ایران اور پاکستان کے تعلقات: ایک نئے دور کا آغاز
پانچ اگست 2025
ایران اور پاکستان کے تعلقات: ایک نئے دور کا آغاز ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دو روزہ سرکاری دورۂ پاکستان دونوں برادر ممالک کے درمیان اعتماد، تعاون اور ترقی کی نئی راہیں ہموار کر گیا ہے۔ صدر کا لاہور میں مفکرِ پاکستان علامہ محمد اقبال کے مزار پر حاضری دینا، اور اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس میں دیا گیا شاندار استقبال — جس میں 21 توپوں کی سلامی اور گارڈ آف آنر شامل تھا — اس دورے کی علامتی اور سفارتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
اس تاریخی دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بارہ اہم شعبوں میں باہمی تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ ان معاہدوں کا دائرہ کار نہایت وسیع تھا، جن میں تجارت، سیاحت، معلوماتی ٹیکنالوجی، قانونی معاونت، موسمیات، سرحدی نظم و نسق، اور شہری ہوابازی جیسے شعبے شامل ہیں۔ اس موقع پر دونوں ممالک نے سالانہ تجارتی حجم کو موجودہ سطح سے بڑھا کر دس ارب ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ صدر پزشکیان اور وزیر اعظم پاکستان کے درمیان ملاقات میں باہمی دلچسپی کے اہم معاملات زیر غور آئے، جن میں سرحدی سلامتی، توانائی کے منصوبے، ثقافتی تبادلے، اور پاکستان، ایران، ترکی ریلوے منصوبے کو فعال بنانے جیسے امور شامل تھے۔ پاکستان کی جانب سے ایران کے پُرامن جوہری توانائی کے حق کی کھلی حمایت بھی ایک اہم سفارتی پیش رفت قرار دی جا سکتی ہے، جو دونوں ممالک کی آزاد خارجہ پالیسی کا مظہر ہے۔ تاہم یہ حقیقت نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ ماضی قریب میں بلوچستان اور سرحدی علاقوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی نے دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر ڈالا۔ جنوری 2024 میں ہونے والی سرحدی جھڑپیں اس امر کی یاد دہانی ہیں کہ باہمی اعتماد اور پائیدار استحکام کے لیے محض معاہدے کافی نہیں، بلکہ ان پر مسلسل عمل درآمد اور باہمی سلامتی کا تعاون بھی لازمی ہے۔
ادارہ نوائے احمدپور شرقیہ یہ سمجھتا ہے کہ صدر ایران کا حالیہ دورہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اس دورے کے دوران کیے گئے وعدے اور اعلانات عملی اقدامات میں ڈھالے جائیں۔ اقتصادی روابط کو وسعت دینا، ثقافتی قربت کو فروغ دینا، اور علاقائی سطح پر ریل، بندرگاہوں اور توانائی کے منصوبوں کو حقیقت کا روپ دینا اس خطے کے استحکام اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ لہٰذا حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ وہ ان معاہدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور دونوں ممالک کے درمیان بننے والا یہ نیا تعلق صرف تصویری خبروں اور بیانات تک محدود نہ رہے بلکہ عوام کی زندگیوں میں بہتری کا ذریعہ بنے