Advertisements

چینی کی قیمتیں حکومت کی اعلان کردہ حد 140 روپے فی کلو گرام ایکس مل سے زیادہ نہیں ہوئیں

PSMA
Advertisements

چینی کے سٹے بازوں اور ان سے جُڑے مفاد پرست عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے ترجمان پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون

بہاول پور : پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون نے کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے سےجڑے مفاد پرست سٹے بازوں کی جانب سے بے بنیاد افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ترجمان نے میڈیا میں آنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ملک میں چینی کی قیمت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے واضح طور پر کہا کہ چینی کی قیمتیں13 جون 2024 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں حکومت کی اعلان کردہ حد 140 روپے فی کلو گرام  ایکس مل سے زیادہ نہیں ہوئیں جو کہ اس کی پیداواری لاگت سے کافی کم تھی۔  چینی کی ایکس مل قیمت 140 روپے فی کلوگرام کے بینچ مارک کی شرط پر  حکومت نے سرپلس چینی کی برآمد کی اجازت دی تھی اور شوگر انڈسٹری نے اپنے فاضل ذخیرے کو ختم کرنے اورپیداواری لاگت میں اضافہ سے درپیش نقصانات کو کم کرنے کیلئے اس شرط کو قبول کیا جون 2024 میں حکومت کی جانب سے چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے بعد سے چینی کی ایکس مل اور ریٹیل قیمتیں کم ہوئی ہیں۔ اس مدت کے دوران مارکیٹ فورسز کے تحرک پر قیمتوں میں کچھ تبدیلیاں ہوئیں لیکن یہ حکومتی اعلان کردہ حدود کے اندرہی ہیں جیسا کہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا حکومتوں کے متعلقہ نمائندوں نے وفاقی حکومت کے ساتھ میٹنگ مورخہ 13 دسمبر، 2024 میں بتایا ہے کہ 12 دسمبر 2024 کو ملک کے مختلف حصوں میں چینی کی خوردہ قیمتیں 130 روپے تک ہیں۔ جبکہ شوگر انڈسٹری نےاسی تاریخ کو  ایکس مل قیمتیں122 سے 125 روپے تک ہونا تصدیق کیں

Advertisements

ترجمان نے مزید کہا کہ گزشتہ کرشنگ سیزن 24-2023 کے اختتام کے بعد سے چینی اپنی پیداواری لاگت سے بہت کم پر فروخت ہو رہی ہے۔ گذشتہ کچھ عرصہ میں چینی کی پیداواری لاگت میں بشمول بنیادی خام مال گنے کی قیمتوں اور مختلف ٹیکسوں، بلند شرح سود، اُجرتوں  اور درآمدی کیمیکلزبے پناہ اضافہ ہوا ہے پچھلے دو کرشنگ سیزن میں گنے کی قیمت تقریباً دوگنی ہو گئی اور حکومت نے بھی نئے ٹیکسز لگا دیئے نتیجتاََ اس نے چینی کی پیداواری لاگت کو بہت بڑھا دیاہے۔ اس کے باوجود گزشتہ کرشنگ سیزن 24-2023 سے اب تک چینی اپنی پیداواری لاگت سے بہت کم پر فروخت ہو رہی ہے۔ شوگر ملوں کو زیادہ شرح سود پر فاضل ذخیرہ کو رکھنے اور چینی کی بلاوجہ برآمدات پر پابندی سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا جبکہ اُس وقت چینی کی بین الاقوامی قیمتیں بہت زیادہ تھیں۔ اس وقت موجودہ کرشنگ سیزن جاری ہے اور چینی کےحالیہ اسٹاکس تسلی بخش ہیں۔ محتاط اندازوں کے مطابق امسال چینی کی پیداوار کا تخمینہ ملکی طلب کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔ 22 نومبر 2024 کے شوگر ایڈوائزری بورڈ  کے اجلاس میں بھی شوگر انڈسٹری کی جانب سے یہی مصدقہ موقف پیش کیا گیا۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ چینی کے سٹے بازوں اور ان سے جُڑے مفاد پرست عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے اور میڈیا سے درخواست کرتی ہےکہ ایسی خبروں پر شوگر انڈسٹری کا موقف لیا کریں۔