جی ڈی پی میں اضافہ ہو گا۔ وائس چانسلر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے دیرنہ دوست چین کی مدد سے ہم اپنے ایگریکلچر سیکٹر کو اُٹھا سکتے ہیں جیسا کہ چین نے ایگریکلچر میں اپنے مسائل کو جدید طریقے سے حل کیا یہی ٹیکنالوجی پاکستان میں سسٹمائز کر کے ایگریکلچر کے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے جس سے سرمایہ میں اضافہ ہوگا اور انڈسٹری کو بھی تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو کریٹکل تھینکرز اور ان کے اندر ٹیم ورک کا عنصر، تحقیق کے ذریعے ان کی سوچ کی درست آبیاری کر کے اپنے مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔
