اخبار پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا

Marriam Aurangzeb delivering speech in national assembly

اسلام آباد۔20جولائی  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ بل کے ابتدائیہ سمیت 9 سیکشنز میں ترامیم جبکہ 5 نئے سیکشنز کا اضافہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیمرا (ترمیمی) بل 2023  پیش کیا۔ بل کے مطابق پیمرا قانون کی 2، 6، 8، 11، 13، 24، 26، 27، 29 سیکشنز میں ترامیم کی گئی ہیں جبکہ بل میں 20، 20 اے، 29 اے، 30 بی، 39 اے کی نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ بل کے ابتدایئے میں خبر کی جگہ مصدقہ خبر، تحمل و برداشت، معاشی و توانائی کی ترقی، بچوں سے متعلقہ مواد کے الفاظ شامل کئے گئے ہیں۔ بل کے ابتدایئے میں ترمیم کر کے عوام الناس کی تفریح، تعلیم اور معلومات کے دائرہ کو وسیع کر دیا گیا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا، مصدقہ خبروں، معاشرے میں تحمل کے فروغ کا مواد اپنی نشریات میں استعمال کرے گا۔ عمومی ترقی، توانائی، معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل کیا جائے گا۔ ابتدائیہ کی شق پانچ میں ترمیم کر کے الیکٹرانک میڈیا کو ملازمین کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔ بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرانک میڈیا ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔ 20 اے کی نئی شق میں الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی جبکہ 20 بی کی نئی شق میں الیکٹرانک میڈیا کو پیمرا اور شکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں، احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکٹرانک میڈیا کو فراہم نہیں کئے جائیں گے۔ براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال کے لئے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے عرصے کے لئے ہوگا۔ نافذ العمل فیس ادا کرنا ہوگی لیکن اس میں سالانہ مجموعی تشہیری آمدن شامل نہیں ہوگی۔ ڈس انفارمیشن کی تشریح بھی ترمیم کے ذریعے بل میں شامل کی گئی ہے۔ ”ڈس انفارمیشن“ سے مراد وہ خبر ہے جو قابل تصدیق نہ ہو، گمراہ کن، من گھڑت، ساز باز سے تیار کردہ یا جعلی ہو۔ ایسی خبر ”ڈس انفارمیشن“ کہلائے گی جو کسی ذاتی، سیاسی یا مالی مفاد کی خاطر یا کسی کو ہراساں کرنے کے لئے دی گئی ہو۔ متعلقہ شخص کا موقف لئے بغیر دی گئی خبر ”ڈس انفارمیشن“ کی تعریف میں شامل ہوگی۔ متاثرہ شخص کا موقف بھی اسی نمایاں انداز میں نشر ہوگا یا کوریج دی جائے گی جس طور اس کے خلاف ”ڈس انفارمیشن“ کو دی گئی ہوگی۔ بل کے مطابق مس انفارمیشن سے مراد وہ مواد ہے جو جانچ کے بعد جھوٹ ثابت ہو یا غلطی سے نشر ہو گیا ہو۔ آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت ”سنگین خلاف ورزی“ تصور ہوگی۔ سیکشن 6 میں ترمیم کر کے ارکان کی متعین تعداد ختم کر کے پیمرا اراکین کی تقرری کا اختیار صدر پاکستان کو دیا گیا ہے۔ بوقت ضرورت چیئرمین پیمرا کے سفارش کردہ ارکان کی تعیناتی ہوگی۔ یہ ارکان نان ووٹنگ اور اعزازی طور پر کام کریں گے۔ پیمرا کے ان دو ارکان میں سے ایک براڈ کاسٹرز اور دوسرا پی ایف یو جے کا نمائندہ ہوگا۔ پیمرا کا اجلاس اب وڈیو لنک اور سرکولیشن کے ذریعے بھی منعقد ہو سکے گا، پیمرا کے اختیارات چیئرمین، کسی رکن یا اتھارٹی کے افسر کو تفویض ہو سکیں گے۔ ان اختیارات میں کیبل ٹی وی کے سوا کسی براڈ کاسٹ میڈیا یا ڈسٹری بیوشن کا لائسنس دینے، منسوخ کرنے یا ختم کرنے کا اختیار شامل نہیں ہوگا۔ ٹی وی چینل کے ضابطہ کار میں ”ڈس انفارمیشن“ نشر نہ کرنے کی شرط شامل کی گئی ہے۔ معمول کے پروگرام کے دوران اشتہار کا دورانیہ پانچ منٹ سے زیادہ نہیں ہوگا۔ معمول کے پروگرام میں دو بریک کے دوران دکھائے جانے والے اشتہارات کا دورانیہ 10 منٹ سے کم نہیں ہوگا۔ عوام الناس، اداروں اور دیگر شکایات کے ازالے کے لئے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں شکایات کونسلز بنائی جائیں گی۔ شکایات کونسلز الیکٹرانک میڈیا میں کم از کم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے نفاذ کو یقینی بنائیں گی۔ شکایات کونسلز الیکٹرانک میڈیا کے خلاف شکایات کی سماعت، اپنی آراءاور سفارشات پیمرا کو ارسال کریں گی۔ شکایات کونسل ایک چیئرمین اور پانچ ارکان پر مشتمل ہوگی، اس میں کام کرنے والے افراد کی مدت دو سال ہوگی۔ 29 اے کے نئے سیکشن کے تحت سنگین خلاف ورزی پر 10 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔ پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائیکورٹ میں اپیل کی جا سکے گی۔

مزید پڑھیں