اوورسیز پاکستانی: پاکستان کا عالمی اثاثہ
تحریر: نعمان حفیظ

حکومتِ پاکستان اور اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پہلا 3 روزہ کنونشن 13 اپریل سے جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد کیا جا رہا ہے، جو 15 اپریل تک جاری رہے گا۔ وزارتِ اوورسیز کے مطابق اس کنونشن کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ رابطے کو مؤثر بنانا، ان کے مسائل سننا اور ان کی تجاویز کی روشنی میں حکومتی پالیسیوں کو بہتر بنانا ہے۔ کنونشن میں شرکت کے لیے آنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو ریاستی مہمان کا درجہ دیا جائے گا
۔
کنونشن کا افتتاحی سیشن 14 اپریل کو ہوگا جس میں چیئرمین سینیٹ شرکت کریں گے اور کنونشن میں ایس آئی ایف سی کی جانب سے بریفنگ دی جائے گی۔ شیڈول کے مطابق کنونشن میں ایس آئی ایف سی، وزارت خارجہ، وزارت تجارت، نادرا کی میٹنگز ہوں گی، او پی ایف ،اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کی سائیڈ میٹنگز ہوں گی۔ لوک ورثہ میں اووسیز پاکستانیوں کے اعزاز میں کلچرل فوڈ میلہ اور لوک میوزک کا اہتمام کیا جائے گا۔ شیڈول کے مطابق آرمی چیف کی جانب سے کانفرنس کے شرکا کے اعزاز میں 14 اپریل کو عشائیہ دیا جائے گا اور 15 اپریل کو سمندر پار پاکستانی کنونشن میں چیف آف آرمی سٹاف خطاب کریں گے۔ 15 اپریل کو آئی ایس پی آر کی جانب سے دستاویزی ویڈیو دکھائی جائے گی اور 15 اپریل کو سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن میں وزیراعظم شہبازشریف شریک ہوں گے۔ شیڈول کے مطابق 15 اپریل کو کنونشن کے شرکا کے اعزاز میں وزیراعظم کی جانب سے عشائیہ دیا جائے گا۔
دنیا بھر میں مقیم پاکستانی، جو مختلف ممالک میں اپنی محنت اور لگن کے ساتھ اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں، دراصل پاکستان کا چہرہ ہیں۔ یہ افراد جہاں بھی رہتے ہیں، اپنے وطن کے ساتھ اپنی وابستگی کو دل سے محسوس کرتے ہیں اور اس کا احساس ہر لمحہ ان کے دلوں میں جِلا کی طرح روشن رہتا ہے۔ ان اوورسیز پاکستانیوں کی محنت، قربانیاں اور وطن سے غیر متزلزل محبت پاکستان کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ ان کی ترسیلات زر نہ صرف ملکی معیشت کا اہم حصہ ہیں بلکہ پاکستانی معاشرتی اور اقتصادی استحکام میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
پاکستان کی حکومت نے ہمیشہ ان افراد کو دل سے سلام پیش کیا ہے جو اپنے وطن کے لیے اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت کا عزم ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جائے۔ اس کے تحت پاکستان نے حال ہی میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک خصوصی اقدام کیا ہے، جس کا مقصد انہیں وطن سے قریب لانا اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک موثر فورم مہیا کرنا ہے۔
جناح کنونشن اسلام آباد میں ہونے والا پہلا اوورسیز پاکستانی کنونشن ایک تاریخی موقع ہے جس میں پاکستانی حکومت اور اوورسیز پاکستانیوں کے درمیان رابطوں کو مزید گہرا کیا جائے گا۔ یہ کنونشن محض ایک تقریب نہیں، بلکہ ایک قومی عزم کا مظہر ہے، جس کے ذریعے پاکستان اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو، جو طویل عرصے سے وطن سے دور ہیں، نہ صرف خوش آمدید کہتا ہے بلکہ ان کے تحفظات اور مسائل کو سن کر ان کے حل کے لیے موثر اقدامات کرنے کا عہد کرتا ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کو اس کنونشن میں شرکت کے لیے ریاستی مہمان کا درجہ دیا جائے گا اور ان کے استقبال کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ ہوائی اڈوں پر اْن کا استقبال والہانہ انداز میں کیا جائے گا، جہاں انہیں مکمل پروٹوکول، خیرمقدمی بینرز، عوامی سطح پر تقریبات، اور عزت و تکریم کے ساتھ خوش آمدید کہا جائے گا۔ وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایت پر ان تمام انتظامات کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ پاکستان ان کا اپنا گھر ہے، اور یہاں ہمیشہ ان کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
