اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سازگار ماحول بنایا اور اگر ہم نے اپنے پروگرام پر سختی سے عمل کیا اور اہداف پر پوری طرح کمر کس لی تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے جو قرض لینے جارہے ہیں وہ آخری پروگرام ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی حکومت کے 100 دن مکمل ہونے پر اپنی کارکردگی کے حوالے سے قوم سے خطاب کیا اور خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ میں دنیا میں جہاں جاتا ہوں تو ان سے پہلی بات یہ کرتا ہوں کہ آپ کے ملک قرضے لینے نہیں بلکہ سرمایہ کاری لینے آیا ہوں اور اس کے لیے جتنے لوازمات ہیں، اس کے لیے ہم نے بھرپور تیاری کی ہے، آئندہ سرمایہ کاری اور تجارت کی بنیاد پر ہمارے تعلقات بڑھیں گے اور میں سمجھتا ہوں پاکستان آہستہ آہستہ قرضوں سے نجات حاصل کرے گا، یہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسی مثالیں ہیں جہاں پر ان ممالک نے صرف ایک دفعہ آئی ایم ایف کے آگے ہاتھ بڑھایا اور پھر ان کے پاس نہیں گئے لیکن ہم 24 سے 25 مرتبہ جاچکے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں آج آپ سے وعدہ کر رہا ہوں کہ اگر ہم سختی سے اپنے پروگرام پر عمل پیرا ہوئے اور ہم نے جو اہداف مقرر کیے ہیں، ان پر پوری طورح کمرکس لی تو، جس طرح نواز شریف نے 2017 میں آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا تھا، ان شااللہ اب جو پروگرام لینے جا رہے ہیں وہ ہمارا آخری آئی ایم ایف کا پروگرام ہوگا، اس کے بعد ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے اور ترقی کی دوڑ میں اپنے ہمسایہ ممالک کو پیچھے چھوڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا یہ بات کوئی جذباتی نہیں ہے یا عوام کو متاثر کرنے کے لیے نہیں کر رہا ہوں بلکہ پہلے اپنے آپ سے مخاطب ہوں اور پھر اپنے بزرگوں، بھائیوں اور بہنوں سے ملتمس ہوں کہ آئیں اس دوڑ میں ہم شریک ہوں اور ان ممالک کو پیچھے چھوڑ جائیں جو ہم سے پیچھے تھے لیکن اب آگے نکل گئے ہیں۔
‘فلسطین اور کشمیر میں عوام کے خون سے وادی سرخ ہوچکی ہے’
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دل کی گہرائیوں سے پاکستان اور پوری دنیا کے مسلمانوں کو حج اور عیدالضحیٰ کے موقع پر دل کی اتھا گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اللہ ہماری عبادات اور قربانیوں کو قبول فرمائے۔
انہوں نے کہا کہ آج جو ظلم غزہ میں ڈھایا جا رہا ہے اور غزہ میں تقریباً 40 ہزار افراد کو شہید کردیا گیا، جن میں شی خوار بچے بھی تھے، اس سے بڑا ظلم عصر حاضر میں دیکھتی آنکھ نے پہلے اس طرح کے دلخراش مناظر نہیں دیکھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح کشمیر کی وادی میں کشمیریوں جو ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، اس طرح کی بدترین مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی اور کشمیر کی وادی کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور ہم سب دست و دعا ہیں کہ فلسطین کے عوام اور کشمیریوں کو ان کی آزادی کا حق ملے تاکہ وہ دنیا کی دیگر آزاد قوموں کی طرح ترقی اور خوش حالی کی دوڑ میں آگے بڑھ سکیں۔
وزیراعظم شہبا زشریف نے کہا کہ اپریل 2022 میں جب ہم نے اقتدار کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت معاشی صورت حال تھی وہ سب کے سامنے ہے اور ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، جس کا سہرا قائد نواز شریف اور 13 جماعتوں کے زعما کو جاتا ہے، جن میں بلاول بھٹو، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر تمام اکابرین شامل ہیں۔
پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہم نے نہ صرف وہ وعدہ نبھایا بلکہ آج پاکستان معاشی مشکلات سے آہسہ آہستہ نکل کر ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہو رہا ہے لیکن یہ سفر نہ صرف مشکل ہے، نہ صرف طویل ہے بلکہ حکومت کے اکابرین اور اشرافیہ سے قربانی کا تقاضا کرتا ہے اور آج پوری قوم کی نظریں اس وقت حکومت پر جمی ہوئی ہیں کہ کس طریقے سے پاکستان کی معاشی مشکلات ختم کرکے ملک کے اندر خوش حالی کا انقلاب لے کرآئیں۔
‘ مہنگائی 38 سے 12 فیصد اور شرح سود 20 فیصد پر لے آئے ہیں’
ان کا کہنا تھا کہ فروری کے انتخابات کے بعد حکومت سنبھالی اور وزیراعظم منتخب ہوا تو ہم نے اس وقت تک جو کچھ خدمت انجام دی ہے، اس کے نتیجے میں مہنگائی 38 فیصد سے آج 12 فیصد تک گرگئی ہے جو بذات خود اللہ کے کرم سے ایک حقیر مگر خوش آئند تبدیلی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسی طرح قرضوں پر 22 فیصد شرح سود تھا وہ آج کم ہو کر 20 فیصد پر آگیا ہے ، اسے ملک کے اندر سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور قرضوں کے حجم میں کمی آئے گی اور ملک ترقی کے راستے پر تیزی سے گامزن ہوگا، یہ پچھلے 3 ساڑھے 3 مہینے کی حقیر کارکردگی ہے اور آج ہماری حکومت کو 100 دن ہوچکے ہیں۔