انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات کا انعقاد جلد ہو، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن ، اے پی این ایس اور سی پی این ای کے وفود سے گفتگو
اسلام آباد۔8اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جو بھی حکومت آئے معاشی بہتری کا پروگرام ہر حال میں جاری رہنا چاہئے، (کل) بدھ کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس صدر مملکت کو بھجوا دیں گے، انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات کا انعقاد جلد ہو تاکہ عوام نئی حکومت کا انتخاب کر سکیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری مکافات عمل ہے، اجتماعی کاوشوں سے ملک کو دوبارہ راستے پر لانا ہو گا، غربت ختم کرنے کیلئے وقت کے تقاضوں کے مطابق منصوبوں کا اجراء کرنا ہو گا، توشہ خانہ کے تحائف نیلام کرکے اس سے حاصل ہونے والی آمدن غریب اور لاچار شہریوں پر خرچ ہو گی۔ منگل کو پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن ، اے پی این ایس اور سی پی این ای کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب ہمیں اقتدار ملا تو اس وقت مشکلات حالات کا اندازہ تھا لیکن اس کی سنگینی کا پوری طرح ادراک نہیں تھا، اقتدار سنبھالنے کے بعد پتہ چلا کہ حالات کتنے خراب ہیں، بدقسمتی سے گذشتہ چار سال قوم کی خدمت کی بجائے سیاسی مخالفین کو بدنام کرنے کیلئے ضائع کئے گئے، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بگڑے، متکبرانہ اور تحکمانہ انداز کی شکایت ان ممالک نے کی، ہم نے 16 ماہ میں پاکستان کی ساکھ کو بحال کیا، آئی ایم ایف کے امتحان میں ہم کامیاب نہ ہوتے اگر دوست ممالک کے ساتھ ہماری تعلقات درست نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 75 سالوں میں ہماری گورننس میں بہت بگاڑ پیدا ہو چکا ہے، بیورو کریسی میں کام کرنے والے لوگ بھی خوفزدہ ہیں، کسی ہدف کے حصول کیلئے تگ و دو کرنے کا فقدان ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ چار سال کے چور ، ڈاکو کے بیانیہ سے اپنے نوجوانوں کو بچانا ہو گا،برے وقت سے ڈرنا چاہئے، یہ مکافات عمل ہے جو عمران خان کے خلاف ہوا، ہمارے خلاف جعلی مقدمے بنائے گئے، ہمیں اپنے 16 مہینوں میں ملک کو درپیش مسائل سے نمٹنے سے ہی فرصت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی کاوشوں سے ہی قوم کو اکٹھا کیا جا سکتا ہے ، تب ہی قوم آگے بڑھے گی، ہم نے پاکستان کی تقدیر بدلنی ہے، خود انحصاری، خوشحالی لانی ہے، قرض سے قوم کو نجات دلانا ہے، اس میں پی بی اے، اے پی این ایس اور سی پی این ای کا کلیدی کردار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ ہو جاتا تو انڈسٹری کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہو جاتا، پٹرول کیلئے لائنیں لگی ہوتیں، ہمارے دوست ممالک نے فنڈز کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ سے مشروط کیا ہوا تھا کہ اس سے معاملات طے کریں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہمارا معاہدہ ہو چکا ہے، اب یہ نگران یا آئندہ آنے والی حکومت پر ہے کہ ریاست کو بچا کر اس کو مضبوط کرنا ہے یا نہیں، پاکستان میں پیداوار کی بجائے باہر سے چیزیں ہی منگوانی ہیں یا اپنی پیداوار پر توجہ دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران 9 ماہ تک کوئی سبسڈی نہیں دے سکتے، جاپان سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک ہر چیز درآمد کرنے کے باوجود ہم سے بہت آگے ہیں، ہمارے پاس وسائل بے پناہ ہیں لیکن کام نہ کرنے کی وجہ سے ہم مسائل کا شکار ہیں، اگر ہم کام کرنے کا فیصلہ کر لیں تو پاکستان باغ و بہار بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دوست ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری پر تیار ہیں ، وہ اس کیلئے فزیبلٹی اور منصوبے لانے کا تقاضا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنا وژن دے دیا ہے، سعودی عرب سے معدنیات اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری پر اربوں ڈالر لگانے پر سرمایہ کار تیار ہیں، یہ پروگرام پاکستان کی معاشی بحالی کا پروگرام ہے، یہ گیم چینجر منصوبہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کئے جانے کی ایڈوائس (کل)بدھ کو صدر کو ارسال کر دوں گا، اگر ہم محنت کریں تو 10 سال میں پاکستان کو قرض کی لعنت سے نجات مل جائے گی اور وہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سے ملک میں معاشی انقلاب آئے گا، کروڑوں لوگوں کو نوکریاں ملیں گی، دیامیر بھاشا ڈیم سے لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب اور سستی بجلی حاصل ہو گی، اس ڈیم پر کوئی سرمایہ کاری کرتا ہے تو ڈیم یہاں ہی رہنا ہے اسے کوئی منتقل نہیں کر سکتا، ہمیں نئے دور کے تقاضوں کے منصوبے لانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس وقت ضائع کرنے کا کوئی موقع نہیں، مشترکہ مفادات کونسل نے اتفاق رائے سے ڈیجیٹل مردم شماری کے اعداد و شمار کی منظوری دے دی ہے، ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے، کل ہم سبکدوش ہو جائیں گے، اس کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے، اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ جتنا جلد ہو سکے انتخابات کا انعقاد ہو اور عوام کے مینڈیٹ سے نئی حکومت آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ توشہ خانہ میں پڑے تمام تحفے نیلام کرنے کا اعلان کرتا ہوں تاہم اس نیلامی میں یتیم اور یتیموں کی کفالت کرنے والے ادارے حصہ لے سکیں گے۔ وزیراعظم نے وفد سے کہا کہ وہ قوم کو اکٹھا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں،میڈیا کے ایک سیکشن نے ایک فرد کو فرشتہ بنا دیا، یہ سودا قوم کو بہت مہنگا پڑ رہا ہے، ا س سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