اس کنونشن میں پاکستان کے مختلف حکومتی ادارے ایک ہی چھت تلے اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل کو سنیں گے اور ان کے حل کے لیے ممکنہ اقدامات پر غور کریں گے۔ اس مقصد کے لیے خصوصی سہولت کاؤنٹرز قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ایک ہی جگہ پر مختلف حکومتی خدمات اور رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پاکستان اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو سنجیدگی سے سمجھتے ہوئے ان کے حل کے لیے فوری اقدامات کرنے کے لیے پُرعزم ہے
۔
اوورسیز پاکستانیوں کی وطن واپسی صرف جسمانی نہیں، بلکہ ایک روحانی بندھن کی تجدید ہے۔ جب یہ افراد اپنے وطن واپس آتے ہیں، تو یہ نہ صرف اپنے خاندان سے ملاقات کرتے ہیں، بلکہ اپنے وطن کے ساتھ جڑے ہوئے تعلقات کو دوبارہ زندہ کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ اقدام ایک مثبت قدم ہے جس سے نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح و بہبود میں بہتری آئے گی، بلکہ وہ پاکستان کےترقیاتی عمل میں بھی مؤثر کردار ادا کر سکیں گے۔
پاکستان کے لیے اوورسیز پاکستانیوں کی اہمیت کبھی کم نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہ افراد نہ صرف اپنے وطن کے لیے ایک اقتصادی ستون ہیں، بلکہ یہ ملک کے لئے سفارتی تعلقات، ثقافت، اور عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر کے سفیر بھی ہیں۔ ان کا کردار کسی بھی معاشرتی اور اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کا حصہ سمجھنا اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی طرف سنجیدگی سے قدم اٹھانا، پاکستان کے لیے ایک اہم ضرورت ہے، جو حکومتِ پاکستان نے اس کنونشن کے ذریعے ثابت کیا ہے۔
یہ کنونشن ایک نیا باب کھولے گا جس میں اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ رابطہ مضبوط کرنے اور انہیں پاکستان کے ترقیاتی عمل میں شامل کرنے کی کوششیں تیز ہوں گی۔ اس میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے نئی پالیسیوں، سہولتوں اور خدمات کی تجاویز پر غور کیا جائے گا، تاکہ وہ اپنے وطن کی ترقی میں بھرپور حصہ لے سکیں
اوورسیز پاکستانیوں کا پاکستانی معیشت میں اہم کردار ہے اور ان کی ریوینیو میں شمولیت پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقی میں نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ دنیا بھر میں پھیلنے والے پاکستانی، جو مختلف ممالک میں مقیم ہیں، اپنی محنت اور لگن سے نہ صرف اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں بلکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں بھی ایک قیمتی حصہ ڈالتے ہیں۔ ان کی ترسیلات زر (Remittances) پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑی مالی معاونت کا ذریعہ ہیں اور یہ ملک کے مجموعی ریوینیو میں ایک اہم حصہ بنتی ہیں۔
اوورسیز پاکستانیوں کی سب سے بڑی مالی معاونت ان کی ترسیلات زر ہیں۔ یہ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کا ایک مضبوط ستون سمجھی جاتی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر نے سالانہ بنیادوں پر اربوں ڈالر پاکستان کو فراہم کیے ہیں، جو کہ ملکی معاشی ترقی میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔ یہ رقم نہ صرف پاکستان کے مالیاتی ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد دیتی ہے بلکہ ملک میں ترقیاتی منصوبوں اور فلاحی سکیموں کی تکمیل میں بھی مدد فراہم کرتی ہے
۔
اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کی بدولت پاکستان میں بیروزگاری کے مسئلے کو جزوی طور پر کم کیا جا رہا ہے۔ جب پاکستانی شہری بیرون ملک کام کر کے پیسے بھیجتے ہیں، تو اس سے ان کے خاندان کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اور انہیں مالی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس کے علاوہ، اس رقم کا استعمال مختلف مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے جیسے کہ تعلیم، صحت، کاروباری سرگرمیاں، اور مکان خریدنا، جو پاکستان کے داخلی مارکیٹ کو مزید مضبوط کرتا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا بڑا حصہ حکومت کے خزانے میں جمع ہوتا ہے۔ یہ رقم نہ صرف ملکی معیشت کی بہتری میں مدد کرتی ہے بلکہ حکومتی منصوبوں اور ترقیاتی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ ان ترسیلات زر کی بدولت پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے قومی معیشت کی استحکام میں اضافہ ہوتا ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر پاکستانی معیشت میں استحکام لاتی ہیں، خاص طور پر اقتصادی بحرانوں کے دوران۔ جب ملک کو عالمی سطح پر مالی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، تو اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر ایک بڑی امداد کے طور پر سامنے آتی ہیں۔ ان ترسیلات کے ذریعے پاکستان اپنے بیرونی قرضوں کو کم کرنے اور مالی خسارے کو پورا کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر نہ صرف رسمی اداروں بلکہ غیر رسمی شعبوں میں بھی اہمیت رکھتی ہیں۔ یہ رقم چھوٹے کاروباروں، زراعت، اور دیگر مقامی صنعتوں کے لیے بھی ایک اہم معاونت فراہم کرتی ہے۔ اس سے مقامی معیشت میں سرمایہ کاری کا عمل تیز ہوتا ہے اور کاروباری سرگرمیاں بڑھتی ہیں۔
موجودہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں تاکہ ان کے مسائل حل ہوں اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے فوری حل کے لیے خصوصی عدالتیں اور ایئرپورٹس پر خصوصی ڈیسک قائم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، نیب اور ایف آئی اے کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت بھی طے کی گئی ہے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے کی شکایات کے ازالے کے لیے پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن قائم کیا ہے۔ اس کمیشن نے ایک سال کے دوران 13 ارب سے زائد مالیت کی جائیدادیں واگزار کرائی ہیں۔ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے مراعات دینے کے لیے مختلف منصوبوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ اس کے لیے وزیراعظم آفس نے چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مراسلہ جاری کیا ہے تاکہ ایسے منصوبے پیش کیے جائیں جو اوورسیز پاکستانیوں کو متوجہ کر سکیں۔ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کے حقوق دینے کے لیے قانون سازی کی ہے تاکہ وہ پاکستان کے انتخابی عمل میں حصہ لے سکیں اور اپنے حقوق کا بھرپور استعمال کر سکیں۔ ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدہ ہے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
پاکستان کے باسی جہاں کہیں بھی بستے ہوں، وہ دل سے پاکستانی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی نہ صرف پاکستان کے حقیقی سفیر ہیں بلکہ ان کی ترسیلات زر ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کے جذبہ حب الوطنی، قربانیوں اور ملک سے غیر متزلزل وابستگی کو سلام پیش کرتی ہے،اوورسیز پاکستانی ہمارے دلوں کے قریب ہیں۔ ان کی فلاح و بہبود، سہولت کاری، اور انہیں پاکستان سے جوڑنا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ آخرکار، ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی کامیابیوں کا شمار ہماری کامیابیوں میں ہوتا ہے۔ ان کی محنت اور لگن پاکستان کے لیے بے شمار مواقع پیدا کرتی ہے اور ان کے تعاون سے پاکستان دنیا بھر میں مزید طاقتور اور مستحکم ہو سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے ان کا کردار ہمیشہ اہم اور قابلِ قدر رہے گا۔
ہم پاکستانی، ہمارا پاکستان۔